700 روپے قسط پر گاڑی حاصل کریں، شوروم مالک نے پُرکشش آفر لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)ہر گھرانے کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے پاس کم از کم مہران گاڑی تو ہو تاکہ کبھی فیملی کے ساتھ نکلنا ہو تو آسانی سے سفر کیا جا سکے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ایک عام پاکستانی کے لیے اس مہنگائی میں گاڑی خریدنا نا ممکن نظر آتا ہے۔
گاڑیوں کی بڑھتی قیمتوں کو دیکھ کر اس کاروبار سے منسلک کار ڈیلرز کی جانب سے بھی پُرکشش آفرز لگائی جا رہی ہیں تاکہ ان کا کاروبار چلتا رہے اور شہریوں کو بھی آسانی فراہم کی جاسکے۔
کراچی میں علی معین موٹرز نے ایک منفرد اور بظاہر پُرکشش آفر لگائی ہے۔ اس آفر کے تحت کوئی بھی شہری 4 لاکھ 20 ہزار روپے ڈاؤن پیمنٹ کے ساتھ یہ گاڑی حاصل کرسکتا ہے اور پھر 700 روپے روزانہ قسط ادا کرنی ہوگی۔ اگر کوئی شخص روزانہ قسط نہیں دے سکتا تو اسے ماہانہ 21 ہزار روپے ادا کرنا ہوں گے۔
مہران گاڑی کے علاوہ دیگر گاڑیاں بھی اس پُرکشش آفر کے ساتھ موجود ہیں، تاہم گاڑی کی قیمت کے حساب سے ڈاؤن پیمنٹ اور قسط کا تعین ہوتا ہے۔
شوروم مالک کے مطابق یہ سارا معاملہ بینک کے ذریعہ سے ہوگا، شوروم سے آپ کو گاڑی دی جائےگی، جبکہ بینک صارف کی ضمانت دے گا۔
15 لاکھ روپے تک کا بلا سود قرضہ، کم آمدن والے افراد کیلئے خوشخبری
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
سندھ میں ماہانہ اجرت کا نوٹیفکیشن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ حکومت نے کم از کم ماہانہ اجرت 40 ہزار روپے مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے مطابق نیم ہنر مند افراد کے لیے کم از کم اجرت 41 ہزار 280 اور ہنر مندوں کے لیے 48 ہزار 910 روپے اوراعلیٰ ہنر مند محنت کشوں کے لیے 50 ہزار 868 روپے ماہانہ کم از کم اجرت مقرر کی گئی ہے جب کہ یومیہ بنیاد پر مزدور کی کم از کم اجرت 192 روپے فی گھنٹہ ادا کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ کم از کم اجرت میں اضافہ یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہوگا، مذکورہ اجرتیں تمام رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ اداروں پر یکساں لاگو ہوں گی۔ المناک صورتحال یہ ہے کہ اس نوع کے نوٹس تو جاری ہوجاتے ہیں مگر اس پر خاطر خواہ عمل آمد نہیں کیا جاتا جس سے مزوروں کے مسائل جوں کے توں رہتے ہیں، سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً اسی فی صد صنعتی یونٹس کم از کم قانونی اجرت بھی نہیں دے رہے۔ حقیقت یہ ہے کہ غربت، مہنگائی اور بے روزگاری نے غریب عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے غریب، متوسط اور سفید پوش طبقے کے لیے جسم و جان کا رشتہ برقراررکھنا مشکل ہوگیا ہے۔ ہر چندکہ یہ اضافہ مہنگائی کے تناسب سے اب بھی کم ہے تاہم افراطِ زر کی بڑھتی ہوئی شرح کے تناظر میں یہ ایک مثبت قدم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کے موثر نفاذ کے لیے مانیٹرنگ سیل کو فعال کیا جائے، اس فیصلے پر عمل درآمد سے معاشی دباؤ کم ہوگا اور مزدور طبقہ کسی حد تک سکھ کا سانس لے سکے گا۔