اے ایف آئی سی میں بھارت سے بغیر آپریشن آنیوالے بچوں کی کامیاب سرجری
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
سٹی 42 : آرمڈ فورسز انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی (اے ایف آئی سی ) نیشنل انسٹیوٹ آف ہارٹ ڈزیز میں بھارت سے واپس آنیوالے بچوں عبداللہ اور منسا کی کامیاب سرجری کےبعد ان کے والد نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے مشکور ہیں جنہوں نے میرے بچوں کی ذمہ داری لی ۔
عبداللہ اور منسا کا علاج بھارت میں جاری تھا مگر کشیدگی کے باعث بھارتی حکومت نے دونوں بچوں کو واپس بھیج دیا۔ اس حوالے سے عبداللہ اور منسا کے والد شاہد احمد کا کہنا ہے کہ’’عبداللہ اور منسا کے کیس کا فیلڈ مارشل عاصم منیر نے فوری نوٹس لیا اور اے ایف آئی سی نے سرجری کی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ دونوں بچوں کی سرجری 9 سال سے نہیں ہو رہی تھی، اے ایف آئی سی کے ڈاکٹروں نے محنت کرکے اس سرجری کو کامیابی سے سرانجام دیا۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے بچوں کی ذمہ داری لی، الحمد اللہ اب میرے بچے کافی بہتر ہیں، میں خود بھی مریض ہوں شاید صدمہ برداشت نہ کرپاتا، ڈاکٹروں نے بہت محنت کی جو قابل تعریف ہے، اے ایف آئی سی بہت بہترین ادارہ ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی آذر بائیجان کے وزیرِ دفاع سے ملاقات؛ علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال
کمانڈنٹ/ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل(ر) ڈاکٹر نصیر احمد سومرو کا کہنا تھا کہ اے ایف آئی سی پاکستان کا ایک پریمیئر کارڈیالوجی کا انسٹیٹیویٹ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اے ایف آئی سی میں کارڈیالوجی کے علاج کیلئے بہترین سروسز دی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عبداللہ اور منسا دونوں بہن بھائی علاج کیلئے بھارت گئے تھے، پاک بھارت کشیدگی کے باعث بھارت نے بچوں کا اعلاج کرنے سے انکار کردیا اور بچے پاکستان واپس آگئے، چیف آف آرمی سٹاف فیلڈر مارشل سید عاصم منیر کی خصوصی ہدایات پر ان بچوں کو یہاں بلایا گیا،یہاں پر ان بچوں کی اسسمنٹ کے بعد ایک ٹیم تشکیل دی گئی، اس ٹیم نے ان دونوں بچوں کا علاج پلان کیا اور الحمد اللہ، اللہ نے ہمیں کامیابی دی۔
کروڑوں کی ڈونیشن کھانے والا ملزم گرفتار
ڈپٹی کمانڈنٹ اے ایف آئی سی بریگیڈئر ڈاکٹر خرم اختر نے اس حوالے سے کہا کہ عبداللہ کے حوالے سے ہم نے ایک میڈیکل پلان مرتب کیا جو الحمدللہ ٹھیک رہا۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس الحمد اللہ قابل ٹیم ہے اور غیر ممالک سے تربیت یافتہ ہے، عبداللہ اور منسا کو دل کی نہایت پیچیدہ بیماری تھی جس کے باعث ان کی سرجری ایک مرحلے میں مکمل نہیں ہوسکتی تھی، عبداللہ کی یہ سرجری پانچ سے چھ گھنٹے پر محیط تھی جو الحمد اللہ کامیاب رہی۔
گاڑیوں کی قیمت میں 10 لاکھ روپے تک کمی
کامیاب آپریشن کے حوالے سے کرنل ڈاکٹر داؤد کمال کا کہنا تھا کہ ہم نے ان کو وہ پلان دیا جو بھارت کے ڈاکٹرز کی جانب سے دیئے گئے پلان سے بہت بہتر تھا،الحمد اللہ دونوں بچے بہت بہتر ہیں اور گھر جانے کی پوزیشن میں ہیںیہ بچے جب بھارت سے واپس آئے تو ان کے کیسز anesthesiaکے نقطہ نظر سے مشکل تھے۔انہوں نے کہا کہ بھارت سے واپس آنے والے عبداللہ کا کیس ہماری ٹیم کیلئے چیلنج تھا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: عبداللہ اور منسا اے ایف ا ئی سی فیلڈ مارشل الحمد اللہ بھارت سے حوالے سے انہوں نے بچوں کی کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
زہریلا کھانسی سیرپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کی زیادہ تر ویکسین اور عام دواؤں کا ایک بڑا حصہ بھارت میں تیارہوتا ہے، تاہم حالیہ دنوں میں ملک کے اندر کھانسی کے سیرپ سے ہونے والی اموات کے بعد دواسازی کی صنعت میں اصلاحات کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہاہے۔ بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں 20 سے زیادہ بچوں کی حالیہ اموات نے بھارتیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور وہ غصے میں ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ بھارت خود کو دواسازی کے شعبے میں ایک ہب کے طور پر دیکھتا ہے، تاہم دواؤں کی تیاری میں اسے حفاظتی پروٹوکول کے حوالے سے تکلیف دہ مسائل کا سامنا ہے۔ ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں پانچ سال سے کم تھیں۔ ان میں سے بیشتر کی موت پچھلے مہینے کے دوران اس وقت ہوئی جب انہیں کھانسی کا زہریلا وہ شربت تجویز کیا گیا، جس میں ڈائیتھیلین گلائکول (ڈي ای جی) کی مہلک سطح ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسا صنعتی سالوینٹ اور اینٹی فریز کیمیکل ہے، جو گردے کو ناکارہ بنا دیتا ہے۔ یہ وہی مہلک مرکب ہے، جو بھارت میں پہلے بھی تیار ہونے والے دیگر کھانسی کے شربت سے منسلک ماضی کے سانحات سے منسلک ہے، جس کی وجہ سے 2023 میں ازبکستان میں 18 بچوں کی موت، 2022 میں گیمبیا میں تقریباً 70 بچوں اور 2019 اور 2020 میں جموں خطے میں 12 بچوں کی اموات ہوئیں۔