سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کو ایک جماعت نہیں کہا جا سکتا: مسلم لیگ ن کی سپریم کورٹ سے استدعا
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ مخصوص نشستوں کے کیس میں پاکستان مسلم لیگ ن نے اضافی تحریری گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کروادیں۔
گزارشات میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 187 جو سپریم کورٹ کو مکمل انصاف کے اختیارات دیتا ہے، مخصوص نشتوں سے متعلق 12 جولائی کے فیصلہ میں آرٹیکل 187 کا اختیار طے شدہ عدالتی اُصولوں کے منافی استعمال ہوا۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس، سماعت 29 مئی تک ملتوی
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 187 مکمل انصاف کا اختیار زیر التوا مقدمات میں استعمال ہو سکتا ہے۔ آرٹیکل 187 کا اختیار لامحدود نہیں ہے۔
مسلم لیگ ن نے استدعا کی ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے 80 اراکین کے ساتھ مخصوص نشتوں کے لیے اپیل دائر کی، جبکہ اپیل پر فیصلہ سے سنی اتحاد کونسل کے پاس صفر اراکین رہ گئے، فیصلہ سے نہ صرف یہ کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملیں بلکہ ان کے اپنے ارکان بھی واپس لے لیے گئے۔
مسلم لیگ ن نے مؤقف اپنا ہے کہ 12 جولائی کا فیصلہ جن نقاط کی بنیاد پر صادر کیا گیا وہ نقاط کبھی عدالت کے ریکارڈ پر تھے ہی نہیں۔ سنی اتحاد کونسل کے 80 اراکین میں سے کوئی بھی عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل اور تحریک انصاف کو ایک پارٹی نہیں سمجھا جا سکتا، اس لیے 12 جولائی کے فیصلے پر نظرِثانی کی استدعا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سنی اتحاد کونسل سپریم کورٹ مسلم لیگ ن
پڑھیں:
’’پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئیں‘‘
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو تمام سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئی ہیں۔
یہ بات انہوں نے پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ شروع سے کہہ رہے ہیں کہ شفاف ٹرائل ہونا چاہیے اور ہمیں بھی صفائی کاموقع ملنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کا تقاضہ ہے کہ تمام کیسز جس میں ایک ہی الزام ہو ایک ہی مقدمہ ہوگا،
سپریم کورٹ میں پٹیشن بھی دائر کی لیکن اس پر آج تک فیصلہ نہیں ہوا۔
بیرسٹرگوہر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو بھی حکم دیا لیکن پھر بھی کیس نہیں روکا گیا، یہ آج تیسرا کیس ہے جس میں ہمارے رہنماؤں کو10،10سال قید کی سزا دی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ تمام سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئی ہیں،
عدلیہ کے متنازع فیصلوں میں آج ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی شیر پاؤ پل پرجلاؤ گھیراؤ کےمقدمے میں یاسمین راشد ،میاں محمود الرشید ،اعجاز چوہدری،عمر سرفرازچیمہ کو دس دس سال قید کی سزا سنا دی جبکہ شاہ محمود قریشی کو مقدمے سے بری کردیا۔
Post Views: 2