پاکستان ہے تو تمام سیاسی جماعتیں ہیں، صدر آصف زرداری
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
لاہور: صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ ملک اور جمہوریت کی خاطر قربانیاں دیں، پاکستان ہے تو تمام سیاسی جماعتیں ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کی قیادت میں پیپلزپارٹی اٹک کی تنظیم اور ٹکٹ ہولڈرز نے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی۔
اس موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان ہے تو تمام سیاسی جماعتیں ہیں، پاک بھارت کشیدگی میں پیپلزپارٹی سمت تمام سیاسی جماعتیں اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوئیں اور بھارت کو منہ کی کھانی پڑی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ ملک اور جمہوریت کی خاطر قربانیاں دیں، پیپلزپارٹی پنجاب میں متحرک اور فعال ہوگئی ہے، پیپلزپارٹی مزدوروں، محنت کشوں، سرکاری ملازمین اور پسے ہوئے طبقے کی جماعت ہے۔
اس موقع پر گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری عوامی مینڈیٹ سے ملک کے اگلے نوجوان وزیراعظم ہوں گے۔
اٹک کی تنظیم نے صدر آصف علی زرداری کو اٹک کے دورے کی دعوت بھی دی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تمام سیاسی جماعتیں ا صف علی زرداری
پڑھیں:
ایرانی جوہری تنازعے کا سیاسی حل روس کا ہدف ہے، سرگئی ریابکوف
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں روسی مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم ولادیمیر پیوٹن کی ہدایات کی روشنی میں تہران، واشنگٹن اور IAEA سمیت تمام متعلقہ فریقین سے مل کر کام کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ روسی مشیر خارجہ "سرگئی ریابکوف" نے اعلان کیا کہ ماسکو، ایران کے جوہری تنازعے کے سیاسی حل کے لئے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے اور اس مسئلے سے منسلک تمام عناصر سے رابطے میں ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار صحافہوں سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم روسی صدر کی ہدایات کی روشنی میں تہران، واشنگٹن اور IAEA سمیت تمام متعلقہ فریقین سے مل کر کام کر رہے ہیں۔ یہ اقدامات جاری ہیں۔ واضح رہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حالیہ صیہونی و امریکی جارحیت کے بعد یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر "رافائل گروسی" نے اپنے عہدے کے احترام کے برخلاف، ایرانی ایٹمی ہروگرام کی جاسوسی کی، جس سے ان کی کارکردگی پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ رافائل گروسی کے اس مشکوک کردار کے بعد ایران نے IAEA کے ساتھ تعاون معطل کر دیا جس کی وجہ سے اس ادارے کے انسپکٹرز ایرانی سرزمین چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔