عمر ایوب کی 9 مئی کے تین مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے تین مقدمات میں اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اے ٹی سی کے ایڈمن جج منظر علی گل نے9 مئی جناح ہاؤس، عسکری ٹاور حملہ اور تھانہ شادمان نذر آتش مقدمات میں عمر ایوب کی عبوری ضمانت کی سماعت کی۔
دوران سماعت وکلاء کی جانب سے عمر ایوب کی ایک روزہ حاضری کی درخواست دائر کی گئی، وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ عمر ایوب بیمار ہے آج پیش نہیں ہو سکتے، جس پر عدالت نے حاضری معافی کی درخواست منظور کر لی۔
کشمیر کونسل سویڈن کے زیر اہتمام یومِ یکجہتیِ پاکستان و یوم تشکر کا شاندار مظاہرہ
عدالت نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی عبوری ضمانت میں 27 جون تک توسیع کر دی اور آئندہ سماعت پر پولیس سے مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔
یاد رہے کہ عمر ایوب نے جناح ہاؤس حملہ، عسکری ٹاور حملہ، تھانہ شادمان نذر آتش کیس میں عبوری ضمانتیں دائر کر رکھی ہیں، اپوزیشن لیڈر سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں پر بغاوت اور کارکنان کو جلاؤ گھیراؤ پر اکسانے کا الزام ہے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عمر ایوب کی
پڑھیں:
سپریم کورٹ: جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم رضا علی کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
جناح ہاؤس حملہ—فائل فوٹوعدالت عظمیٰ نے ملزم رضا علی کی ضمانت 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی۔
سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جناح ہاؤس حملہ کیس کی سماعت کی۔
جسٹس ہاشم نے استفسار کیا کہ ملزم رضا علی پر کیا الزام ہے؟ جواب میں وکیل سمیر کھوسہ نے موقف اختیار کیا کہ ملزم پر سب انسپکٹر کو پتھر مار کر زخمی کرنے کا الزام ہے، 2 افراد پر ایک ہی پولیس والے کو زخمی کرنے کا الزام ہے جبکہ شریک ملزم زین العابدین کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ، روبینہ جمیل، خدیجہ شاہ ، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ، محمود الرشید سمیت دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال پوچھا کہ 2 افراد ایک ہی پولیس والے کو زخمی کیسے کر سکتے ہیں، پراسیکیوٹر صاحب پولیس والے نے ایک ہی الزام دو لوگوں پر کیسے لگا دیا، جبکہ زخمی افراد کی فہرست میں تو اس پولیس اہلکار کا نام بھی شامل نہیں۔
جس پر پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے بتایا کہ ملزم پر اور بھی کافی الزامات ہیں۔ جسٹس ہاشم نے سوال رکھا کہ الزامات تو آپ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا لگا دیں گے۔
پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے بتایا کہ سپریم کورٹ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے چکی ہے۔
سماعت کے دوران وکیل سمیر کھوسہ نے بتایا کہ 4 ماہ کے حکم کے بعد ایک مہینے میں صرف فرد جرم عائد ہوئی ہے، ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر نہیں ہو رہا، عدالت نے ایک ہفتے کی تاریخ دی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ پراسیکیوٹر صاحب جونیئر وکیل کیس کر رہے ہوں تو زیادہ سختی نہ کیا کریں، آپ بھی کبھی جونیئر وکیل رہے ہیں، ضمانت ہونے دیں۔
عدالت عظمیٰ نے جناح ہاؤس کیس کے ملزم رضا علی کی ضمانت 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرلی۔