کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ لیو نے غزہ میں ایک بار غزہ میں جنگ بندی کی اپیل کردی۔

یہ بھی پڑھیں فلسطینی صدر اور غزہ کے عوام کا پوپ لیو چہاردہم سے امن مشن جاری رکھنے کا مطالبہ

سینٹ پیٹرز اسکوائر پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ غزہ میں جو ظلم ہورہا ہے، اس پر والدین کی چیخیں آسمان تک جارہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ غزہ میں انسانی حقوق کا احترام کرتے ہوئے جنگ فی الفور بند کی جائے۔

پوپ لیو نے اسرائیل اور فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس سے عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی مکمل پاسداری کرنے کی اپیل کی۔

دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بمباری کا سلسلہ جاری ہے، آج بھی اسرائیلی فوج کی بمباری میں مزید 6 فلسطینی شہید ہوگئے۔

سابق اسرائیلی وزیراعظم ایہود المرٹ نے غزہ کے عوام کو بھوکا رکھنے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غنڈوں کا گروہ نیتن یاہو حکومت کی نمائندگی کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں غزہ میں حماس نے اسرائیل کے 5 فوجی ہلاک کردیے، 8 کی حالت تشویش ناک

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کی گئی اسرائیلی بمباری میں 54 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اپیل اسرائیلی فوج حماس روحانی پیشوا غزہ جنگ بندی فلسطین کیتھولک مسیحی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اپیل اسرائیلی فوج روحانی پیشوا فلسطین کیتھولک مسیحی وی نیوز پوپ لیو

پڑھیں:

اسرائیلی حملوں میں مزید 44 فلسطینی مارے گئے، غزہ سول ڈیفنس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 مئی 2025ء) غزہ کے محکمہ شہری دفاع کے عہدیدار محمد المغیر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ پٹی پر تازہ اسرائیلی حملوں میں 44 افراد ہلاک ہوئے ہیں: ''وسطی غزہ میں البریج پناہ گزین کیمپ کے مشرق میں کریناوی خاندان کے گھر پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 23 افراد ہلاک ہو گئے، جبکہ کئی دیگر زخمی اور متعدد لاپتہ ہیں۔

‘‘

مقبوضہ ویسٹ بینک میں بائیس نئی یہودی بستیاں، اسرائیلی وزیر کا اعلان

غزہ حملے ’ناقابل فہم‘: اسرائیل سے متعلق جرمن لہجے میں تبدیلی

اے ایف پی نے جب البریج میں حملے اور امدادی مرکز کے قریب فائرنگ کے بارے میں جاننے کے لیے اسرائیلی فوج سے رابطہ کیا، تو اسے بتایا گیا کہ فوج ان معاملات کی تحقیقات کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے گزشتہ روز غزہ پٹی میں دہشت گردوں کے درجنوں ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ جن اہداف کو نشانہ بنایا گیا، ان میں دہشت گرد، فوجی ڈھانچے، مشاہدے اور سنائپر پوسٹیں شامل ہیں جو علاقے میں آئی ڈی ایف کے فوجیوں کے لیے خطرہ ہیں اور اس کے علاوہ سرنگیں اور دہشت گردوں کے اضافی بنیادی ڈھانچے کے مقامات بھی۔

رواں ماہ کے اوائل میں اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں تیز کر دی تھیں۔ امریکہ سمیت متعدد ممالک بطور ثالث جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں جو ابھی تک ممکن نہیں ہوئی۔

غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکہ کی نئی تجاویز

اسرائیلی میڈیا کے مطابق امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے غزہ پٹی میں 60 روزہ جنگ بندی کی نئی تجویز پیش کی ہے، جس میں 10 یرغمالیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔

تجاویز کے نئے مسودے کے مطابق یرغمالیوں کو ایک ہفتے کے اندر اندر دو گروپوں میں رہا کیا جائے گا۔ اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی انتہا پسند گروپ حماس کو غزہ میں اس کے پاس موجود 18 مغوی اسرائیلیوں کی لاشیں بھی واپس کرنا ہوں گی۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق دو ماہ دورانیے کی اس جنگ بندی سے اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریبا 20 ماہ سے جاری تنازعے کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں مدد ملے گی۔

اگر اسرائیل اور حماس کسی معاہدے پر پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو غزہ پٹی میں قید باقی یرغمالیوں کو تازہ ترین تجویز کے تحت رہا کیا جائے گا۔

تجویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی میں امداد کی تقسیم کو ایک بار پھر اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی تنظیمیں سنبھالیں گی۔

تجویز کے مطابق اسرائیلی فوج مارچ میں نئے سرے سے حملوں کے آغاز سے قبل کی اپنی پوزیشنوں پر واپس چلی جائے گی۔

اسرائیلی ذرائع کے مطابق غزہ پٹی میں کم از کم 20 اسرائیلی یرغمالی اب بھی زندہ ہیں، جبکہ تین دیگر کی صورتحال واضح نہیں ہے۔

وٹکوف نے بدھ 28 مئی کو وائٹ ہاؤس میں غزہ کی جنگ میں ممکنہ جنگ بندی کے بارے میں امید کا اظہار کیا۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ جنگ بندی اور تنازعے کے طویل المدتی پرامن حل کے بارے میں ''بہت اچھے جذبات‘‘ رکھتے ہیں۔

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 54 ہزار سے زائد

حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت نے جمعرات کے روز کہا کہ 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے دو ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اس فلسطینی علاقے میں اب تک کم از کم 3,986 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس کے بعد اس جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد بھی اب 54,249 ہو گئی ہے، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔

غزہ کی جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے ایک بڑے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا۔

اسرائیل کی سرکاری طور پر جاری کردہ معلومات کی بنیاد پر مرتب کردہ اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق حماس کے اس حملے کے نتیجے میں 1,218 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس دوران 251 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی بھی لے جایا گیا تھا۔ ان میں سے 57 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے 34 اسرائیلی فوج کے مطابق اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔

ادارت: مقبول ملک، رابعہ بگٹی

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے غزہ جنگ بندی منصوبہ قبول کر لیا، امریکہ
  • حماس نے امریکی ثالثی سے پیش کردہ نئی جنگ بندی تجویز مسترد کر دی
  • امریکا اور اسرائیل کی نئی جنگ بندی تجویز مسترد؟ حماس نے خاموشی توڑ دی
  • غزہ جنگ بندی کی نئی امریکی تجویز پر اسرائیل کا اتفاق، حماس کا جائزہ جاری
  • اسرائیل نے غزہ جنگ بندی کیلئے امریکا کی نئی تجویز مان لی: وائٹ ہاؤس کا اعلان
  • غزہ میں جنگ بندی کے امکانات روشن، نیتن یاہو امریکی تجویز مان گئے
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 44 فلسطینی مارے گئے، غزہ سول ڈیفنس
  • پوپ لیو کا دل دہلا دینے والا بیان: غزہ کے مظلوم والدین کی چیخیں آسمان تک پہنچ رہی ہیں!
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات میں ڈرامائی پیشرفت ہوئی ہے، غیر ملکی میڈیا کا دعویٰ