واشنگٹن:

معروف کاروباری شخصیت اور ٹیکنالوجی ٹائیکون ایلون مسک نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں بطور مشیر اور "ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی" (DOGE) کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں سے اچانک استعفیٰ دے دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کو براہِ راست اطلاع دیے بغیر مشیر کا عہدہ چھوڑا، جس کی تصدیق وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے بھی کر دی ہے۔

ایلون مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ حکومت کے خصوصی ملازم کے طور پر ان کا وقت مکمل ہو چکا ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سرکاری اخراجات کم کرنے کا موقع دینے پر شکریہ۔ DOGE کا مشن وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوگا۔

مزید پڑھیں: ایلون مسک نے ٹرمپ حکومت سے راہیں جدا کرلیں؛ امریکی اخبار کا دعویٰ

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے ایلون مسک کو وفاقی سطح پر اخراجات میں کمی لانے کی ذمہ داری سونپی تھی، اور اسی مقصد کے لیے DOGE قائم کیا گیا تھا۔ تاہم، وفاقی بیوروکریسی میں اصلاحات اور بجٹ کٹوتیوں کی کوششوں پر ایلون مسک کو شدید عوامی اور سیاسی تنقید کا سامنا رہا۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ استعفے سے ایک روز قبل ہی ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کے مجوزہ بل پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا یہ بل یا تو بڑا ہو سکتا ہے یا خوبصورت، دونوں نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بل میں شامل کئی امور ان کے نزدیک غیر مؤثر اور اخراجات میں اضافے کا باعث ہیں، جو ان کے محکمے DOGE کے مقاصد سے متصادم ہیں۔

ذرائع کے مطابق مجوزہ قانون سازی میں ٹیکس کٹوتیاں، امیگریشن سے متعلق سخت گیر پالیسیوں اور دیگر اخراجاتی شقیں شامل ہیں، جن پر ایلون مسک نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ یہ تجاویز وفاقی خسارے میں اضافے کا باعث بنیں گی اور حکومتی کارکردگی کو بہتر بنانے کے اقدامات کو متاثر کریں گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایلون مسک نے

پڑھیں:

امریکہ نے نئے طلبہ کے لیے ویزا عمل کو روک دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 مئی 2025ء) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی طرف سے دستخط کردہ اندرونی مواصلات کے مطابق امریکہ کے غیر ملکی مشنوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ طلبہ اور ایکسچینج وزیٹر ویزا کے درخواست دہندگان کے لیے نئے اپوائنٹمنٹ کے شیڈول کو روک دیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی غیر ملکی طلبہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کو وسیع تر کرنے کی کوشش ہے اور نئے طلبہ کے ویزا کے لیے معینہ وقت فراہم کرنے سے روکنے کا یہ حکم اسی تناظر میں دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے سب سے پہلے پولیٹیکو نامی میگزین نے اطلاع دی، جس کے مطابق وزیر خارجہ روبیو نے کہا کہ محکمہ طلبہ اور ایکسچینج وزیٹر درخواست دہندگان کے سوشل میڈیا اکاؤٹنس کی جانچ پڑتال کے سلسلے میں تازہ رہنما خطوط جاری کرنے کی کوشش میں ہے۔

(جاری ہے)

اطلاعات کے مطابق سفارتخانوں کے قونصلر سیکشنز کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اس قسم کے ویزا اپوائنٹمنٹس کا شیڈول بند کر دیں۔

ہارورڈ میں غیر ملکی طلبہ کے داخلوں پر پابندی، چین کا رد عمل

روئٹرز نیوز ایجنسی نے اس حوالے سے کیبل کے متن کو نقل کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ "محکمہ طلبہ اور ایکسچینج وزیٹر (ایف، ایم، جے) ویزا کے درخواست دہندگان کی اسکریننگ اور جانچ پڑتال کے لیے موجودہ آپریشنز اور طریقہ کار کا جائزہ لے رہا ہے، اور اس جائزے کی بنیاد پر ایسے تمام درخواست دہندگان کے سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال کی توسیع کے بارے میں رہنمائی جاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

''

ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایسے طلبہ، یا گرین کارڈز رکھنے والے کارکن جو فلسطین کی حمایت کرتے ہیں، وہ ملک بدر کیے جانے کے مستحق ہیں۔

ٹفٹس یونیورسٹی کی طالبہ نے غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے بارے میں اپنے شعبے کے ردعمل پر تنقید کرنے والا ایک مشترکہ مضمون لکھا تھا، اس کی وجہ سے وہ گزشتہ چھ ہفتوں سے لوزیانا کے ایک امیگریشن حراستی مرکز میں قید ہیں۔

پچھلے ہفتے ہارورڈ یونیورسٹی نے غیر ملکی طلبہ کو داخلہ دینے کی صلاحیت کو ختم کرنے کے وائٹ ہاؤس کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا، جس پر ایک جج نے انتظامیہ کے فیصلے پر روک لگا دی ہے۔

ہارورڈ نے اس اقدام کو امریکی آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

ٹرمپ نے ہارورڈ میں غیر ملکی طلبہ کے داخلے پر پابندی لگا دی

ہارورڈ کے طلبہ کا ٹرمپ کے منصوبے کے خلاف مارچ

ہارورڈ یونیورسٹی کے طلبہ نے منگل کے روز اس وقت ایک ریلی نکالی جب ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے کہا کہ وہ یونیورسٹی کے ساتھ باقی تمام مالی معاہدوں کو منسوخ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے یونیورسٹی کی خودمختاری کو کم کرنے کی اپنی کوششوں کو دوگنا کرتے ہوئے، وفاقی ایجنسیوں سے کہا ہے کہ وہ ہارورڈ سے متعلق 100 ملین کے معاہدوں میں کمی کریں۔

ٹرمپ انتظامیہ: ہارورڈ یونیورسٹی کو نئی وفاقی گرانٹس بند

سیکڑوں طلبہ یونیورسٹی کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہوئے۔ ادارے نے نصاب، داخلوں اور تحقیق پر کنٹرول ترک کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

احتجاجی مارچ کے دوران طلبہ نے "جو آج کلاس میں ہے، انہیں رہنے دو" کے نعرے لگائے۔

ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا

انتظامیہ کی جانب سے بقیہ معاہدوں کے خاتمے سے حکومت اور یونیورسٹی کے درمیان کاروباری تعلقات ختم ہو جائیں گے۔ امریکی حکومت پہلے ہی ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے وفاقی تحقیقی گرانٹس میں 2.6 بلین ڈالر سے زیادہ کی رقم منسوخ کر چکی ہے۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی طرف سے ’شاندار‘ ایلون مسک کو الوداع
  • ٹیکس بل پر اختلافات، ایلون مسک نے ٹرمپ حکومت سے استعفیٰ دے دیا
  • ایلون مسک کے سربراہ نے ”ڈوج“کی قیادت سے الگ ہو نے کا اعلان کردیا
  • ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ کو خیرباد کہہ دیا
  • ٹیکس بل پر اختلافات کے بعد ایلون مسک نے ٹرمپ کی حکومت سے استعفیٰ دے دیا
  • ایلون مسک ٹرمپ انتظامیہ سے مستعفیٰ، مشیر کا عہدہ خاموشی سے چھوڑ دیا
  • ایلون مسک نے ٹرمپ انتطامیہ کو خیرباد کہہ دیا
  • ٹرمپ بہت جلد غزہ جنگ بندی کی شرائط پیش کریں گے، امریکی عہدیدار
  • امریکہ نے نئے طلبہ کے لیے ویزا عمل کو روک دیا