غزہ   (ڈیلی پاکستان آن لائن) ورلڈ فوڈ پروگرام نے غزہ پہنچنے والی امداد کی حماس کی جانب سے لوٹ مار کے اسرائیلی الزامات کی تردید کردی۔
 نجی ٹی وی جیو نیوزنے  غیرملکی میڈیاکے حوالے سے بتایا کہ  ایگزیکٹو ڈائریکٹر ورلڈ فوڈ پروگرام Cindy McCain نے اپنے بیان میں کہا کہ حماس غزہ پہنچنے والی امداد کی لوٹ مار نہیں کر رہی۔ 
انہوں نے کہا کہ فلسطینی شہری جب ورلڈ فوڈ پروگرام کا ٹرک آتا دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اس کا حماس سے کوئی تعلق نہیں، حقیقت یہ ہے کہ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف فرانس کے درالحکومت پیرس میں احتجاج کیا گیا۔
 اسرائیل مخالف پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین نے ’فلسطین آزاد کرو‘ کے نعرے لگائے جب کہ مظاہرین نے غزہ میں بچوں کا قتل عام روکنے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

چار بیٹے اپنے 90 سالہ والد کے لیے دلہن بیاہ لائے، دلہن کی عمر کتنی ہے؟ سوشل میڈیا پر بحث شروع

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

حماس کے ترجمان ابو عبیدہ کا پیغام کیجئے عام

اللہ کی سلامتی رحمتیں اور برکتیں آپ پر ہوں،میں غزہ سے آپ سے مخاطب ہوں،اسی غزہ سے جو ناقابل شکست ہے، جان نثار ہے، ثابت قدم ہے، صبر و ثبات کا استعارہ ہے، اللہ کا خصوصی انعام ہے جو اس پر اللہ کی سکینت نازل ہو رہی ہے۔ ہم یہ پیغام سب مسلمانوں کو پہنچا رہے ہیں، ہم نہیں جانتے کہ جلد یا بدیر ہم پیغام دینے کے لئے موجود رہیں گے بھی یا نہیں۔ تو اللہ سے دعا کے ساتھ اپنی بات کا آغاز کرتے ہیں کہ اللہ ہمارے ان لفظوں کو ہمارے حق میں حجت بنا دیجئے گا۔ یہ ہمارے خلاف گواہی نہ دیں۔ آمین
پہلا پیغام یہ ہے ہم سب مسلمانوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہم فقط اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ ہم اپنے رب کی تقسیم سے راضی ہیں۔ ہم اپنے رب کی مدد سے قطعاً مایوس نہیں ہیں۔ ہمیں اپنے رب کی مدد جلد آنے پر یقین ہے اور ایسی جگہ سے مدد آنے پر جہاں سے ہمیں توقع بھی نہیں ہو۔ جہاں ہمارا خیال بھی نہ گیا ہو۔
ترجمہ : کیا تمہارا یہ گمان ہے کہ جنت میں داخل ہوجائو گے حالانکہ ابھی تم پرپہلے لوگوں جیسی حالت نہ آئی۔ انہیں سختی اور شدت پہنچی اور انہیں زور سے ہلا ڈالا گیا یہاں تک کہ رسول اور اس کے ساتھ ایمان والے کہہ اٹھے، اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن لو! بے شک اللہ کی مدد قریب ہے۔(214)
اللہ کی قسم! ہم ایسی سختی اور شدت سے اس زور سے جھنجھوڑ، ہلا دئیے گئے ہیں کہ ہماری جانیں ہمارے کلیجے تک لرزاں دئیے گئے ہیں۔ لیکن ہم اپنے رب کی رحمت سے قطعاً مایوس نہیں ہیں۔ جو اپنے رب کو جا ملے ہیں ہم انہیں شہید گمان کرتے ہیں اور جو باقی بچ گئے ہیں وہ فتح نصرت کی امید کرتے ہیں اور یہ اللہ کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے اور دوسرا پیغام یہ ہے کہ جو کوئی ہمیں سن رہا ہے وہ ہماری مدد کرسکتا ہے ۔ اپنی دعائوں سے،اپنی التجائوں سے،یہ مومن کا ہتھیار ہے۔ اس کی طاقت کو ہلکا نہ سمجھیں ۔ اگر آپ ہمارے معاملے کچھ بھی کرنے کی قدرت نہیں رکھتے تو اللہ کے پاس آپ کا یہ عذر آپ کو اس کے حساب کتاب سے بچالے گا۔ لیکن دعا تو آپ پھر بھی کرسکتے ہیں۔اپنے بچوں کو، اپنے اہل وعیال کو لے کے بیٹھیں اور ہمارے لئے دعا کیجیے۔ نمازوں میں ،سجدوں میں ہمارے لئے خلوص دل سے گریہ وزاری کیجئے۔ ہمیں آپ کی دعائوں کی اشد ضرورت ہے۔
ہمارے نبی محمد ﷺ نے فرمایا کہ تکلیف میں اپنے ہاتھ اللہ کے حضور پھیلا لو اور پختہ یقین سے ، متوجہ دل کے ساتھ دعا مانگو ۔ایسی دعا کا ضرور جواب دیا جائے گا۔ ان شاء اللہ ،تیسرا پیغام یہ ہے جو مسلمان بھی یہ ویڈیو سن رہے ہیں یا پیغام پڑھ رے ہیں وہ ہمارے یہ پیغامات اوروں تک پہچانے کا سبب بنیں ۔کیونکہ اب بھی ایسے لوگ ہیں جو غفلت کی چادر تانے سوئے پڑے ہیں کہ جیسے انہیں ہمارے حال کی کوئی خبر نہیں پہنچی ہے ۔شائد وہ ابابیلوں کی آمد میں منتظر بیٹھے ہیں جو آ کے اصحاب فیل کو تباہ کرنے کے لیے بھیجی گئی تھیں۔اللہ کے سوا کوئی طاقت نہیں ۔ ہمارے پیغام کو پھیلائیں ۔ہماری خبروں کو آگے بڑھائیں۔ ہمارے بچوں کی تصویریں دوسروں کو بھی دکھائیں ۔ ہر جگہ ملبہ کے ڈھیر ہیں ۔ غزہ اب رہنے کے لئے بالکل محفوظ نہیں ہے۔ ہم نے ایسی شدید تباہی پہلے کبھی پہلے نہیں دیکھی۔ ہمارے لوگ، ہمارے بھائی، ہمارے پیارے، اب شہداء میں لکھے جاچکے ہیں ۔۔ایک ایک خاندان کے 40 کہیں 50 کہیں 100 افراد اکھٹے اموات کے شمارے میں درج کئے جاچکے ہیں اور جو باقی بچ گئے ہیں وہ اپنے رب کی طرف اچھے پلٹنے کے انتظار میں ہیں۔
اس صورت حال میں ہم امید کرتے ہیں کہ آپ کے پاس یوم جزا اپنی جان کو چھڑا لانے جتنا قابل کوئی عذر ہوگا ۔ اللہ ضرور پوچھے گا کہ جب مسلمانوں پر مصیبت کی یہ گھڑی آئی تو آپ نے کیا کیا؟ کیا دعائوں کو بھی محدود کیا جاسکتا ہے۔ یا ان دعائوں کی کوئی حد بھی ہے ۔آپ کے سڑکوں پر ہمارے لئے مظاہرے ، احتجاجاً نکلنا،آپ کا لوگوں کو ہمارے لئے پکارنا، آپ کی آواز کا ہمارے لئے بلند ہونا، جو غافلوں کو ، بے حسوں کو ہمارے لئے بیدار کردے۔ شائد یہ کاوشیں آپ کے حق میں قابل قبول عذر بن جائیں۔ اللہ کی حمدوثنا بیان کرتا ہوں ۔یہ آزمائش دوسری آزمائشوں کا پیش خیمہ ہے اور ان سب کے نتیجے میں ہم آخرت میں اجر کے امیدوار ہیں۔ غاصبوں کے تسلط کی یہ اندھیری رات طویل اور شدید ہوچکی ہے۔ اب ان ہی ظلم کے اندھیروں سے روشن صبح چمکنے کو ہے ۔ اللہ نے اپنے بندوں سے اپنی مدد کا وعدہ کررکھا ہے ۔ بھلے کچھ وقت اور لگے گا لیکن فتح ونصرت اسی کے بندوں کو حاصل ہوکے رہے گی۔
میں قسم کھاکے کہتا ہوں کہ ان حالات میں ہمارے بہترین نفوس جام شہادت نوش کر رہے ہیں۔ ہر خاندان کا بہترین شخص شہید ہوچلا ہے اور کائنات کے رب کی بڑائی کے لئے ہی یہ سب شہادتیں،یہ سب گواہیاں، بے شک ،سب تعریفیں تمام شکرانے، تمام جہانوں کے رب کے لئے ہیں۔ میں اپنی بات زیادہ طویل نہیں کرنا چاہتا۔ بس یہ جتلانے آیا تھا کہ میں اللہ کی خاطر آپ سب سے محبت کرتا ہوں۔ آپ ہمارا یہ پیغام عام کردیجیے۔ ہماری آواز بن جائیے ۔ ہمارا خون زمین کو رنگ رہا ہے۔ ہم آپ سے اس کے لئے پرزور تحریک چلانے کا تقاضا کرتے ہیں تو اپنے حصے کا کام کرنے کے لئے جی جان لڑا دیجئے۔ اے اللہ ہمیں ثابت قدم رکھیے، ہمیں مضبوط کردیجئے، ہمارے لئے حسن خاتمہ لکھ،آمین، دوسری طرف انسانی حقوق کی تنظیم ’’یورومیڈیٹریرین ہیومن رائٹس واچ ‘‘کے سربراہ رامی عبدہ نے انکشاف کیا ہے کہ پیر کے روز غزہ میں داخل ہونے والی پانچ امدادی گاڑیوں میں سے دو ایسی تھیں جو کھانے پینے یا دوا کے بجائے کفن سے لدی ہوئی تھیں۔ یہ کفن ایک عرب ملک نے اقوام متحدہ کے ذریعے بھیجے، جو اس تلخ حقیقت کو عیاں کرتے ہیں کہ غزہ کے لوگوں کو زندہ رکھنے کے بجائے دفنانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ رامی عبدہ نے کہا کہ کفن کوئی انسانی امداد نہیں بلکہ اجتماعی موت کی پیشگی تیاری ہے۔ یہ غزہ کے بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو خوراک پہنچانے کی نہیں، قبریں کھودنے کی مہم ہے۔ انہوں نے برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے حالیہ مشترکہ بیان کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان مغربی ممالک کی جانب سے قابض اسرائیل کی جنگی جرائم پر مذمت ان عرب ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ سخت اور واضح ہے جنہوں نے برسوں سے فلسطینی عوام کی پشت پناہی کا دعویٰ کیا۔
عبدہ کا کہنا تھا کہ اس بیان نے عرب دنیا کی مایوس کن خاموشی اور مجرمانہ چشم پوشی کو برہنہ کر دیا ہے۔ جب مغرب کے 25 سے زائد ممالک ایک زبان ہو کر قابض اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے غزہ کو بھوکا مارنے کی نئی سازش کو مسترد کرتے ہیں تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ عرب ضمیر آخر کب جاگے گا؟ انہوں نے مزید بتایا کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کل قابض اسرائیل کے ساتھ شراکت داری معاہدہ معطل کرنے پر غور کریں گے۔ یہ وہ اقدام ہے جس سے قابض ریاست کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کرنے کی مہم کو تقویت مل سکتی ہے۔امریکی پشت پناہی میں، قابض اسرائیلی فوج 7 اکتوبر 2023 ء سے غزہ میں جو ظلم و جور کا سلسلہ جاری ہے، اس کے نتیجے میں اب تک 1 لاکھ 72 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ مزید یہ کہ 14 ہزار سے زائد افراد لاپتا ہیں، جن کا کوئی سراغ تک نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ انسانوں کی پیدا کردہ تباہی ہے، عاصم افتخار
  • اسرائیل کی غزہ میں امداد کی ناکہ بندی نے انسانی المیے کو جنم دیا ہے: پاکستان
  • گلوبل وارمنگ کے ہدف تک پہنچنے کا امکان نہیں، اقوام متحدہ
  • عزت دینے والی رب کی ذات ہے
  • ناسمجھ میں آنے والی سیاست
  • حماس کی حراست سے رہائی پانی والی اسرائیلی خاتون نے اپنی ہی فوج کی جارحیت کا احوال سنادیا
  • پی ٹی سی ایل اربوں روپے کی پراپرٹیز کیسے فروخت کررہی ہے؟.قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام
  • حماس امداد لوٹتی نہیں، فلسطینی خود بھوک کے مارے لپکتے ہیں: ورلڈ فوڈ پروگرام کی وضاحت
  • حماس کے ترجمان ابو عبیدہ کا پیغام کیجئے عام