یو این او، فلسطینی مندوب بچوں کی شہادت کا حال بتاتے ہوئے رو دیئے
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
سلامتی کونسل اجلاس میں فلسطینی مندوب غزہ کے ہزاروں بچوں کی شہادت کا حال بتاتے ہوئے شدت غم سے رو پڑے۔ فلسطینی مندوب نے روتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابل برداشت ہے، کوئی کیسے یہ برداشت کرسکتا ہے۔؟ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ سلامتی کونسل اجلاس میں فلسطینی مندوب اسرائیل کے وحشیانہ حملوں اور امداد کی بندش سے غزہ کے ہزاروں بچوں کی شہادت اور ان کی ماؤں کی گریہ و زاری کا حال بتاتے ہوئے شدت غم سے رو پڑے۔ فلسطینی مندوب نے روتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابل برداشت ہے، کوئی کیسے یہ برداشت کرسکتا ہے۔؟ واضح رہے کہ کیتھولک مسیحیوں کے مذہبی پیشوا پوپ لیو نے ایک بار پھر غزہ میں فوری جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے والدین کی دل دہلا دینے والی چیخیں آسمان تک پہنچ رہی ہیں۔
سینٹ پیٹرز اسکوائر پر اجتماع سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ غزہ کے والدین اپنے معصوم بچوں کی لاشیں سینے سے لگائے بیٹھے ہیں، ان کی دل دہلا دینے والی چیخیں آسمان تک پہنچ رہی ہیں۔ پوپ لیو کا کہنا تھا کہ غزہ میں لڑائی فوری بند کی جائے، انسانی قوانین کا احترام کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی مندوب بچوں کی غزہ کے
پڑھیں:
فرانس میں مرنے کا قانونی حق منظور، 90 فیصد عوام کی حمایت حاصل
اس قانون کے تحت وہ افراد جو شدید، لاعلاج بیماری میں مبتلا ہیں اور ناقابل برداشت تکلیف کا سامنا کر رہے ہیں، وہ قانونی طور پر طبی مدد سے اپنی زندگی ختم کرنے کی درخواست دے سکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کی پارلیمنٹ نے ایک متنازعہ لیکن تاریخی "حقِ موت" (Assisted Dying Bill) کے بل کو ابتدائی منظوری دے دی ہے۔ اس قانون کے تحت وہ افراد جو شدید، لاعلاج بیماری میں مبتلا ہیں اور ناقابل برداشت تکلیف کا سامنا کر رہے ہیں، وہ قانونی طور پر طبی مدد سے اپنی زندگی ختم کرنے کی درخواست دے سکیں گے۔ فرانسیسی نیشنل اسمبلی میں یہ بل 305 ووٹوں سے منظور ہوا جبکہ 199 ارکان نے مخالفت کی۔ صدر ایمانویل میکرون نے اس پیش رفت کو "بھائی چارے کی راہ میں اہم قدم" قرار دیا ہے۔ تاہم قدامت پسند جماعتوں کی جانب سے سخت مخالفت جاری ہے۔ قانون کے مطابق، ایسے مریض جو 18 سال سے زائد عمر کے ہوں، فرانس کے شہری یا مستقل رہائشی ہوں اور ناقابل برداشت اور لاعلاج بیماری کے آخری مرحلے میں ہوں وہ درخواست دے سکیں گے۔ اس عمل میں کئی حفاظتی شرائط شامل ہیں، جیسے رضاکارانہ درخواست، میڈیکل ٹیم کی منظوری اور نظرثانی کی مدت۔ اگر مریض خود دوا لینے کے قابل نہ ہو، تو ڈاکٹر یا نرس کی مدد سے دوا دی جا سکتی ہے۔ دوا گھر، نرسنگ ہوم یا اسپتال میں لی جا سکتی ہے۔ اب یہ بل فرانسیسی سینیٹ میں بحث کے لیے جائے گا، تاہم نیشنل اسمبلی کے پاس اختلاف کی صورت میں آخری فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔حالیہ سروے کے مطابق فرانس کی 90 فیصد عوام اس قانون کی حمایت کرتی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں یہ حمایت مسلسل بڑھتی رہی ہے۔