اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) غزہ میں خوراک کے حصول کی کوشش بمباری جیسی جان لیوا ہو گئی ہے جہاں اقوام متحدہ کے عملے کی بھوک اور تھکن سے بے ہوش ہونے کی اطلاعات نے شہریوں کی بقا کے حوالے سے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کی ڈائریکٹر اطلاعات جولیٹ ٹوما نے بتایا ہے کہ غزہ میں طبی عملے، صحافیوں اور امدادی کارکنوں سمیت سبھی بھوک اور تھکاوٹ سے نڈھال ہیں۔

خوراک کی تقسیم کے لیے غزہ امدادی فاؤںڈیشن کے قائم کردہ مراکز گویا موت کا پھندا بن گئے ہیں جہاں نشانہ باز لوگوں پر اس طرح اندھا دھند فائرنگ کرتے ہیں جیسے انہیں ہلاک کرنے کا لائسنس ملا ہو۔ Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کی مدد سے اسرائیل کا قائم کردہ یہ متبادل امدادی نظام دراصل بڑے پیمانے پر لوگوں کو شکار کرنے کا مںصوبہ ہے جس پر کسی سے بازپرس نہیں ہوتی۔

(جاری ہے)

اس صورتحال کو نیا معمول بننے نہیں دیا جا سکتا۔ امداد کی تقسیم کرائے کے فوجیوں کا کام نہیں۔حصول خوراک میں 1,054 ہلاک

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ 27 مئی کو غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے مراکز پر امداد کی تقسیم شروع ہونے کے بعد وہاں اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں 1,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ادارے کے ترجمان ثمین الخیطان کے مطابق، 21 جولائی تک خوراک کے حصول کی کوشش میں 1,054 لوگوں کی ہلاکتیں ہو چکی تھیں۔ ان میں 766 غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے مراکز پر ہلاک ہوئے جبکہ 288 شہری اقوام متحدہ کے امدادی قافلوں سے خوراک اتارنے کی کوشش میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے اور دیگر واقعات میں مارے گئے۔

غزہ میں رہن سہن کے حالات بدترین صورت اختیار کر چکے ہیں جہاں بنیادی ضرورت کی اشیا 4,000 فیصد تک مہنگی ہو گئی ہیں۔

گھربار کھونے اور کئی مرتبہ نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لوگوں کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں۔ علاقے کی تقریباً تمام آبادی کا انحصار امدادی خوراک پر ہے جس کا حصول زندگی کا خطرہ مول لیے بغیر ممکن نہیں۔اونچے درجے کی غذائی قلت

گزشتہ روز عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے اطلاع دی تھی کہ غزہ کی ایک چوتھائی آبادی کو قحط جیسے حالات کا سامنا ہے جہاں تقریباً ایک لاکھ خواتین اور بچے انتہائی شدید درجے کی غذائی قلت کا شکار ہیں جنہیں فوری علاج معالجے کی ضرورت ہے۔

جولیٹ ٹوما نے بتایا ہے کہ علاقے میں بچوں کے ڈائپر کی قیمت بھی تین ڈالر تک جا پہنچی ہے۔ ان حالات میں بیشتر مائیں پولیتھین کے بیگ استعمال کرنے پر مجبور ہیں جبکہ ایک شخص نے بتایا کہ اس نے اپنی آخری قمیض بھی پھاڑ کر بیٹی کو سینیٹری پیڈ کے طور پر استعمال کے لیے دے دی ہے۔

'انروا' نے بچوں اور بڑوں کے لیے بڑی تعداد میں ڈائپر سمیت صحت و صفائی کے سامان کی بڑی مقدار غزہ کے سرحدی راستوں پر تیار کر رکھی ہے۔

علاوہ ازیں ادارے کے 6,000 ٹرک خوراک، ادویات اور دیگر امدادی سامان لے کر مصر اور اردن میں کھڑے ہیں جنہیں غزہ میں داخلے کی اجازت درکار ہے۔ UN News شدید غذائی قلت کا شکار ایک بچہ غزہ کے جزوی طور پر فعال ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

فوری جنگ بندی کا مطالبہ

جولیٹ ٹوما نے جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور اقوام متحدہ بشمول 'انروا' کے زیرانتظام بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ترجمان طارق جاساروک نے کہا ہے کہ غزہ میں امدادی کارروائیاں مزید سکڑ گئی ہیں۔ سوموار کو دیرالبلح میں ادارے کی عمارتوں پر تین حملے کیے گئے جبکہ وہاں پناہ لیے لوگوں سے بدسلوکی کی گئی اور ایک بڑے گودام کو تباہ کر دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی فوج 'ڈبلیو ایچ او' کی عمارت میں بھی داخل ہو گئی جس سے عملے اور بچوں سمیت ان کے خاندانوں کو سنگین خطرے کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں ساحلی شہر المواصی کی جانب پیدل نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔ عملے کے ارکان کو برہنہ کر کے اور آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ان کی تلاشی لی گئی اور ایک رکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر تاحال زیر حراست ہے۔

ترجمان نے بتایا ہے کہ 21 ماہ سے جاری جنگ میں تقریباً ڈیڑھ ہزار طبی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں اور 94 فیصد طبی سہولیات کو نقصان پہنچا ہے جبکہ نصف ہسپتال غیرفعال ہو گئے ہیں۔

طبی عملے کو ویزے سے انکار

18 مارچ کے بعد اسرائیلی حکام کی جانب سے ہنگامی طبی مدد پہنچانے والی بیشتر ٹیموں کو غزہ میں آنے کے لیے ویزے جاری نہیں کیے جا رہے۔ جن لوگوں کے ویزے مسترد کیے گئے ان میں 58 غیرملکی معالجین شامل ہیں۔

جولیٹ ٹوما نے بتایا ہے کہ 'انروا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی کو مارچ 2024 میں غزہ آنے سے روک دیا گیا تھا جس کے بعد انہیں نہ تو دوبارہ علاقے میں آنے کی اجازت دی گئی ہے اور نہ ہی انہیں مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کے لیے ویزا جاری کیا گیا ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کو غزہ میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقائق سے آگاہی کے لیے صحافیوں کو غزہ میں رسائی ملنی چاہیے تاکہ علاقے کی ہولناک صورتحال دنیا کے سامنے آ سکے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے نے بتایا ہے کہ ٹوما نے کو غزہ کے لیے

پڑھیں:

پنجاب میں56 ہزار مساجد کی جیوٹیکنگ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب میں مقامی معززین پر مشتمل مزید موثر مسجد مینجمنٹ کمیٹیوں پر اتفاق کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ امن وامان کے لیے ریاست،علما اور معززین ایک صف میں ہیں۔ حکومت پنجاب نے مساجد کے نظام کو عوامی امانت بنا دیا ہے۔

 اجلاس میں صوبے میں مقامی معززین پر مشتمل مزید موثر مسجد مینجمنٹ کمیٹیوں کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔آئمہ کرام کے وظائف کی فوری ادائیگی یقینی بنانے کے احکامات جاری کر دیے گئے۔

 اجلاس میں بتایا گیا کہ پنجاب میں مساجد کے آئمہ کرام کی رجسٹریشن کے لیے فارم کی تشکیل آخری مراحل میں داخل ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر ہر تحصیل آفس میں خصوصی کائونٹر قائم کیے گئے ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر آفس میں قائم سپیشل کائونٹر پر آئمہ کرام فارم کا پراسیس کیا جائے گا۔آئمہ کرام کو وظیفہ کےلیے فارم مینوئل اور ڈیجیٹل دونوں شکل جمع کرانے کی سہولت دی جارہی ہے۔

 آئمہ کرام کو وظائف کی ادائیگی کا عمل چند ہفتوں میں شروع ہو جائے گا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ تاریخ میں پہلی بار پنجاب میں دینی اداروں کی مکمل ڈیجیٹل میپنگ اورمدارس و مساجد کا ریکارڈ شفاف ڈیٹا بیس میں محفوظ کر لیا گیا۔

 پنجاب بھر کے 20 ہزار 863 دینی مدارس کا مکمل ڈیٹا تیار لیا گیا۔صوبے کی 56 ہزار مساجد کی جیو ٹیکنگ اور نمبرشماری بھی مکمل کر لی گئی۔ لاہور میں محکمہ اوقاف کی زیر نگرانی مساجد میں یکجہتی، ہم آہنگی اور مذہبی بھائی چارے کا نیا دور شروع ہوا ہے۔

 اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبے بھر میں 284مساجد میں محکمہ اوقاف اور 47 مساجد میں دیگر آئمہ کرام امامت پر مامور ہیں۔ آئمہ کرام کی دینی اورملی خدمات کے پیش نظر وظائف میں اضافہ کا فیصلہ کیا جائے گا۔

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پنجاب میں ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لیے افغان شہریوں کو املاک کرایہ پر دینے والے 64 افرادکو گرفتار کرکے متعدد مقدمات درج کیے گئے۔

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ غیر قانونی افغان باشندوں کے کاروباری تعلق ثابت ہونے پر تین فیکٹری مالکا ن کیخلاف مقدمات درج کر لیے گئے۔ پنجاب بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی نشاندہی کے لیے45 ہزار سے زائد مقامات پر چیکنگ کی گئی ہے۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں56 ہزار مساجد کی جیوٹیکنگ
  • جنوبی سوڈان میں بھوک کی سنگین صورتحال، 2026 میں 75 لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ
  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • کارتک آریان نے اپنی فٹنس کا راز بتا دیا
  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • خیبر، دہشتگردوں نے جرگہ مذاکرات پر مغوی پولیس اہلکار کو رہا کردیا
  • خیبر، دہشت گردوں نے مغوی پولیس اہلکار رہا کردیا
  • خیبر،جرگہ مذاکرات، دہشتگردوں نے مغوی پولیس اہلکار رہا کردیا
  • سندھ میں ڈینگی کے بڑھتے کیسز، پی ڈی ایم اے کا امدادی سامان روانہ