ایم کیو ایم رہنما فضل ہادی کے قتل پر شدید ردعمل، قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
ایم کیو ایم رہنما فضل ہادی کے قتل پر شدید ردعمل، قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) ایم کیو ایم پاکستان کے مرکزی رہنما اور بین الصوبائی تنظیمی کمیٹی کے جوائنٹ انچارج زاہد ملک نے پارٹی کے خیبرپختونخوا کے سیکریٹری اطلاعات فضل ہادی کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
زاہد ملک نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر فضل ہادی کے قاتلوں کو گرفتار کرائیں اور اس المناک واقعے کا نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ فضل ہادی ایک محب وطن، عوامی خدمت گزار اور اچھے انسان تھے جنہیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔
زاہد ملک کا کہنا تھا کہ 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود قاتلوں کی گرفتاری میں کوئی پیش رفت نہ ہونا خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ اگر قاتلوں کو جلد گرفتار نہ کیا گیا تو ایم کیو ایم احتجاج کا راستہ اختیار کرے گی۔
واضح رہے کہ فضل ہادی کو گزشتہ روز پشاور میں اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے بیٹے اور ملازم کے ہمراہ موٹرسائیکل پر گھر جا رہے تھے۔ فائرنگ کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی شہید ہو گئے جبکہ ان کا بیٹا اور ملازم معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسی ڈی اے افسران کو زرعی پلاٹ کی منتقلی کیلئے خلیجی ملک جانے سے روک دیا گیا سی ڈی اے افسران کو زرعی پلاٹ کی منتقلی کیلئے خلیجی ملک جانے سے روک دیا گیا سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر کی نماز جنازہ ادا اسلام آباد ہائیکورٹ: سی ڈی اے کی تحلیل کا فیصلہ برقرار، فوری معطلی کی استدعا مسترد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: چینی کی درآمد کیلئے ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کرنے کا انکشاف ناکام ’’پریشن سندور‘‘کا دعویٰ ایک بار پھر جھوٹا ثابت، امریکی صدر کے ہاتھوں بھارت کو سبکی کا سامنا سلامتی کونسل مباحثہ: بھارت دہشت گردی کی منظم سرپرستی کر رہا ہے، پاکستان
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فضل ہادی کے ایم کیو ایم
پڑھیں:
بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر کے معروف رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ آج شام اپنے گھر سوپور میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 89 سالہ عبدالغنی بٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے بُوٹینگو گاؤں سے تھا، جو سوپور سے تقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
اس عظیم رہنما نے سری پرتّاپ کالج سری نگر سے فارسی، اکنامکس اور سیاسیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی میں ماسٹرز اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔
ان کا شمار مُسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عبدالغنی بٹ نے 1987 کے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔
انتخابات کو بہت سے حلقوں میں دھاندلی زدہ قرار دیا گیا اور ان نتائج نے ہی سیاسی جدوجہد کو مسلح تحریک کی طرف مائل ہونے میں مدد دی۔
جدوجہد آزادی کشمیر کی میں عبدالغنی کی لگن، محنت اور صعوبتیں برداشت کرنے کے عزم مصمم کے باعث آل پارٹیز حرِیت کانفرنس کے چیئرمین بھی بنے۔
انہوں نے مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر کی سربراہی بھی کی، جسے بھارت کی حکومت نے ممنوع قرار دیا ہوا تھا۔
اس تنظیم کا بنیادی موقف کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے اور کٹھ پتلی انتظامیہ کے نظام کو تسلیم نہ کرنا تھا۔
ان کی تنظیم کا نعرہ مقبوضہ کشمیر کا حق خود ارادیت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش کرنا رہا ہے۔
کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف انہوں نے دن رات ایک کردیئے جس کی پاداش میں قید و نظربندی کی صعوبتیں برداشت کیں۔
وہ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے اور آج لاکھوں چاہنے والے سوگواروں اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے۔