غزہ میں شہید صحافیوں کی تعداد 220 ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
غزہ حکومت کے دفتر برائے اطلاعات نے اتوار کے روز تصدیق کی کہ "برق غزہ” نیوز ایجنسی کے ڈائریکٹر صحافی حسان مجدی ابو وردہ جبالیہ النزلہ کے علاقے میں اپنے گھر پر بمباری کے دوران شہید ہو گئے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ پر قابض اسرائیل کی جاری نسل کش جنگ نے ایک اور فلسطینی صحافی کی جان لے لی۔ غزہ حکومت کے دفتر برائے اطلاعات نے اتوار کے روز تصدیق کی کہ "برق غزہ” نیوز ایجنسی کے ڈائریکٹر صحافی حسان مجدی ابو وردہ جبالیہ النزلہ کے علاقے میں اپنے گھر پر بمباری کے دوران شہید ہو گئے۔ اس اندوہناک حملے میں ان کے متعدد اہل خانہ بھی جام شہادت نوش کر گئے۔ اس المناک واقعے کے بعد شہید فلسطینی صحافیوں کی مجموعی تعداد 220 ہو چکی ہے، جو 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی کی جنگ کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ ہر ایک صحافی، جو قلم اور کیمرے کے ذریعے سچائی کا پرچم بلند کر رہا تھا، آج صہیونی جارحیت کا نشانہ بن کر خاموش کر دیا گیا۔ حکومتی میڈیا کے دفتر نے اپنے بیان میں شہید ابو وردہ اور تمام شہید صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے قابض اسرائیل کی ان وحشیانہ اور منظم کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی، جن کا مقصد سچ کو دفن کرنا اور فلسطینیوں کی آواز کو خاموش کرنا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اے پی ایس خضدار بس دھماکہ کی دو مزید زخمی طالبات شہید ہو گئیں
سرکاری ٹی وی چینل کے مطابق خضدار اے پی ایس بس پر دھماکے میں زخمی ہونیوالے دو مزید طلباء دوران علاج شہید ہو گئیں۔ شہداء کی مجموعی تعداد 8 ہوگئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خضدار میں اسکول بس پر دہشت گردوں کے حملے میں زخمی ہونے والی مزید دو طالبات دوران علاج شہید ہو گئیں۔ پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل نے سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اے پی ایس خضدار بس حملے میں شہید ہونے والے طلباء اور طالبات کی تعداد 8 ہو گئی ہے، جن میں ایک طالبعلم اور 7 طالبات شامل ہیں۔ پاکستانی چینل نے بتایا کہ شیما ابراہیم اور مسکان زیر علاج تھیں، مگر زخموں کا تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔ اے پی ایس بس پر دھماکے کے پہلے روز ثانیہ سومرو، حفظہ کوثر اور عیشا سلیم شہید ہوئی تھیں، جبکہ طالب علم حیدر، طالبہ ملائکہ اور سحر سلیم دوران علاج شہید ہوئے۔ سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ خضدار میں بزدلانہ حملے کی منصوبہ بندی بھارت میں کی گئی۔