اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تنازعات کے پرامن تصفیے سے متعلق ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے جس میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ باہمی جھگڑوں کا خاتمہ کرنے کے لیے بات چیت، تحقیقات، ثالثی، مفاہمت اور عدالتی تصفیے سمیت دیگر ذرائع کو موثر طور پر کام میں لائیں۔

پاکستان کی جانب سے پیش کردہ اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ رکن ممالک اپنے تنازعات کو بات چیت، سفارتی تعلق اور باہمی تعاون کے ذریعے اس طرح حل کریں کہ بین الاقوامی امن و سلامتی اور انصاف کو خطرہ نہ ہو۔

اس میں بھی بات بھی شامل ہے کہ رکن ممالک بین الاقوامی تعلقات میں دوسروں کی علاقائی سالمیت یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال، اس کی دھمکیوں یا ایسے اقدامات سے باز رہیں جو اقوام متحدہ کے مقصد سے متضاد ہوں۔

(جاری ہے)

قرارداد میں نزاع کو ابھرنے اور شدت پکڑنے سے روکنےکی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ تنازعات کے پرامن حل سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر موثر طور پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں۔

تنازعات کا تدارک اور ثالثی

قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کہا گیا ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ ادارہ ممالک کے مابین ثالثی اور تنازعات کو ابھرنے سے پہلے ہی روکنے میں مدد دے اور اس مقصد کے لیے اپنی عملی معاونت مہیا کریں۔

اس میں اقوام متحدہ کے ثالثی میں مددگار یونٹ (ایم ایس یو) کے کام کی ستائش کرتے ہوئے ادارے کے سیکرٹریٹ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ہر سطح پر بہترین تربیت یافتہ، تجربہ کار، غیرجانبدار، آزاد اور جغرافیائی و لسانی اعتبار سے متنوع ثالثی ماہرین کی دستیابی کو یقینی بنائے۔

'ایم ایس یو' اقوام متحدہ کے نظام میں ثالثی سے متعلق مہارت اور معاونت کا مرکز ہے جو دنیا بھر میں امن اور مکالمے کے لیے مخصوص اور عملی معاونت فراہم کرتا ہے۔

خواتین اور نوجوانوں کی شمولیت

قرارداد میں تنازعات کے پرامن تصفیے کے لیے مشمولہ طریقہ ہائے کار کو باہم مربوط بنانے اور جنگوں کو روکنے کے لیے خواتین اور نوجوانوں کی مکمل، مساوی اور بامعنی شمولیت کی اہمیت کو بھی واضح کیا گیا ہے۔

اس میں اقوام متحدہ کی کوششوں کی تکمیل میں علاقائی اور ذیلی علاقائی اداروں کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے اطلاعات کے تبادلے اور تعاون کو بہتر بنانے کی بات بھی کی گئی ہے۔

کونسل نے درخواست کی ہے کہ سیکرٹری جنرل تنازعات کے پرامن حل کے طریقہ ہائے کار کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ایک سال کے عرصہ میں ٹھوس سفارشات پیش کریں جن کے ساتھ پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے عام مباحثے کے منصوبے بھی شامل ہوں۔

اجلاس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی۔ یاد رہے کہ جولائی کے مہینے میں سلامتی کونسل کی صدارت پاکستان کے پاس ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تنازعات کے پرامن اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل رکن ممالک کے لیے

پڑھیں:

الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کے شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر آر ایس ایف ملیشیا کے قبضے کے بعد شہر ’’مزید گہری جہنم‘‘ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ پانچ سو روزہ محاصرے کے بعد جب باغیوں نے شہر پر قبضہ کیا تو ہزاروں افراد پیدل ہی بھاگنے پر مجبور ہو گئے، جبکہ اجتماعی قتل، عصمت دری اور بھوک سے اموات کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان چیخوں کو نہیں سن سکتے، مگر آج جب ہم یہاں بیٹھے ہیں، یہ ہولناکیاں جاری ہیں۔فلیچر کے مطابق آر ایس ایف نے سوڈانی مسلح افواج (ایس اے ایف) کے آخری بڑے گڑھ پر قبضے کے بعد گھر گھر تلاشی شروع کی اور فرار کی کوشش کرنے والے شہریوں کو اجتماعی طور پر ہلاک کیا۔ سعودی زچگی اسپتال سمیت کئی طبی مراکز نشانہ بنے، جہاں اطلاعات کے مطابق تقریباً 500 مریض اور ان کے تیماردار مارے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ دسیوں ہزار خوف زدہ اور بھوکے شہری نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ جو نکلنے میں کامیاب ہوئے، ان میں اکثریت خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ہے، مگر وہ بھی راستے میں لوٹ مار، تشدد اور جنسی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ افریقہ کے لیے اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل مارٹھا پو بی نے کہا کہ الفاشر کا سقوط سوڈان اور پورے خطے کے لیے سلامتی کے منظرنامے میں ایک سنگین تبدیلی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے اثرات نہایت گہرے اور خطرناک ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کردوفان کے علاقے میں بھی لڑائی تیز ہو چکی ہے جہاں آر ایس ایف نے گزشتہ ہفتے اسٹریٹجک قصبہ بارا پر قبضہ کیا، جبکہ دونوں فریقوں کی جانب سے کیے جانے والے ڈرون حملے اب بلیو نیل، جنوبی کردوفان، مغربی دارفور اور خرطوم تک پھیل چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے الفاشر اور بارا میں اجتماعی قتل، فوری سزائے موت اور نسلی انتقام کی دستاویزات تیار کی ہیں۔ بارا میں گزشتہ دنوں کم از کم 50 شہری ہلاک ہوئے جن میں سوڈانی ریڈ کریسنٹ کے پانچ رضاکار بھی شامل ہیں۔ ٹام فلیچر نے کہا کہ الفاشر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ 20 سال قبل دارفور میں پیش آنے والے مظالم کی یاد دلاتا ہے، مگر اس بار دنیا کی بے حسی زیادہ خوفناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بحران دراصل عالمی لاپرواہی اور بین الاقوامی قانون کی ناکامی کی علامت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • بلدیہ عظمیٰ کاکونسل اجلاس‘12قراردادیں کثرت رائے سے منظور
  • پاک افغان جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق
  • الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
  • پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ کے عالمی محصولات کے منصوبے کو مسترد کر دیا
  • پاکستان کی سوڈان میں مظالم کی شدید مذمت، فوری جنگ بندی، سیاسی حل پر زور