ڈمپر جلانے کا مقدمہ: آفاق احمد اور ساتھیوں پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد اور دیگر ملزمان کے خلاف اشتعال انگیزی اور ڈمپر جلانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ آفاق احمد سمیت بارہ ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران پولیس کی جانب سے مقدمے کی تفتیشی فائل عدالت میں پیش نہ کی گئی جس پر عدالت نے تفتیشی افسر پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے آفاق احمد اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے جون کے پہلے ہفتے کی تاریخ مقرر کر دی۔
پولیس کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آفاق احمد نے آڈیو میسج کے ذریعے کارکنان کو اشتعال دلایا اور اکسایا، جس کے بعد ان کی ایما پر کنٹینر کو نذر آتش کیا گیا۔ پولیس کے مطابق جلائے گئے کنٹینر سے چینی کی بوریاں بھی چوری کی گئیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گرفتار ملزمان نے اعتراف کیا ہے کہ کنٹینر جلانے کا حکم آفاق احمد نے دیا تھا۔ پولیس کے مطابق آفاق احمد و دیگر ملزمان کے خلاف لانڈھی تھانے میں مقدمہ درج ہے اور آفاق احمد اس مقدمے میں ضمانت پر رہا ہیں۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: آفاق احمد
پڑھیں:
مطیع اللہ اور اسد طور کے یوٹیوب چینل بلاک کرنے کا حکم معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے دو صحافیوں اسد طور اور مطیع اللہ جان کے یوٹیوب چینلز بلاک کرنے کا حکم معطل کیا ہے۔ نیشنل کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کی درخواست پر مقامی عدالت کے ایک فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں پر ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد ویسٹ محمد افضل مجوکا نے سماعت کی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزاروں یعنی اسد طور اور مطیع اللہ جان کو اس حوالے سے کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران عدالت نے دونوں صحافیوں کے یوٹیوب چینلز پر عائد کی گئی پابندی ختم کرنے کا حکم دیا جبکہ این سی سی آئی کو آئندہ سماعت کے لیے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ 8 جولائی کو این سی سی آئی اے کی درخواست پر اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے 27 یوٹیوب چینلز کو بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔ ان چینلز میں صحافیوں کے علاوہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی جماعت تحریک انصاف کا آفیشل چینل بھی شامل ہے۔