مخصوص نشستوں سے متعلق کیس: مسلم لیگ (ن) نے اضافی گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
مخصوص نشستوں سے متعلق کیس: مسلم لیگ (ن) نے اضافی گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں WhatsAppFacebookTwitter 0 28 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:مخصوص نشستوں کے بارہ جولائی کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس میں مسلم لیگ ن نے اضافی گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرادی سینئر وکیل حارث عظمت کے زریعے جمع کرائی گئی اضافی گزارشات میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے 12 جولائی کے فیصلہ میں آرٹیکل 187 کا اختیار طے شدہ عدالتی کے منافی استعمال ہوا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں آرٹیکل 187 کا استعمال طے شدہ عدالتی اصولوں کے منافی ہے۔
سنی اتحاد کونسل 80 ارکان کے ساتھ مخصوص نشستوں کیلئے اپیل دائر کی،اپیل پر فیصلہ سے سنی اتحاد کونسل کے پاس زیرو ارکان رہ گئے۔
12 جولائی فیصلہ نے سنی اتحاد کونسل نہ مخصوص نشتیں ملی بلکہ ان کے اپنے ارکان بھی واپس لے لیے، آرٹیکل 187 کا اختیار لامحدود نہیں ہے۔
جن نکات پر فیصلہ دیا گیا وہ کبھی عدالت کے ریکارڈ پر نہیں تھے،سنی اتحاد کونسل کے 80 ارکان میں کوئی عدالت روبرو پیش نہیں ہوا۔
سنی اتحاد کونسل اور تحریک انصاف کو ایک پارٹی نہیں سمجھا جا سکتا،12 جولائی کے فیصلہ پر نظر ثانی کی جائے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ کل جمعرات کے روز کیس کی سماعت کرے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربلوچستان: ضلع موسیٰ خیل میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، کالعدم تنظیم کے 4 دہشت گرد ہلاک بلوچستان: ضلع موسیٰ خیل میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، کالعدم تنظیم کے 4 دہشت گرد ہلاک چشمہ نیوکلیئر پلانٹ یونٹ 5 تکمیل کے بعد 1200 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا: پاکستان اٹامک انرجی کمیشن مودی کی پانی کو ہتھیار بنانے کی باتیں عالمی اصولوں کیخلاف ہے: ترجمان دفتر خارجہ غزہ پر مسلسل جارحیت نے اسرائیل کو تنہا کر دیا:امریکی اخبار کا انکشاف ایٹمی دھماکوں کا فیصلہ نواز شریف کا تاریخ ساز اقدام تھا: اسپیکر قومی اسمبلی کا خراجِ تحسین جوہری خطے میں طبل جنگ بجانا غیر ذمہ دارانہ فعل ہے: رضوان سعید شیخCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اضافی گزارشات مخصوص نشستوں مسلم لیگ
پڑھیں:
وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کیجانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 میں موجود بڑے آئینی نقائص کو بے نقاب کیا ہے اور حکومت کی جانب سے کلکٹرس و سرکاری افسران کے ذریعے وقف املاک میں بے جا تصرف کی کوششوں پر قدغن لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمان عدالت کی جانب سے دی گئی اس عبوری راحت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں خاص طور پر وقف املاک میں انتظامیہ کی بے جا مداخلت کے خلاف تحفظ اور واقف کے لئے 5 سال تک باعمل مسلمان رہنے کی ناقابل فہم شرائط کی معطلی ایک مناسب اقدام ہے تاہم اس سب کے باوجود ہمارے کئی اہم خدشات اور تحفظات اب بھی باقی ہیں، خاص طور پر وقف بائے یوزر سے متعلق عبوری فیصلہ کافی تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں عدالت اعظمی وقف بائے یوزر پر دیے گئے موجودہ عبوری موقف پر ازسرنو غور کرے گی اور اپنے حتمی فیصلہ میں وقف بائے یوزر کو پوری طریقہ سے بحال کرے گی، مکمل انصاف کے حصول تک ہم اپنی قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سید سعادت اللہ حسینی نے مزید کہا کہ عدالت نے کلکٹرز اور نامزد افسران کو دیے گئے وہ وسیع اختیارات ختم کر دیے ہیں جن کے تحت وہ عدالتی فیصلے سے پہلے ہی وقف املاک کو سرکاری زمین قرار دے سکتے تھے، یہ فیصلہ ہمارے اس موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ ترمیمی ایکٹ انتظامیہ کو وہ اختیارات دیتا ہے جو عدلیہ کے دائرہ کار میں آتے ہیں اور یہ آئین کے بنیادی اصول، یعنی اختیارات کی علیحدگی، کی خلاف ورزی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کی جانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح واقف کے لئے پانچ سال تک بس عمل مسلمان رہنے کی شرط کی معطلی بھی عدالت کی جانب سے ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ہم مسلسل یہ کہتے رہے ہیں کہ یہ شرط امتیازی،ناقابل فہم اور ناقابلِ عمل ہے۔ اس شق کے حوالے سے عدلیہ کی مداخلت ظاہر کرتی ہے کہ ایسے غیر آئینی قوانین، عدالتی جانچ کی کسوٹی پر پورے نہیں اُتر سکتے، ہمیں امید ہے کہ حتمی فیصلے میں اسے مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی ہند کا ماننا ہے کہ کئی اہم مسائل اب بھی حل طلب ہیں، سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ وقف بایو کی شق کا خاتمہ اب بھی ہزاروں تاریخی مساجد، قبرستانوں اور عیدگاہوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے، جو اوقاف صدیوں سے بغیر رسمی دستاویزات کے قائم اور برقرار ہیں، ہم ہمیشہ یہ کہتے آئے ہیں کہ ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں تمام مذاہب کے بے شمار مذہبی ادارے بغیر دستاویزات کے برسوں سے موجود ہیں، وقف بائے یوزر کا اصول بہت ضروری ہے، ہمیں امید ہے کہ عدالت ہمارے اس موقف کو اپنے حتمی فیصلے میں تسلیم کرے گی۔