مسئلہ کشمیر کے حل سے ہی جنوبی ایشیا میں امن قائم ہو سکتا ہے، صدر آزاد کشمیر
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے یوم تکبیر کے موقع پر اپنے ایک خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے 28 مئی 1998ء کے ایٹمی دھماکوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان طاقت کا توازن برابر ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل سے ہی جنوبی ایشیا میں امن قائم ہو سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے یوم تکبیر کے موقع پر اپنے ایک خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے 28 مئی 1998ء کے ایٹمی دھماکوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان طاقت کا توازن برابر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اس سے قبل بھی مسئلہ کشمیر پر تین جنگیں ہو چکی ہیں جو غیر روایتی تھیں لیکن اگر خدانخواستہ اب جنگ ہوتی ہے تو یہ ایک ایٹمی جنگ ہو گی جو نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کے لئے خطرہ ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اس وقت کے وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے شروع کیا تھا جبکہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے میزائل ٹیکنالوجی لائی جس کی بدولت آج پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور دونوں کے درمیان کوئی بھی چھوٹا یا بڑا حادثہ ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا جو پوری دنیا کے امن کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ لہذا عالمی برادری کو پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ حل طلب مسئلہ کشمیر حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے جامع اور پائیدار حل کے لئے ضروری ہے کہ کشمیری عوام کو مذاکرات میں شامل کیا جائے کیونکہ مسئلہ کشمیر کے اصل اور اہم فریق کشمیری عوام ہی ہیں۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دلوائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کے کہ پاکستان نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے، ماہرین
انہوں نے خبردار کیا کہ خاموشی اب کوئی آپشن نہیں ہے اور کشمیر کے بحران کو نظر انداز کرنے سے عالمی سطح پر عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جنوب ایشیائی امور کے ماہرین نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ تنازعہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک خطرناک حل طلب تنازعہ ہے جس کے علاقائی اور عالمی امن کے لیے سنگین مضمرات ہیں۔ ذرائع کے مطابق ماہرین نے رواں سال مئی میں ہونے والے تصادم کو بھارت اور پاکستان کے درمیان جوہری جنگ کے بڑھتے ہوئے خطرے کی علامت قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ تنازعہ کشمیر کے حوالے سے عالمی برادری کی بے حسی کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں صورتحال بگڑتی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں فوری طور پر بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔ ماہرین نے اقوام متحدہ سے فیصلہ کن کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا منصفانہ اور دیرپا حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خاموشی اب کوئی آپشن نہیں ہے اور کشمیر کے بحران کو نظر انداز کرنے سے عالمی سطح پر عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔