اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام مرکزی ورکنگ کونسل اجلاس و مینیجمنٹ ورکشاپ کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
علامہ شبیر حسن میثمی نے "بیداری امت میں تشیع کے کردار" پر مدلل گفتگو کی، جبکہ پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی نے تنظیمی کارکنان کو عصرِ حاضر کے تقاضوں، سماجی و سیاسی شعور، اور اسکلز ڈیولپمنٹ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور کا کارکن صرف وفادار نہیں، باشعور، مہارت یافتہ اور تجزیہ نگار بھی ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان کے زیرِ اہتمام دو روزہ مرکزی ورکنگ کونسل اجلاس و مینیجمنٹ ورکشاپ کا انعقاد جامع مسجد جعفریہ اسٹیل ٹاؤن کراچی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سندھ بھر سے ڈویژنل و ضلعی ذمہ داران نے بھرپور شرکت کی۔ اجلاس میں سہ ماہی کارکردگی رپورٹس پیش کی گئیں، جن کی روشنی میں مختلف ڈویژنز اور اضلاع کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ شرکاء نے کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے قیمتی تجاویز و مشورے دیئے، جنہیں آئندہ کے لائحہ عمل میں شامل کیا گیا۔ ورکشاپ کے دوران تنظیمی نظم و نسق، قیادت سازی، پالیسی سازی، ادارہ جاتی بہتری، اور فکرِ ولایت جیسے موضوعات پر سیشنز منعقد ہوئے۔ ان نشستوں میں انجینئر غلام رضا جعفری، فضل حسین اصغری، عبدالرزاق بلو، محمد حنیف کانھیو، لطف مہدوی، سینگار حسین حسینی، مرکزی صدر غلام حسین جعفری و دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر شیعہ علماء کونسل کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی نے "بیداری امت میں تشیع کے کردار" پر مدلل گفتگو کی، جبکہ پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی نے تنظیمی کارکنان کو عصرِ حاضر کے تقاضوں، سماجی و سیاسی شعور، اور اسکلز ڈیولپمنٹ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور کا کارکن صرف وفادار نہیں، باشعور، مہارت یافتہ اور تجزیہ نگار بھی ہونا چاہیے۔
پروگرام میں دونوں روز قرآنِ کریم کی تلاوت سے آغاز کیا گیا، نہج البلاغہ کے خطبے اور معانی پر تدبر، اجتماعی دعائیں، اور اول وقت نمازِ باجماعت کی ادائیگی نے ورکشاپ کو معنویت سے بھر دیا۔ تربیتی نشستوں کے ساتھ ساتھ روحانی محافل اور ولائی گفتگوؤں نے شرکاء کے افکار و قلوب کو امام زمانہ (عج) کی نصرت کیلئے تیار کیا۔ اجلاس کے آخری سیشن میں آئندہ سال کے اہداف، تنظیمی پالیسیز، تربیتی منصوبے اور دعوتی سرگرمیوں کا تفصیلی خاکہ پیش کیا گیا۔ شرکاء کی قیمتی آرا سے منصوبہ بندی کو بہتر اور نتیجہ خیز بنایا گیا۔ پروگرام کا اختتام دعائے امام زمانہ (عج) کی اجتماعی تلاوت سے ہوا، جس میں شرکاء نے امام عصر (عج) کے ظہور، ملتِ تشیع کی ترقی اور تنظیمی مشن کی کامیابی کیلئے دعا کی۔ شرکاء نے امامِ وقت (عج) سے تجدیدِ عہد کرتے ہوئے اپنے شعوری، فکری اور عملی کردار کو مزید مؤثر بنانے کا عزم دہرایا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
خلیجی ممالک میں سے کسی ایک پر حملہ‘ سب پر حملہ تصور ہوگا‘ اعلامیہ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحہ (انٹر نیشنل ویب ڈیسک) قطر پر اسرائیل حملے کے بعد ہونے والے مشترکہ دفاعی کونسل کے اجلاس میں ایک اعلامیہ جاری کیا گیا تھا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ خلیجی ممالک میں سے کسی ایک پر حملہ‘ سب پر حملہ تصور ہوگا۔
عرب نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں 2 اہم اجلاس منعقد ہوئے، جس میں دنیا کے کئی ممالک کے رہنماﺅں نے شرکت کی۔ اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق خلیجی ممالک کا امن، استحکام اور سلامتی مشترکہ ہے، کس ی ایک پر حملہ سب پر حملہ تصور ہو گا۔
واضح رہے کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد خلیج تعاون کونسل نے مشترکہ دفاعی کونسل کا فوری اجلاس دوحہ میں طلب کیا گیا تھا۔ اجلاس میں خلیجی ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق خلیج تعاون کونسل کا اعلیٰ سطحی اجلاس امیر قطر شیخ تمیم بن حمدال ثانی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران قطر پر ہونے والے اسرائیلی حملے پر شدید رد عمل دیا گیا۔ اجلاس کے اعلامیہ میں دوحہ پر اسرائیلی حملے کو قطر کی خودمختاری پر کھلا حملہ قرار دیا گیا۔
مشترکہ اعلامیے میں اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔ اسرائیلی حملے پر قطر کے ساتھ خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک نے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سب اپنی تمام تر صلاحیتیں قطر کے استحکام کے لیے بروئے کار لائیں گے۔
اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ غزہ میں جارحیت روکنے کے لیے ثالث قطر، مصر اور دیگر ممالک کی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ کسی بھی بہانے اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرنے کی کوششوں اور اسرائیل کی قطر کو دوبارہ نشانہ بنانے کی دھمکیوں کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔