غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے ناجائز ہے، اس حوالے سے مجھے کوئی اختلاف یا تردد نہیں ہے۔
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے قومی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ قانون بناتے وقت عوامی نمائندے اپنی سوسائٹی کو دیکھتے ہیں اور اس کے مزاج کو پرکھتے اور اس کی ویلیوز کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری سوسائٹی میں یہ چیزیں قابل قبول نہیں ہو سکتیں، سوسائٹی کے اپنے اقدار ہیں، چاہے جاہلانہ ہیں، چاہے جو کچھ بھی ہیں، لیکن ہمیں سب کچھ مدنظر رکھ کر ایک متوازن قانون سازی کی طرف جانا ہوگا، یہ بھی بالکل غلط ہے کہ آپ زنا کے لیے سہولیات پیدا کریں اور جائز نکاح کے لیے مشکلات پیدا کریں یہ کون سا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے؟ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں یہ بحث ہو رہی تھی کہ 18 سال سے کم عمر لڑکا، لڑکی اگر نکاح کرتے ہیں تو ان دونوں سمیت نکاح خواں، والدین اور گواہ، سب سزا کے مستحق ہوں گے، ہمیں یہ جاننا ہے کہ یہ کس کا ایجنڈا ہے ؟ جو جائز نکاح میں رکاؤٹیں کھڑی کر رہا ہے، اس طرح بے راہ روی کے لیے راستے کھلیں گے۔
دنیا کے طاقتور اور کمزور پاسپورٹس کی نئی فہرست جاری، پاکستان کا کونسا نمبر؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان نے پنجاب کی حکومت پر علماؤں کے ضمیر خریدنے کا الزام لگا دیا
سٹی42: جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان خان پنجاب میں مساجد کے پیش اماموں کے لئے چندے سے تنخواہیں دینے کی بجائے سرکاری وظیفہ مقرر کئے جانے پر غصے میں آ گئے۔ مولانا نے پنجاب کی حکومت پر علماؤں کے ضمیر خریدنے کا الزام لگا دیا۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پنجاب حکومت کی جانب سے مسجدوں کے پیش اماموں کو احترام کے ساتھ ماہانہ وظیفہ دینے کے تاریخ ساز اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور الزام لگایا کہ پنجاب کی حکومت علماؤں کے ضمیر خریدنا چاہتی ہے۔۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان پاکستان میں ایک مکتبہ فکر کے سینکڑوں مدرسوں کو چلانے والی تنظیم کے سرپرست بھی ہیں۔ پنجاب حکومت نے صوبہ میں تقریباً 65 ہزار مسجدوں کے پیش امام کی ذمہ داری ادا کرنے والے حضرات کو ماہانہ وظیفہ دینے کا تاریخ ساز اعلان کیا تو اس کو عوام کی طرف سے عمومی طور پر سراہا جا رہا ہے لیکن مولانا فضل الرحمان غصے میں آ گئے ہیں۔ پنجاب کی حکومت نے وظیفہ دینے کے اقدام کی وجہ یہ بیان کی کہ مساجد کے پیش امام حضرات کو عوام کے چندے کی بجائے زیادہ تکریم اور احترام کے ساتھ سرکار کی طرف سے وظیفہ ملنا چاہئے۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا
ملتان میں کنونشن سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ "مدارس کے کردار کو ختم کیا جارہا ہے." ـ ہمیں قومی دائرے میں آنے کا کہا جاتا ہے۔" "یہ کہتے ہیں ہم تو علما کو 25 ہزارروپے دینا چاہتے ہیں، علما کو سپورٹ کرنا چاہتے ہیں، یہ کس مد میں ملا ں کے ضمیر کو خریدنا چاہتے ہو.
فضل الرحمان نے کہا، (پنجاب حکومت) کہتے ہیں سعودی عرب اور یواے ای میں ایسا ہورہا ہے۔ فضل الرحمان نے کہا، " تو پھر وہی نظام لایاجائے."
نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی
مولانا فضل الرحمان نے
پنجاب کی حکومت نے حال ہی میں ایک فتنہ پرست گروہ کو دہشتگردی اور تشدد کی سرگرمیوں میں مسلسل ملوث رہنے کی وجہ سے دہشتگرد تنظیم قرار دے کر اس پر پابندی لگوا دی ہے اور اس کے سرغنوں کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا ہے ۔فضل الرحمان نے اس اقدام کا کوئی حوالہ دیئے بغیر اور کسی کا نام لئے بغیر الزام لگایا، "ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دینگے۔ بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول۔"
محسن نقوی کا ٹی چوک فلائی اوور ،شاہین چوک انڈر پاس منصوبوں کا دورہ
Waseem Azmet