ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشیا اور بحرالکاہل خطے کی معاشی ترقی کی شرح بارے پیش گوئی میں کمی کردی ،رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے ترقی پذیر ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک کے لیے رواں سال اور آئندہ سال کی معاشی ترقی کی پیش گوئی کے درجے میں کمی کردی، ان تخمینوں میں کمی کی بنیادی وجہ امریکا کی بلند ٹیرف پالیسیاں، عالمی تجارت کی غیر یقینی صورتحال اور ملکی سطح پر کمزور طلب ہے۔
بینک نے ایشیائی ترقیاتی بارے اپنے حالیہ جائزے میں کہا ہے کہ علاقائی معیشتیں رواں سال (2025)4.7 فیصد کی شرح سے ترقی کریں گی جو اپریل کی پیش گوئی کے مقابلے میں 0.2 فیصد کم ہے، آئندہ سال کے لیے ترقی کی پیش گوئی 4.7 فیصد سے کم ہو کر 4.6 فیصد کر دی گئی ۔اے ڈی بی نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا کی ٹیرف پالیسیوں اور تجارتی کشیدگی میں اضافہ ہوا تو ترقی پذیر ایشیا اور بحرالکاہل کی معاشی ترقی کے امکانات مزید متاثر ہو سکتے ہیں، دیگر خطرات میں عالمی سطح پر تنازعات اور جغرافیائی کشیدگیاں شامل ہیں جو سپلائی چین کو متاثر اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کر سکتی ہیں، اس کے علاوہ چین میں پراپرٹی مارکیٹ توقع سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہے۔
(جاری ہے)
بینک کے چیف ماہر اقتصادیات البرٹ پارک نے کہاکہ ایشیا اور پیسیفک نے اس سال بیرونی طور پر مشکل حالات کا سامنا کیا ،تاہم غیر یقینی صورتحال اور خطرات میں اضافے کے باعث اقتصادی آئوٹ لک میں کمی ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ خطے کی معیشتوں کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور کھلی تجارت و علاقائی انضمام کو فروغ دینا چاہیے تاکہ سرمایہ کاری، روزگار اور ترقی کو سہارا دیا جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ چین جو خطے کی سب سے بڑی معیشت ہے، کے لیے ترقی کی پیش گوئی رواں سال کیلئے 4.7 فیصد اور آئندہ سال 4.3 فیصد کی سطح پر برقرار رکھی گئی ہے ۔ اس کی حکومتی پالیسیوں کی مدد سے کھپت اور صنعتی سرگرمیوں کو فروغ ملنے کی توقع ہے جس سے پراپرٹی مارکیٹ کی کمزوری اور برآمدات میں کمی کا ازالہ ہوسکے گا۔جائزے میں بھارت کی معاشی ترقی کی شرح رواں سال 6.5 فیصد اور آئندہ سال 6.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جو اپریل کی پیش گوئی سے بالترتیب 0.2 اور 0.1 فیصد پوائنٹس کم ہے ،کیونکہ تجارتی غیر یقینی صورتحال اور امریکی ٹیرف کا برآمدات اور سرمایہ کاری پر اثر پڑے گا،جنوب مشرقی ایشیا کی معیشتیں تجارتی حالات کی خرابی اور غیر یقینی صورتحال سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔ اے ڈی بی نے اس خطے کی ترقی کی شرح رواں سال 4.2 فیصد اور آئندہ سال 4.3 فیصد رہنے کی پیشکوئی کی ہے جو اپریل کی پیش گوئیوں سے تقریباً 0.5 فیصد پوائنٹس کم ہے ،تاہم قفقاز اور وسطی ایشیا کی معیشتوں کی ترقی کی پیش گوئی میں بہتری آئی ہے۔ تیل کی پیداوار میں متوقع اضافے کے باعث اس خطے کے لیے ترقی کی پیش گوئی 0.1 فیصد پوائنٹس بڑھا کر رواں سال 5.5 فیصد اور آئندہ سال کیلئے 5.1 فیصد کر دی گئی ہے۔اے ڈی بی کی رپورٹ میں ترقی پذیر ایشیا اور پیسیفک میں افراطِ زر میں کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے کیونکہ تیل کی قیمتوں میں نرمی اور زرعی پیداوار میں بہتری سے خوراک کی قیمتوں پر دباؤ کم ہو رہا ہے، افراط زر کی شرح رواں سال 2.0 فیصد اور آئندہ سال 2.1 فیصد متوقع ہے جو اپریل کی پیش گوئی سے بالترتیب 2.3 فیصد اور 2.2 فیصد کم ہے۔\932ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
پیپر لیک معاملہ: قائمہ کمیٹی نے کیمبرج امتحانات کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی سفارش کردی
کراچی:پاکستان میں کیمبرج کے لیک پرچوں سے متعلق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی رپورٹ سامنے آگئی۔
رپورٹ میں برٹش کونسل کو پاکستان میں ٹیکس سے حاصل استثنیٰ، کیمبرج کی فی پرچہ فیس 60 ہزار روپے تک وصول کرنے اور کیمبرج کے امتحانات میں سخت سکیورٹی پروٹوکولز سے متعلق پورے امتحانی عمل کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی رپورٹ پر خود قائمہ کمیٹی نے اپنی تجاویز پر مشتمل نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے، یہ رپورٹ قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی ذیلی کمیٹی نے تیار کی تھی جس کی کنوینر رکن قومی اسمبلی سبین غوری تھیں جبکہ دیگر اراکین میں زیب جعفر، عبدالعلیم خان ، داور کنڈی اور محمد علی سرفراز شامل تھے۔
رپورٹ کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ سال 2025 سیریز میں اے ایس ریاضی پیپر ون 2 مئی کو دوپہر 2 بجے لیا گیا جبکہ پرچہ صبح 2 بجے آؤٹ ہوا، اے ایس ریاضی پیپر (4) سات مئی کو دوپہر 2 بجے لیا گیا جبکہ پرچہ صبح ساڑھے 3 بجے آؤٹ ہوا، اسی طرح کمپیوٹر سائنس پیپر (2) 15 مئی کی دوپہر 2 بجے لیا گیا جو دوپہر 12 بجے لیک ہوا۔
فزکس پیپر (2) 20 مئی کو صبح 9 بجے لیا گیا جو صبح 8 بجے لیک ہوا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی پرچے کا ایک بھی سوال لیک ہوتا ہے تو پورے امتحانی پرچے کی صداقت سوالیہ نشان بن جاتی ہے اور اس حوالے سے کیمبرج کا موقف غیر اطمینان بخش ہے۔
کمیٹی کے مطابق کیمبرج اس حوالے سے شفاف تحقیقات کرائے جس میں یہ معلوم ہوسکے کہ یہ پرچے اندرونی طور پر آؤٹ ہوئے ہیں یا کوئی بیرونی عوامل اس میں ملوث ہیں جبکہ کیمبرج کے ایکزامینیشن کے پورے مرحلے کی جانچ کے لیے حکومت کے ساتھ ملکر ایک تھرڈ پارٹی آڈٹ ضروری ہے جس میں سیکیورٹی کی خامیوں، گریڈنگ کے عمل اور ملکی سطح کے قوانین یا ریگولیشن پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے۔
کمیٹی نے اس معاملے پر بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ حکومت پاکستان اور کیمبرج انٹرنیشنل کے مابین بظاہر کوئی معاہدہ موجود نہیں لہٰذا کیمبرج کو آئی بی سی سی کے ساتھ ایک ریگولیٹری فریم ورک کے دائرے میں ہونا چاہئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیمبرج کا فیس اسٹرکچر 60 ہزار روپے تک جا پہنچا ہے جو والدین اور طلبہ پر مالی بوجھ ہے، کیمبرج کو فی پیپر ایکزامینیشن فیس اور اس مد میں نجی اسکولوں و برٹش کونسل کے ساتھ ریونیو شیئرنگ کی تفصیلات سے آگاہ کرنا چاہیے۔