فلسطین کے حق میں احتجاج پر سینیگال میں اسرائیلی سفیر یونیورسٹی سے فرار پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کیجانب سے غزہ کی پٹی میں انجام پانیوالے جنگی جرائم میں جیسے جیسے اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے، یہ جعلی صیہونی رژیم بھی دنیا بھر میں اسی تیزی کیساتھ ذلت و تنہائی کی گہرائیوں میں اترتی جا رہی ہے! اسلام ٹائمز۔ سائبر صارفین نے آج مسلم ملک سینیگال میں تعینات اسرائیلی سفیر کو یونیورسٹی طلباء کی جانب سے نکال باہر کر دینے کے اقدام کی خبر دی ہے۔ اس واقعے عالمی سائبر صارفین نے سینیگالی طلباء کے اس دلیرانہ اقدام کو سراہتے ہوئے سینیگال کے طلاب علم "ہیرو" اور "عربوں سے بہتر" قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سینیگال میں اسرائیلی سفیر یوول واکس (Yuval Waks) کو آج ڈاکار کی ایک یونیورسٹی کے دورے کے دوران سینیگال کے طلباء کی جانب سے شدید احتجاج کے بعد کیمپس چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
-
اس بارے اپنے تبصروں میں بہت سے سائبر صارفین نے سینیگال کے طلاب علم کے اس اقدام کا عرب ممالک کی بے عملی سے بھی موازنہ کیا اور ایک "اسرائیلی سفیر" کو اپنی یونیورسٹی سے نکال باہر کر دینے پر ان نوجوانوں کی ہمت کی کھل کر تعریف کی۔ صارفین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غاصب اسرائیلیوں کو دنیا بھر میں کہیں بھی "احساس تحفظ" نہیں ملنا چاہیئے اور دوسرے ممالک میں بھی ایسے ہی اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں۔
ذیل میں فرانسیسی و انگریزی زبان کے صارفین کے بیانات کا نمونہ پیش ہے: شاباش میرے سینیگالی بھائیو، آزاد، آزاد فلسطین
سینیگالی کئی ایک عربوں اور شمالی افریقیوں سے زیادہ ذمہ دار ہیں ???????????????????????????????? بہادر سینیگال، ان کا دل و جرأت تو کئی ایک عربوں سے بھی زیادہ ہے ????????✌️????????
درحالیکہ میرے ملک مراکش میں ان مجرموں کو فوجی تربیت دی جاتی ہے۔
???????????? دنیا کی سب سے بڑی تذلیل
اس شیطانی کُوڑے کو نکال باہر کر دو!!!
آپ ہیرو ہیں، آپ باضمیر ہیں، آپ ایسا عظیم ملک ہیں کہ جس سے امید رکھی جانی چاہیئے!!
???????????????????????????????? #Free_Palestine???????? میں اٹلی سے ہوں اور آپ سے محبت کرتا ہوں، پوری دنیا کو ضرور بالضرور متحد ہو جانا چاہیئے ????????????
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی سفیر صارفین نے
پڑھیں:
فلسطینیوں کی نسل کشی؛ ترک کنگ فو چیمپئین نے اپنا میڈل پھینک دیا
ترک کنگ فو چیمپئین نے غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی کیخلاف اور فلسطین کے مظلوم عوام سے یکجہتی کے طور پر احتجاجاً اپنا میڈل دریائے نیل میں پھینک دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکیہ کے معروف کنگ فو فائٹر نجم الدین اربکان آکیوز نے فلسطین میں جاری اسرائیلی مظالم اور نسل کشی کی یورپی چیمپئین شپ میں حمایت پر بطور احتجاج اپنا سونے کا تمغہ مصر کے دریائے نیل میں پھینکا۔
2023 میں یورپی چیمپئین شپ میں ترک کھلاڑی نے کنگ فو ٹائٹل اپنے نام کیا تھا اور جیت کے بعد انہوں نے تقریب میں فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیا تھا اور جیت کے بعد فلسطینی پرچم لہرایا تھا، جس منتظمین کو ایک نظر نہ بھایا۔
مزید پڑھیں: فلسطینوں کے حق میں آواز اٹھانا جُرم بن گیا، سابق فٹبالر نوکری سے فارغ
ان کے عمل پر یورپی چیمپئین شپ کے منتظمین نے تحقیقات کا آغاز کیا اور ان کا ٹائٹل بھی معطل کردیا تھا تاہم ترک فائٹر اپنے فلسطین سے متعلق دیے گئے بیان پر قائم رہے۔
مزید پڑھیں: رضوان کا فلسطین سے متعلق ٹوئٹ آئی سی سی نے بیان جاری کردیا
ترک فائٹر نے اپنے جاری کردہ ویڈیو پیغام میں کہا کہ اُن کی کوئی بھی کامیابی مظلوم فلسطینیوں کے خون کے ایک قطرے سے زیادہ قیمتی نہیں، میں نے یورپی چیمپئن شپ میں اپنی محنت سے پہلی پوزیشن حاصل کی تھی، جسے یہودیوں نے مجھ پر کسی احسان کی طرح دکھایا۔
دنیا کے ہر میدان کی طرح کھیلوں کے شعبے میں بھی یہودی اپنے مفادات کیلئے کام کرتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی اس پر چلنے پر مجبور کرتے ہیں۔
انہوں نے اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم زندہ ہیں یہ زمینیں تمہارے کسی کام نہیں آئیں گی۔