انسداد دہشت گردی عدالت میں 9 مئی کو عسکری ٹاور حملہ سمیت 3 مقدمات کا جیل ٹرائل ہوا۔ عدالت نے تینوں مقدمات میں ایک، ایک گواہ کی شہادت قلم بند کرلی، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کی، عدالت نے جیل ٹرائل کے تینوں مقدمات کی سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی۔ اسلام ٹائمز۔ انسداد دہشت گردی عدالت میں 9 مئی کو عسکری ٹاور حملہ سمیت 3 مقدمات کا جیل ٹرائل ہوا۔ عدالت نے تینوں مقدمات میں ایک، ایک گواہ کی شہادت قلم بند کرلی، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کی، ملزمان کی جانب سے ایڈووکیٹ رانا مدثر عمر اور میاں علی عمار پیش ہوئے۔ زیر حراست ملزمان ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، اعجاز چودھری سمیت دیگر نے جیل میں پیش ہو کر حاضری مکمل کروائی، ملزمان پر گلبرگ میں عسکری ٹاور پر حملہ کرنے اور جلاؤ گھیراؤ کا الزام ہے۔ دوسری جانب عدالت نے جیل ٹرائل کے تینوں مقدمات کی سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انسداد دہشت گردی عدالت تینوں مقدمات عسکری ٹاور جیل ٹرائل عدالت نے

پڑھیں:

ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جسٹس ہاشم کاکڑ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (آن لائن عدالت عظمیٰ کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کا ایک کیس کی سماعت کے دوران ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ملک جمیل ظفر سے اہم مکالمہ ہوا جب کہ جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کے وکیل شاہ خاور عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ فیصل آباد کی ایک ٹرائل کورٹ میں فوجداری مقدمہ زیر سماعت تھا، ٹرائل کورٹ نے گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔شاہ خاور نے کہا کہ میرے موکل اس وقت ایس پی تھے، ان کے خلاف ٹرائل کورٹ نے آرڈر میں آبزرویشنز دیں، جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ صرف لوگوں کو جیل میں ڈالنا نہیں ہوتا، عدالتوں میں گواہان کو پیش بھی کرنا ہوتا ہے، ٹرائل کورٹ کے جج خود جاکر گواہان کو لا تو نہیں سکتے تھے۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ شاہ خاور صاحب یہ تو آپ کے ساتھ پولیس والا کھڑا ہے، کیا یہی ڈی آئی جی ہے،شاہ خاور نے جواب دیا کہ جی مائی لارڈ یہی ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے ہلکے پھلکے انداز میں ریمارکس دیے کہ یہ دیکھیں یہ یہاں کھڑا ہمیں ڈرا رہا ہے، ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا۔جج کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے جب کہ عدالت عظمی نے معاملہ ہائیکورٹ بجھوا دیا۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ نے پولیس افسر کے خلاف آبزرویشنز دیں، لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز برقرار رکھیں، ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہائی کورٹ کی اپیل بحال کی جاتی ہے، ہائی کورٹ میرٹس پر کیس کا دو ماہ میں سن کر فیصلہ کرے، وکیل درخواست گزار نے کہا بغیر سنے فیصلہ دیا گیا۔

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جسٹس ہاشم کاکڑ
  • پی ٹی آئی رہنما جنید افضل ساہی کی سزا معطلی کی درخواست ، فریقین کو نوٹس
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا
  • لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے مقدمات یکجا کرنے کی درخواست عدم پیروی پر خارج
  • شاہ محمود قریشی کی 3 مقدمات میں ضمانت کی درخوارست، پراسیکیوشن کو ریکارڈ پیش کرنے کا آخری موقع
  • ملک کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے مقدمات کی سماعت کا آغاز کردیا
  • پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے باقاعدہ مقدمات کی سماعت کا آغاز کردیا
  • پاکستان اور چین میں انسدادِ دہشتگردی، سکیورٹی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • وفاقی آئینی عدالت کی پہلی کاز لسٹ، 3 بنچ آئندہ ہفتے سماعت کرینگے
  • وفاقی آئینی عدالت کی پہلی کازلسٹ جاری