غزہ میں قحط سے بچوں سمیت مزید 10 فلسطینی شہید، 100 امدادی تنظیموں کا عالمی مداخلت کا مشترکہ مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قحط اور بھوک کے باعث مزید کم از کم 10 فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں جس کے بعد جنگ کے آغاز سے اب تک بھوک سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 111 تک جا پہنچی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 80 سے زائد بچے شامل ہیں۔
غزہ میں کام کرنے والی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بھوک اور غذائی قلت کا بحران تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ ہزاروں افراد شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور معصوم بچے غذائی کمی کے باعث جان کی بازی ہار رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: خوراک کی تلاش میں موت: غزہ میں فائرنگ اور بھوک نے 134 زندگیاں نگل لیں
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ میں ایک ملین بچے شدید غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
100 سے زائد امدادی تنظیموں، جن میں سیو دی چلڈرن اور میڈیسن سَنس فرنٹیئر شامل ہیں، نے ایک مشترکہ بیان میں غزہ میں ‘اجتماعی بھوک’ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری عالمی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی امید اور مایوسی کے ایک دائرے میں پھنسے ہوئے ہیں جو مدد اور جنگ بندی کا انتظار کرتے ہیں، لیکن ہر روز بدتر حالات میں آنکھ کھولتے ہیں۔
اسرائیل نے تسلیم کیا ہے کہ غزہ تک امدادی سامان کی رسائی میں بڑی کمی آئی ہے تاہم اسرائیلی حکام اس کی ذمہ داری امدادی اداروں پر ڈال رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ خوراک تو موجود ہے مگر تقسیم نہیں ہو رہی۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ
ادھر امدادی ادارے طویل عرصے سے یہ شکایت کرتے آئے ہیں کہ غزہ میں امداد کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں جس کے باعث خوراک اور طبی امداد متاثرین تک نہیں پہنچ پا رہی۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق حالیہ دنوں میں درجنوں افراد بھوک اور غذائی قلت کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ پچھلے 2 ماہ کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے سینکڑوں افراد امداد کی تلاش میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امداد بھوک خوراک غزہ قحط ہلاکت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل بھوک خوراک ہلاکت کہ غزہ میں غذائی قلت ہے کہ غزہ کے باعث
پڑھیں:
ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا
اجلاس میں سعودی عرب، قطر، امارات، انڈونیشیا، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے، یہ اجلاس جنگ بندی پر عملدرآمد اور انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے شہر استنبول میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج ہونے جا رہا ہے، اجلاس میں پاکستان سمیت 8 ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہوں گے۔پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کریں گے۔ اجلاس میں سعودی عرب، قطر، امارات، انڈونیشیا، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے، یہ اجلاس جنگ بندی پر عملدرآمد اور انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹوں اور اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کے وعدے پورے نہ کرنے کے معاملے پر بھی بات چیت ہوگی۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کے مطابق پاکستان اور 7 عرب اسلامی ممالک غزہ امن معاہدے کی کوششوں میں شامل رہے ہیں، استنبول اجلاس میں پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد پر زور دے گا۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کرے گا، پاکستان فلسطینیوں کے لیے بلا رکاوٹ انسانی امداد اور غزہ کی تعمیرِ نو پر زور دے گا، پاکستان آزاد، قابلِ بقا اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت دہرائے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس الشریف ہونا چاہیئے، پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی عزت و انصاف کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔ یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گذشتہ ماہ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد سے اب تک 236 فلسطینی شہید جبکہ 600 زخمی ہوچکے ہیں۔