بنگلادیش،محمدیونس اور فوج کے درمیان اختلافات کی خبروں کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
ڈھاکا: بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے چیف ایڈوائزر محمد یونس اور فوج کے درمیان اختلافات کی خبروں کی تردید کردی۔
عبوری حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی میڈیا مستقل غلط اور گمراہ کُن خبریں پھیلا رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ جعلی خبروں کی بھارتی مہم سوشل میڈیا پر چلائی جا رہی ہے۔
عبوری حکومت کا کہنا ہےکہ بھارتی میڈیا پر جعلی خبریں کسی مستند ثبوت یا تصدیق کے بغیر نامعلوم ذرائع سے چلائی جا رہی ہیں۔
جعلی خبروں میں بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بنگلادیشی آرمی چیف جنرل وقارالزماں چیف ایڈوائزر محمد یونس کو عہدے سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں اور آرمی چیف بنگلا دیش میں ایمرجنسی لگوا کر عبوری حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عبوری حکومت
پڑھیں:
میرے دل میں نفرت کیلئے کوئی جگہ نہیں، طلحہ انجم کا بھارتی پرچم لہرانے پر تنقید کا جواب
معروف پاکستانی ریپر طلحہ انجم نے حال ہی میں نیپال میں ہونے والے اپنے کنسرٹ کے دوران بھارتی پرچم اٹھانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ہونے والی بحث اور تنقید پر ردعمل دیا ہے۔
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر طلحہ انجم کے نیپال میں ہونے والے ایک کنسرٹ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس پر پاکستانی صارفین کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔ کئی صارفین نے ریپر کے اس عمل کو سیاسی تناظر میں دیکھا، جبکہ بعض مداحوں نے اسے فن اور ثقافت کی حدوں سے بالاتر ایک اقدام قرار دیا۔
A post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
طلحہ انجم نے اب اس وائرل ویڈیو پر ردعمل دیا ہے، اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد کسی سیاسی بیانیے کی تائید یا مخالفت کرنا نہیں تھا، بلکہ وہ فن کے ذریعے سرحدوں سے آگے بڑھنے والے اتحاد پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق فنکار کا کام تقسیم نہیں بلکہ لوگوں کو جوڑنا ہونا چاہیے، اور یہی اصول وہ اپنے فن میں برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
A post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
طلحہ کا کہنا سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ ان کے دل میں نفرت کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے اور نہ ہی ان کے فن کی کوئی سرحد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی جھنڈے کو لہرانے سے تنازعہ کھڑا ہوگا تو ہو جائے میں دوبارہ بھی ایسا کروں گا بغیر میڈیا کی پرواہ کیے، اردو ریپ ہمیشہ بے باک رہے گا۔
انہوں نے میڈیا کی جانب سے اس واقعے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے تاثر کو بھی رد کیا اور کہا کہ وہ شور اور تنازعے کے بجائے اپنے کام پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔