بھارت کا معاشی ترقی میں جاپان کو پیچھے چھوڑنے کا دعوی‘شہریوں کا شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 28 مئی ۔2025 )بھارتی حکومت کے ادارے پلاننگ کمیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بی وی آر سبرامنیم کی جانب سے جاپان کو پیچھے چھوڑتے ہوئے انڈیا دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت بننے کے دعوی پر بھارت میں گرماگرم بحث جاری ہے. بھارتی شہریوں نے جاپان کے شہریوں کے معیار زندگی سے موازانہ کرتے ہوئے اس دعوے کے متعلق سوالات اٹھائے ہیں سوشل میڈیا پر کل پیداوار(جی ڈی پی) اور فی کس آمدنی کے حوالے سے بات کی جا رہی ہے اور یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا انڈیا واقعی دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بن چکا ہے؟.
(جاری ہے)
ان دعوﺅں کے بارے میں ماہرین اقتصادیات نے جی ڈی پی کے بارے میں دعوے کرنے میں جلد بازی کی طرف اشارہ کیا ہے دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں معاشیات کے سابق پروفیسر ارون کمار نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ برائے نام جی ڈی پی جاپان کو پیچھے چھوڑنا آئی ایم ایف کا تخمینہ ہے اور یہ دعویٰ کرنے میں جلد بازی کی گئی ہے. ایک شہری صارف طفیل نوشاد نے”ایکس“پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ اگر ہم معیشت کے اوپر کے ایک فیصد، پانچ فیصد اور پھر 10 فیصد کو ہٹا دیں تو انڈیا کی فی کس جی ڈی پی کیا ہوگی؟ اور معیشت میں نیچے کے 50 فیصد لوگوں کی فی کس جی ڈی پی کیا ہوگی؟. ترون گوتم نامی ایک صارف نے اسی حوالے سے ایکس پر لکھا کہ حقیقت یہ ہے کہ انڈیا کی فی کس آمدنی 2800 ڈالر ہے جبکہ جاپان کی 33،138 امریکی ڈالر ہے اور اگر آپ امبانی اور اڈانی کی دولت کو ہٹا دیں تو یہ انڈیا کی فی کس آمدنی 2662 ڈالر ہو جائے گی اور 90 فیصد بھارتی شہری 25 ہزار روپے سے کم ماہانہ کماتے ہیں انڈیا کے امیر ترین ایک فیصد کے پاس ملک کی 40 فیصد سے زیادہ دولت ہے اس لیے یہ موازانہ بے معنی ہے. بہت سے ماہرین اقتصادیات فی کس جی ڈی پی یعنی فی کس آمدنی کو کسی ملک کی معاشی ترقی کا اندازہ لگانے کے لیے ایک درست معیار مانتے ہیں اور اس سلسلے میں انڈیا دنیا میں 140 ویں نمبر پر ہے پروفیسر ارون کمار کہتے ہیں کہ کبھی کبھی مذاق میں کہا جاتا ہے کہ اگر ایلون مسک اور جیف بیزوس کسی سٹیڈیم میں جاتے ہیں تو وہاں کی فی کس آمدنی اچانک بڑھ کر 10 لاکھ ڈالر ہو جائے گی کیونکہ وہ ہر سال 100 ملین سے زیادہ کماتے ہیں. انہوں نے کہا کہ ایک طرف انڈیا فی کس آمدنی کے لحاظ سے 140 ویں نمبر پر ہے اور دوسری طرف ارب پتیوں کی تعداد کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انڈیا میں امیر امیر تر ہو رہے ہیں اور غریبوں کی حالت نہیں بدل رہی ہے. انہوں نے کہاکہ فی کس آمدنی بھی حقیقی تصویر نہیں دکھاتی اور اوسط اعداد و شمار میں عدم مساوات چھپ جاتا ہے دوسری جانب ورلڈومیٹرز کے مطابق 2025 کے آخر تک جاپان کی فی کس جی ڈی پی کا تخمینہ 33,806 ڈالر لگایا گیا ہے جب کہ انڈیا کی فی کس جی ڈی پی 2,400 امریکی ڈالر کے لگ بھگ ہوگی جو کینیا، مراکش، لیبیا، ماریشس اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک سے بھی کم ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی فی کس جی ڈی پی انڈیا کی فی کس فی کس آمدنی ہے اور
پڑھیں:
ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ کا جامعہ پنجاب سے طلبہ کی گرفتاریوں پر شدید ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:۔ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ حسن بلال ہاشمی نے جامعہ پنجاب میں پرامن طلبہ و طالبات پر پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کے تشدد اوردرجنوں گرفتار طلبہ پر شدید تشویش اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائیاں نہ صرف آئینِ پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ طلبہ کے جائز اور پرامن جمہوری حق کو سلب کرنے کی کھلی کوشش ہیں۔
اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ آئینِ پاکستان ہر شہری کو پرامن احتجاج اور آزادیِ اظہار کا بنیادی حق دیتا ہے۔ جامعات علم و تحقیق کے مراکز ہیں لیکن بدقسمتی سے جامعہ پنجاب کی انتظامیہ فسطائی ہتھکنڈوں کے ذریعے طلبہ کی آواز دبانے، ان کے مسائل کو نظرانداز کرنے اور ان پر زبردستی خاموشی مسلط کرنے کی روش اپنائے ہوئے ہے۔ یہ رویہ نہ صرف تعلیمی ماحول کو تباہ کر رہا ہے بلکہ طلبہ میں بے چینی اور اضطراب کو مزید بڑھا رہا ہے۔
ناظمِ اعلیٰ نے کہا کہ پرامن طلبہ و طالبات پر لاٹھی چارج اور گرفتاریاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ انتظامیہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ جامعات کا اصل حسن مکالمہ، علمی مباحثہ اور طلبہ کی فکری و جمہوری آزادی ہے، لیکن انتظامیہ اس حُسن کو جبر اور طاقت کے زور پر کچلنا چاہتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اپنی تاریخ کے آغاز سے ہی طلبہ کے مسائل، ان کے تعلیمی اور فلاحی حقوق کے لیے پرامن اور جمہوری جدوجہد کرتی چلی آرہی ہے۔ جمعیت نے ہمیشہ لائبریریوں، ہاسٹلز، ٹرانسپورٹ، فیسوں میں کمی اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی جیسے حقیقی مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ طلبہ کے خلاف تشدد سے ان کے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ یہ صورتحال مزید سنگین شکل اختیار کرے گی۔
ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت اس واقعے کا فوری نوٹس لے، گرفتار شدہ تمام طلبہ کو فی الفور رہا کرے اور اس تشدد میں ملوث سکیورٹی و پولیس اہلکاروں اور ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے تاکہ مستقبل میں ایسے افسوسناک واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ حسن بلال ہاشمی نے متنبہ کیا کہ اگر صوبائی حکومت نے اس جبر کو بند نہ کیا اور گرفتار طلبہ کو رہا نہ کیا گیا تو اسلامی جمعیت طلبہ ملک بھر کے طلبہ کے ساتھ مل کر بڑے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کا استحصال کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور جمعیت ہمیشہ طلبہ کے حقوق کے لیے میدانِ عمل میں موجود رہے گی