نیپرا کے فیصلوں سے صارفین پرممکنہ مالی بوجھ بڑھنے کا امکان ہے. اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 28 مئی ۔2025 )وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے متعدد فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کر تے ہوئے کہا ہے کہ نیپرا کے متعدد فیصلوں پر وزارت توانائی کو شدید تحفظات ہیں، نیپرا کے فیصلوں سے صارفین پر ممکنہ مالی بوجھ بڑھنے کا امکان ہے.
(جاری ہے)
اویس لغاری نے کہا کہ نیپرا کے فیصلے وفاقی سبسڈی اور ٹیرف پر اثر انداز ہو سکتے ہیں، حالیہ فیصلے توانائی شعبے میں مالی دباﺅبڑھا رہے ہیں، وزارتِ توانائی نیپرا کے ٹیرف فیصلوں کا جائزہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے ان کا کہنا ہے کہ دسمبر 2024ءسے زیر التواءجنریشن ٹیرف کا فیصلہ اب تک زیر غور نہیں، ترسیل، تقسیم اور فراہمی سے متعلق نیپرا کی پالیسیوں کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، نیپرا کی تاخیر توانائی کے شعبے کی مالی پائیداری کے لیے خطرہ بن گئی ہے، ٹیرف کے فیصلے نجی سرمایہ کاری اور صارفین پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں. وزیر توانائی نے کہا کہ نیپرا کے فیصلے یکساں ٹیرف نظام اور سبسڈی نظام کو متاثر کر سکتے ہیں وزارتِ توانائی کا کہنا ہے نیپرا کے فیصلوں سے اصلاحاتی عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے، فیصلوں سے صارفین پر ممکنہ مالی بوجھ بڑھنے کا امکان ہے، توانائی اصلاحات میں تاخیر سے ملکی سرمایہ کاری کا ماحول متاثر ہو سکتا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فیصلوں سے صارفین پر نیپرا کے
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل رقم صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ
سندھ حکومت کے متعارف کرائے گئے ای چالان سسٹم پر تنقید کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔ شہریوں کے علاوہ حزب اختلاف کی جماعتیں بھی اسے شہری عوام کی جیبوں پر غیر ضروری بوجھ ڈالنے کے مترادف قرار دے رہی ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سینیٹر فیصل سبز واری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اس نظام پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ سندھ کی گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ ای چالان کا نظام بغیر ضروری اقدامات کے تھوپا گیا، اور صرف تین دن میں ہزاروں چالانز کے ذریعے کروڑوں روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔
فیصل سبز واری نے مزید کہا کہ کراچی کے مقابلے میں لاہور میں سڑکوں کی تعمیر و دیکھ بھال کے نظام اور ڈرائیونگ لائسنس کے حصول میں سختی کے باوجود ای چالان شہریوں کے لیے اضافی بوجھ نہیں بنے۔
سینیٹر نے نشاندہی کی کہ کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل ہونے والی رقم پورے صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کراچی کے انفراسٹرکچر سیس، پراپرٹی ٹیکس، خدمات پر ٹیکس اور دیگر محصولات کا مکمل حصہ شہر کو دیا جائے تو اس سے نہ صرف شہر کی بہتری ہوگی بلکہ شہریوں کا بوجھ بھی کم ہوگا۔