فلپائن کی بحیرہ جنوبی چین میں ہرقسم کی اشتعال انگیزی ناکام ہو گی ، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
بیجنگ :کچھ عرصے سے، بحیرہ جنوبی چین کے حوالے سے فلپائن کی حکمت عملی میں کئی عوامل شامل ہیں جن میں امریکہ اور دیگر غیر ملکی طاقتوں کو اپنی حمایت کے لئے استعمال کرنا؛ سمندری کشیدگی پیدا کرنے اور چین کے بارے میں منفی بیانیہ اپنانے کے لئے یکطرفہ اقدامات اختیار کرتے ہوئے چین کو بدنام کرنا اور ملکی قانون سازی کے ذریعے بحیرہ جنوبی چین کی ثالثی میں غیر قانونی فیصلے کو عمل میں لانے کی بیکار کوششیں ، نمایاں ہیں ۔ لیکن نتیجتاً ، فلپائن نہ صرف چونگ شا جزائر میں واقع ہوانگ یئن جزیرے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی اپنی کوشش میں ناکام رہا ہے ، بلکہ نان شا جزائر میں شیئن بن ریف ، تیئے شیئن ریف اور رین آئی ریف جیسے غیر آباد جزیروں اور چٹانوں پر اپنے غیر قانونی قبضے کو انجام دینے میں بھی ناکام رہا ہے ۔ گزشتہ سال فلپائن نے باضابطہ طور پر’’ہورائزن 3‘‘منصوبے کا آغاز کیا ، جس میں اپنی اسٹریٹجک توجہ کو زمین سے سمندر کی جانب منتقل کیا گیا اور اس مقصد کے لیے دفاعی بجٹ میں 2 ٹریلین فلپائن پیسو (تقریباً 256.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بحیرہ جنوبی چین میں فلپائن کی چین کے کے لئے
پڑھیں:
بتایاجائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی، کس کس نے برآمد کی؟.پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ بتایاجائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی،کس کس نے برآمد کی، یہ بھی بتایا جائے کہ کس کس ملک کو چینی برآمد کی گئی تھی. پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا، کمیٹی کو ملک چینی کی قیمتوں پر بریفنگ دی گئی رکن کمیٹی معین پیرزادہ نے کہاکہ شوگر مافیا صوبائی حکومتوں کے بس میں نہیں ہے، کیا مراد علی شاہ یا مریم نواز کے پاس اس مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار ہے؟ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تمام مال بیچنے والے موجود ہیں لیکن صارفین کی کوئی نمائندگی نہیں ہے. یاد رہے کہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے گزشتہ ہفتے حکومتی فیصلے کی روشنی میں چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری پر ایف بی آر کے نوٹیفیکیشن کا نوٹس لیتے ہوئے ایس آر او پر وضاحت کے لیے چیئرمین ایف بی آر کو آج طلب کیا تھا چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے آج پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی میں پیش ہوکر انکشاف کیا کہ 5لاکھ ٹن چینی کی درآمد کیلئے کابینہ کی ہدایت پر 4 قسم کے ٹیکسوں میں کمی کی گئی، مختلف ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد پر لایا گیا. سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ سیزن کے آغاز میں 1.3 ملین ٹن چینی کا ذخیرہ موجود تھا، چینی برآمد کرنے کی اجازت کاشتکاروں کو تحفظ دینے کے لیے دی گئی تھی، سیکرٹری فوڈ سیکورٹی کے ریمارکس پر کمیٹی کے ارکان نے تشویش کا اظہار کیا. چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ چند شوگر ملز مالکان کو ارب پتی بنانے کے لیے پہلے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی، پی اے سی نے چینی کا معاملہ آئندہ ہفتے تک موخر کر دیا واضح رہے کہ فاقی کابینہ نے شوگر ملز مالکان کی جانب سے 21 نومبر 2024 سے پیداوار شروع کرنے کی شرط پر مزید 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی بعدازاں ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد حکومت نے گزشتہ ماہ 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم حکومت کو 50 ہزار ٹن چینی درآمد کرنے کے عالمی ٹینڈر پر کوئی بولی موصول نہیں ہوئی ہے. علاوہ ازیں پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے آڈٹ رپورٹ 24-2023 میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا، فراڈ پر مبنی سرگرمیوں میں ملوث کمپنی کو قرضہ دینے کی وجہ سے 23 ارب روپے کے نقصان کا معاملہ بھی اجلاس بھی زیر غور آیا. آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیشنل بینک نے حیسکول پٹرولیم لمیٹڈ کا معاشی تجزیہ کیے بغیر یہ قرضہ دیا، سینیٹر افنان اللہ نے فنانس ڈویژن کے حکام سے سوال کیا کہ آپ بتائیں 23 ارب روپے کہاں گئے، سید نوید قمر نے کہاکہ آپ کو ذمہ داروں کا تعین کرنا ہوگا۔(جاری ہے)
ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ایف آئی آر کے اندر 32 ملزمان کے نام تھے، اس میں کچھ بینکرز کا کردار بھی تھا، صدر نیشنل بینک نے بتایا کہ 2 ارب روپے ہمیں وصول ہوچکے ہیں، جنہوں نے جرم کیا وہ چھوٹ گئے جبکہ نیشنل بینک کے لوگ ایف آئی اے کے پاس ہیں۔ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ حیسکول کے 12 میں سے 7 بندوں کا کوئی کردار نہیں تھا،2 افراد کو عدالت نے چھوٹ دی جبکہ 5 افراد کا کیس ابھی ختم نہیں ہوا، پی اے سی نے معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ موخر کردیا.