سولر پینلز صارفین کیلئے بڑی خبر ، اہم فیصلہ لے لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
پی ڈی ایم اے نے سولر پینلز کی تنصیب کےلیے قواعد وضوابط بنانے کا فیصلہ کرلیا۔
پرویشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے تمام اضلاع کو مراسلہ جاری کردیا، مراسلے میں ضلعی انتظامیہ سے سولرپینلز کی تنصیب کےلیے قواعد وضوابط جاری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق چھتوں اور کھلے ڈھانچوں پر لگے پینلز کی محفوظ تنصیب یقینی بنائی جائے، آئندہ صرف معیاری اور سرٹیفائیڈ سولر پینلز کی تنصیب کی اجازت دی جائے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے پینلز کی باقاعدہ انسپیکشن یقینی بنانے کا بھی حکم دیدیا۔ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ صوبے میں حالیہ آندھی اور طوفان سے70 فیصد حادثات کی وجہ سولر پینلز ہیں، غیرمعیاری پینلز آندھی میں پولز سے گرکر حادثات کا باعث بنے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے سولر پینلز پینلز کی
پڑھیں:
ایم کیو ایم نے مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے کیلئے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی
رکن سندھ اسمبلی طہ احمد خان نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور رکنِ سندھ اسمبلی طحہ احمد خان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 140-A میں کلیدی ترامیم کے لیے سندھ اسمبلی میں ایک اہم قرارداد جمع کرا دی گئی ہے۔ قرارداد کا بنیادی مقصد ملک میں مقامی حکومتوں کو مضبوط آئینی، مالی اور انتظامی خودمختاری فراہم کرنا ہے تاکہ ان کی تسلسل اور جمہوری استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی یہ واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومتیں اپنے دائرہ اختیار میں بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہیں، کیونکہ یہ ادارے بامعنی جمہوری حکمرانی کے لیے ناگزیر ہیں۔ قرارداد میں یہ مشاہدہ پیش کیا گیا ہے کہ پورے پاکستان میں منتخب بلدیاتی کونسلوں کے تسلسل کو اکثر درہم برہم کیا جاتا رہا ہے اور نئے انتخابات ایک معقول وقت کے اندر منعقد نہیں کیے جاتے۔ طہ احمد خان نے زور دیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مشاہدات کے مطابق، بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے سے قبل تمام قانونی و انتظامی انتظامات (بشمول حلقہ بندیاں اور قوانین میں ترامیم) مکمل کیے جائیں تاکہ مدت ختم ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد لازمی ہو سکے۔