کوئٹہ(نیوز ڈیسک)بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے علاقے ڈیگاری میں پیش آنے والا غیرت کے نام پر قتل کا افسوسناک واقعہ اس وقت سوشل میڈیا، انسانی حقوق کی تنظیموں اور قومی ذرائع ابلاغ میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ ڈیگاری غیرت قتل کیس نے یہ سوال اٹھا دیا ہے کہ کیا آج کے دور میں بھی رسم و رواج انسانی زندگی سے زیادہ اہم ہو چکے ہیں؟

واقعے کی تفصیلات ، ایک المناک کہانی
یہ افسوسناک واقعہ عید الاضحیٰ سے تین روز قبل پیش آیا۔

بانو بی بی اور احسان اللہ کو مبینہ طور پر ایک مقامی قبائلی جرگے کے حکم پر قتل کیا گیا۔

پولیس کے مطابق پندرہ افراد تین گاڑیوں میں مقتولین کو ایک ویرانے میں لے گئے۔

واردات کے دوران فائرنگ کی گئی اور ویڈیو بھی بنائی گئی، جو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔

مقتولہ کی ماں کا متنازع بیان
مزید حیرت انگیز پہلو تب سامنے آیا جب مقتولہ بانو بی بی کی والدہ نے ویڈیو بیان میں کہا:

“یہ قتل بلوچی رسم و رواج کے تحت کیا گیا اور یہ سزا تھی۔”

ان کے مطابق بانو کے مبینہ تعلقات ایک لڑکے سے تھے، جس کی ٹک ٹاک ویڈیوز نے گھر والوں کو مشتعل کر دیا تھا۔

انہوں نے سردار شیر باز ساتکزئی سمیت گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ بھی کر دیا۔

یہ بیان سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی زد میں ہے، جہاں لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا ماں کو بیٹی کی جان سے زیادہ رسم و رواج عزیز ہو گئے؟

سردار شیر باز کا مؤقف: ’میری سربراہی میں کوئی جرگہ نہیں ہوا‘
سردار شیر باز ساتکزئی، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے جرگے کی صدارت کی، نے بی بی سی اردو سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے ان الزامات کی تردید کی:

“میری سربراہی میں کوئی جرگہ منعقد نہیں ہوا۔”

“لوگوں نے گاؤں کی سطح پر خود ہی فیصلہ کیا۔”

یہ تضاد کیس کو مزید پیچیدہ بنا دیتا ہے اور اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ شاید قانون سے بچنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پولیس کی کارروائی اور قانونی پیشرفت
پولیس نے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ شامل دفعات:

دفعہ 302 (قتل)

7-ATA (انسداد دہشت گردی ایکٹ)

اب تک کی پیشرفت:

20 افراد گرفتار

11 افراد، جن میں سردار بھی شامل ہیں، ریمانڈ پر ہیں

انسانی حقوق کی تنظیموں کا ردعمل
بانو کے قتل پر انسانی حقوق کی مقامی و بین الاقوامی تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ:

ملزمان کو سخت سزا دی جائے

غیرت کے نام پر قتل کو رسم و رواج سے جوڑنے کا سلسلہ بند کیا جائے

متاثرہ خاندان کو تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے

غیرت کے نام پر قتل: ایک قومی المیہ
پاکستان میں ہر سال درجنوں لڑکیاں اور خواتین غیرت کے نام پر قتل ہوتی ہیں۔ ان کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں:

شادی سے انکار

تعلقات کے شبہات

ذاتی دشمنیاں

یہ جرائم اکثر جرگوں یا پنچایتوں کے فیصلوں کی آڑ میں کیے جاتے ہیں، جن کی نہ قانونی حیثیت ہے اور نہ ہی انسانی بنیادوں پر جواز۔

ہماری ذمہ داری  ایک اجتماعی سوچ کی ضرورت
یہ وقت ہے کہ ہم بحیثیت قوم اپنے رویوں پر نظر ثانی کریں:

قانون کو بالا دستی دیں، نہ کہ قبائلی فیصلوں کو

خواتین کی جان و مال کو تحفظ فراہم کریں

مذہب اور ثقافت کے نام پر ظلم کو جائز نہ ٹھہرائیں

 ڈیگاری کیس ایک امتحان ہے – ریاست خاموش نہ رہے
ڈیگاری غیرت قتل کیس صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ ایک آئینہ ہے جو ہمارے معاشرتی، قانونی اور اخلاقی رویوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اگر اب بھی ہم نے آواز نہ اٹھائی تو نہ جانے کتنی “بانو بیبیاں” رسم و رواج کی بھینٹ چڑھتی رہیں گی۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: غیرت کے نام پر قتل رسم و رواج قتل کی

پڑھیں:

 عمران خان کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنمائوں نے عمران خان کی رہائی کےلیے کمر کس لی ہے۔تحریک انصاف کے سابق اور منحرف ارکان نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے تحریک چلانے کا اعلان کردیا۔

 اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کے سابق رہنمائوں نے پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے لیے سیاسی جماعتوں اور دیگراسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطوں کا فیصلہ کیا گیا ہے،اس حوالے سے رابطہ کاری مشن میں فواد چودھری، عمران اسماعیل، علی زیدی، محمود مولوی، سبطین خان اور دیگر رہنماءشامل ہیں۔

سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے بتایا کہ ہم نے سوچا کوشش کریں کہ عمران خان باہر آسکیں اور یہ ٹمپریچرنیچے لاکر ہوگا، اس کے لیے پی ٹی آئی کے اصل لوگ جو جیل میں ہیں وہ کرسکتے ہیں اور وہ بھی یہی چاہتے ہیں۔

 ہم نے ن کے اہم وزراءسے ملاقاتیں کی ہیں جو بات کرنا چاہتے ہیں، ہم نے اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کو کہا اگر پی ٹی آئی کو انگیج نہی کریں گے تو ٹکرائو کے سوا کیارہ جائےگا؟۔

شاہ محمود قریشی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور وہ وہی کریں گے جو عمران خان کا فیصلہ ہوگا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ بھی یہی چاہتے ہیں کہ درجہ حرارت نیچے آئے اور بات چیت شروع ہو ، ہمیں ہرطرف سے سپورٹ مل رہی ہے اور ہر طرف سے سپورٹ کے بغیر تویہ ممکن بھی نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ میں100 فیصد پی ٹی آئی میں ہوں، اگر نہ ہوتا تو اس وقت وزیر ہوتا اور جو اب پارٹی چلانے والے ہیں ان کی تو دہاڑیاں لگی ہوئی ہیں ،یہ جو قبرستانوں کے لیڈر بننا چاہتے ہیں، یہ عمران خان کی رہائی نہیں چاہتے۔

 میں نے عمران خان کو کہا میں جنگجونہیں، بندوق چلانا نہیں آتی تو پھر کیا پہاڑوں پرچڑھ جاو ¿ں؟ میں تو سیاستدان ہوں اور مجھے اسپیس چاہیے۔

میں نے عمران خان کو کہا آپ نے 50ملین ڈالرز کی معیشت باہریوٹیوبرز کی بنائی ہوئی ہے، آپ کے اپنے لوگ ہی آپ کو باہر نہیں آنے دیں گے،جنہوں نے ماچس پکڑی ہوئی ہے اور آگ لگادیتے ہیں۔

 اسی طرح ن لیگ اور پیپلزپارٹی والے پریشان ہوجاتے ہیں کیوں کہ اگر پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کی سیٹنگ ہوگئی تویہ سب فارغ ہوجائیں گے۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • رجب بٹ کی والدہ کا بیٹے کے مبینہ ناجائز تعلقات کا دفاع
  • شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
  • کراچی، مجبوری نے عورت کو مرد بنا دیا، مگر غیرت نے بھیک مانگنے نہیں دی
  •  عمران خان کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا اعلان
  • سابق خاتون ایم پی اے پر لاہور پولیس کا مبینہ تشدد، انکوائری کا حکم
  • ماتلی،خاتون سے مبینہ زیادتی
  • قانون نافذ کرنے والے ادارے شہید عادل حسین کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں، علامہ صادق جعفری
  • کرین کے ذریعے اے ٹی ایم اُکھاڑنے کا واقعہ، چور منٹوں میں رفو چکر
  • بلوچستان، ایف آئی کی انسانی اسمگلنگ کیخلاف کارروائیاں، 10 افراد گرفتار
  • بھارتی اداکارہ شلپا شیٹی کی والدہ سونندا شیٹی اسپتال میں داخل