پاکستانیوں کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو کرارا جواب دیا گیا اور کہا گیا کہ مودی خالی برتن کی طرح شور مچا رہے ہیں۔

پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ عالمی میڈیا ان پر ہنس رہا ہے اور مودی اپنی جنتا کو بے وقوف بنارہے ہیں، 10 روز پہلے مودی کا بخار نہیں اترا تو اپنا شوق پورا کرلیں، پہلے بھی جواب دیا تھا، پھر دے دیں گے۔

واضح رہے دو روز قبل نریندر مودی نے گجرات میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو دہشتگردی سے نجات دلانے کے لیے پاکستان کے عوام کو آگے آنا ہوگا، سُکھ کی زندگی جیئیں، روٹی کھائیں، ورنہ میری گولی تو ہے ہی۔

ودی کے بیان کے بعد پاکستان نے مودی کےگجرات میں دیے گئے بیان کو انتخابی مہم کا تھیٹر قرار دے دیا۔

ترجمان دفترخارجہ نے مودی کےبیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو انتہا پسندی کی فکر ہے تو اسے اندرون ملک ہندوتوا اور اقلیت دشمنی پر توجہ دینی چاہیے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں چھپانے کے لیے بیانات دے رہا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

چین سے آنے والی الیکٹرک گاڑیاں تقسیم ہوں گی ، وزیر اعظم

حکومتی اسکیم ماحولیات کو تحفظ اور روزگار کیلیے شروع کی گئی ہے ، سی پیک ،گرین انفراسٹرکچر مربوط ہے ، شہباز شریف
1 لاکھ الیکٹرک بائیک ، 3 لاکھ سے زائد الیکٹرک لوڈر اور رکشے نقسیم کیے جائیں گے ، شفافیت کیلیے تھرڈ پارٹی کا فیصلہ

پاکستانی حکومت نے ایک منصوبہ متعارف کرایا ہے جس کے تحت نوجوانوں میں 1 لاکھ سے زائد چینی ساختہ الیکٹرک بائیکس اور 3 لاکھ سے زائد الیکٹرک لوڈرز اور رکشے تقسیم کیے جائیں گے، یہ اسکیم حکومت کی جانب سے ایندھن کی درآمدات کم کرنے، ماحولیات کے تحفظ اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے شروع کی گئی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ پروگرام اقتصادی خودمختاری اور ماحولیاتی ذمہ داری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا الیکٹرک گاڑیاں ہمیں اربوں روپے کی غیر ملکی کرنسی کی بچت میں مدد دیں گی، ملکی پیداوار کو فروغ دیں گی اور نئے روزگار کے مواقع فراہم کریں گی۔ گوادر پرو کے مطابق یہ ای وی اسکیم، جس میں نمایاں طور پر چینی ساختہ ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے، پاکستان کی صاف توانائی کی جانب منتقلی کا حصہ ہے جو کہ سی پیک کے گرین انفراسٹرکچر منصوبوں کے ساتھ مربوط ہے۔ گوادر پرو کے مطابق منصوبے کی اہم خصوصیات میں تمام تعلیمی بورڈز بشمول وفاقی اداروں کے اعلیٰ کارکردگی والے طلبہ کو مفت الیکٹرک بائیکس فراہم کرنا، بے روزگار نوجوانوں کو خودروزگاری کے فروغ کیلئے سبسڈی یافتہ الیکٹرک لوڈرز اور رکشے دینا، خواتین کیلئے 25 فیصد کوٹہ مختص کرنا تاکہ صنفی شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے اور بلوچستان کو حکومت کی برابری کی ترقی اور صوبائی بااختیاری کے عزم کے تحت 10 فیصد حصہ دینا شامل ہیں۔اجلاس میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے تھرڈ پارٹی آڈٹ، حفاظتی معیارات کی سخت پابندی، اور عوامی آگاہی مہم پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔حکام نے بتایا کہ چار نئی بیٹری بنانے والی کمپنیاں، جن میں چینی ٹیکنالوجی شراکت دار شامل ہیں، پہلے ہی پاکستان میں کام شروع کر رہی ہیں، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو یقینی بنائیں گی۔ گوادر پرو کے مطابق یہ ای وی منصوبہ خاص طور پر گوادر اور کوئٹہ جیسے شہروں میں پاکستان کی شہری نقل و حمل کے لیے ایک اہم تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے، جہاں سی پیک کے لاجسٹک اپ گریڈز اور توانائی اصلاحات پہلے ہی اگلی نسل کی موبلیٹی سلوشن کے لیے راہ ہموار کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ’’صرف گولی سے مارنے کی اجازت ہے‘‘
  • پاکستان اور سعودی عرب کا سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستانیوں کے لئے ایک اور ملک میں ویزا فری انٹری کی سہولت
  • اقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب کا بھارت کو کرارا جواب
  • ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، وزیراعظم
  • وزیر اعظم کا ایف بی آر اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور
  • وزیر اعظم اور کابینہ کو توہین عدالت کے نوٹس
  • پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، تنازعات کا پرامن حل پائیدار عالمی امن کی ضمانت ہے: اسحاق ڈار
  • بھارت میں مذہبی پابندیاں
  • چین سے آنے والی الیکٹرک گاڑیاں تقسیم ہوں گی ، وزیر اعظم