9 مئی، عسکری ٹاور حملہ سمیت 3 مقدمات کے ایک، ایک گواہ کی شہادتیں قلم بند
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت میں 9 مئی کو عسکری ٹاور حملہ سمیت 3 مقدمات کا جیل ٹرائل ہوا۔ عدالت نے تینوں مقدمات میں ایک، ایک گواہ کی شہادت قلم بند کرلی، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کی، عدالت نے جیل ٹرائل کے تینوں مقدمات کی سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی۔ اسلام ٹائمز۔ انسداد دہشت گردی عدالت میں 9 مئی کو عسکری ٹاور حملہ سمیت 3 مقدمات کا جیل ٹرائل ہوا۔ عدالت نے تینوں مقدمات میں ایک، ایک گواہ کی شہادت قلم بند کرلی، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کی، ملزمان کی جانب سے ایڈووکیٹ رانا مدثر عمر اور میاں علی عمار پیش ہوئے۔ زیر حراست ملزمان ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، اعجاز چودھری سمیت دیگر نے جیل میں پیش ہو کر حاضری مکمل کروائی، ملزمان پر گلبرگ میں عسکری ٹاور پر حملہ کرنے اور جلاؤ گھیراؤ کا الزام ہے۔ دوسری جانب عدالت نے جیل ٹرائل کے تینوں مقدمات کی سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انسداد دہشت گردی عدالت تینوں مقدمات عسکری ٹاور جیل ٹرائل عدالت نے
پڑھیں:
ملک احمد بچھر کو 9 مئی کے کیس میں 10 سال قید کی سزا سنا دی گئی
—فائل فوٹوپنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد بچھر کو 9 مئی کے کیس میں 10 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج ارشد جاوید نے کوٹ لکھپت جیل میں مقدمے کی سماعت کی جہاں ملزمان کے وکلاء اور سرکاری وکیل نے حتمی دلائل دیے جس کے بعد عدالت نے 9 مئی کو شیر پاؤ پل پر اشتعال انگیز تقریروں اور جلاؤ گھیراؤ کیس کا جیل ٹرائل مکمل کر لیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایم این اے احمد چھٹہ سمیت تمام کارکنوں کو بھی 10، 10 سال قید کی سزا کا حکم سنایا ہے۔ فیصلے کے وقت اپوزیشن لیڈر احمد خان بچھر سمیت کوئی ملزم عدالت میں نہیں تھا۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر نےکہا ہے کہ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ ہر شہری عدم تحفظ کا شکار ہے۔
عدالت نے احمد خان بچھر سمیت کیس کے 32 ملزمان کو حاضری سے استثنیٰ دے رکھا تھا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کے وکیل کل صبح 10 بجے مزید دلائل دیں گے جس کے بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔
عدالت نے شاہ محمود قریشی سمیت 14 ملزمان کا ٹرائل مکمل کیا، ملزمان کے خلاف 61 سرکاری گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرائے۔
واضح رہے کہ میانوالی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کیس کے زیادہ تر ملزمان ضمانت پر ہیں۔