پاکستان نے بھارتی وزیراعظم مودی کے بیان کواشتعال انگیز‘ غیر ذمہ دارانہ اور اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 27 مئی ۔2025 )پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے’ ’اشتعال انگیز“ غیر ذمہ دارانہ اور اقوام متحدہ کے منشور کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ روز ریاست گجرات میں تقریر کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کی بیماری سے نجات دلانے کے لیے پاکستان کے عوام اورپاکستان کے نوجوانوں کو آگے آنا ہوگا.
(جاری ہے)
انہوں نے پاکستان کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کی بیماری سے نجات دلانے کے لیے پاکستان کے عوام کو آگے آنا ہوگا ’پاکستان کے لوگوں کو کہنا چاہتا ہوں آپ نے کیا پایا؟ انڈیا دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بن گیا اور تمہارا کیا حال ہے، آپ کی سرکار اور آپ کی فوج دہشت گردی کو پال رہی ہے اور دہشت گردی پاکستان کی سرکار اور فوج کے لیے پیسہ کمانے کا ذریعہ بن گیا ہے مودی نے مزید کہاکہ سکھ چین کی زندگی جیو، روٹی کھاﺅ، ورنہ میری گولی تو ہے ہی انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انڈین افواج کی کارروائی کے بعد پاکستان کے ایئربیس ابھی تک آئی سی یو میں ہیں. بھارتی وزیراعظم کے اشتعال انگیز بیان پردفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے انڈین وزیر اعظم کے حالیہ بیانات کا نوٹس لیا ہے، جو گجرات میں انتخابی مہم کے جلسے کے دوران دیے گئے ایک ایٹمی ریاست کے سربراہ کو ایسی زبان زیب نہیں دیتی. دفتر خارجہ نے کہا کہ نیدرمودی کے بیانات میں موجود نفرت انگیزی نہ صرف باعث تشویش ہے بلکہ پہلے ہی غیر یقینی صورت حال سے دوچار اس خطے میں ایک خطرناک مثال قائم کرتی ہے ہمیں انڈین ریاستی طرز حکمرانی میں سنجیدگی اور شائستگی کے مسلسل زوال پر افسوس ہے. دفتر خارجہ نے کہاکہ ایسے بیانات اقوام متحدہ کے منشور کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں جو رکن ممالک کو تنازعات کے پرامن حل اور ایک دوسرے کی خودمختاری یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال یا دھمکی سے باز رہنے کا پابند بناتے ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان انڈین وزیراعظم کے ان بیانات کو اشتعال انگیزی اور غیر ذمہ دارانہ سمجھتا ہے جس کا مقصدمقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور آبادیاتی انجینیئرنگ سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے. دفتر خارجہ نے انڈیا میں ہندوتوا نظریے کے بڑھتے ہوئے اثرات پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جس کے تحت مذہبی اقلیتوں کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے بیان کے مطابق اقوام متحدہ کے امن مشنز میں ایک نمایاں حصے کے طور پر پاکستان کا کردار اور عالمی انسداددہشت گردی کوششوں میں اس کا مستقل تعاون کسی بھی دشمنی پر مبنی بیان بازی سے زیادہ موثر انداز میں بولتا ہے اگر واقعی انڈین حکومت کے لیے انتہاپسندی ایک مسئلہ ہے تو اسے اپنے اندر جھانکنا چاہیے جہاں ہندوتوا نظریے کے تحت اکثریت پرستی، مذہبی عدم برداشت اور اقلیتوں کو منظم انداز میں محروم کرنے کے رجحانات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے. دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان باہمی احترام، خودمختاری اور مساوی حیثیت کی بنیاد پر امن کا خواہاں ہے تاہم اگر اس کی سلامتی یا علاقائی سالمیت کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ اقوامِ متحدہ کے منشور کے آرٹیکل 51 کے تحت بھرپور اور موثر دفاعی ردعمل دے گا بیان میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ انڈین قیادت کی جانب سے مسلسل بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزی اور جنگجویانہ بیانیے کا سنجیدگی سے نوٹس لے جو جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارتی وزیراعظم اقوام متحدہ کے متحدہ کے منشور دفتر خارجہ نے کہ پاکستان پاکستان کے کے لیے
پڑھیں:
امریکا نے اقوام متحدہ سے غزہ میں بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی ہے، جس کا مینڈیٹ کم از کم 2 سال کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رپورٹس میں امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد بھیجی ہے، جس میں انٹرنیشنل سیکورٹی فورس یا آئی ایس ایف کے قیام اور ذمہ داریوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ قرارداد حساس مگر غیر خفیہ قرار دی گئی ہے اور اس میں امریکا و اتحادی ممالک کو غزہ میں براہ راست سیکورٹی کنٹرول سنبھالنے کا وسیع اختیار دینے کی تجویز شامل ہے۔
ڈرافٹ کے تحت یہ فورس ’غزہ بورڈ آف پیس‘ کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، جس کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سونپنے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ بورڈ کم از کم 2027 کے اختتام تک برقرار رہے گا اور غزہ کے انتظامی معاملات میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
امریکی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ فورس امن قائم رکھنے کے بجائے دوسرے مشن کے طور پر کام کرے گی، جس کا بنیادی ہدف غزہ کو غیر عسکری بنانا اور مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنا ہوگا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ آئی ایس ایف کو غزہ کی سرحدوں (اسرائیل اور مصر کے ساتھ) کی سیکورٹی، عام شہریوں اور امدادی راہداریوں کے تحفظ، نئی فلسطینی پولیس فورس کی تربیت اور سیکورٹی پارٹنرشپ کی ذمہ داری دی جائے گی۔ اس فورس کو اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی قوانین کے تحت تمام ضروری اقدامات کرنے کی اجازت ہوگی۔
قرارداد کے مطابق عبوری دور میں بورڈ آف پیس ایک غیر سیاسی، ٹیکنوکریٹ فلسطینی کمیٹی کی نگرانی کرے گا جو روزمرہ انتظامی امور کی ذمہ دار ہوگی۔ امداد کی فراہمی بھی اسی بورڈ کی منظوری سے اقوام متحدہ، ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے ہوگی۔ اگر کوئی تنظیم امداد کے غلط استعمال میں ملوث پائی گئی تو اس پر پابندیاں عائد کی جا سکیں گی۔