داسو ہائیڈرو پاور ٹرانسمیشن لائن منصوبے میں میگا کرپشن کی نشاندہی
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور نے داسو ہائیڈرو پاور ٹرانسمیشن لائن منصوبے میں میگا کرپشن کی نشاندہی کر دی ہے جب کہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سیف اللہ ابڑو کہتے ہیں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کرنا تمام متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امورکا اجلاس سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ نیسپاک نے بولی دہندہ کی جانچ پڑتال کے دوران غلط اعدادوشمار پیش کیے۔
کمیٹی چیئرمین سیف اللہ ابڑو نے داسو ہائیڈرو پاور ٹرانسمیشن لائن منصوبے میں مبینہ کرپشن پر برہمی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ 600 ملین روپے کی کرپشن ہوئی تمام اداروں کی ذمہ داری ہے اس پر تحقیقات کریں۔ 2015 میں انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے خط پر یہ منصوبہ کمپنی کو دیا گیا۔
ایک خط کی بنیاد پر منصوبہ کیسے کمپنی کو دے دیا گیاکمیٹی نے انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈز کے خطوط کی تحقیقات کی ہدایت کردی۔
چیئرمین کمیٹی بولے نیب اور ایف آئی اے سے معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں پاور ڈویژن کی غفلت کی بھی تحقیقات کی جائیں۔
ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے کئی جھوٹ بولے گئے۔ نیسپاک نے بولی دہندہ کی جانچ کے دوران غلط اعدادوشمار دیئےایم ڈی نیسپاک نے غلط اعدادوشمار کے حوالے سے اعتراف کر لیا۔
کمیٹی نے نیسپاک کے افسران کے غلط اعدادوشمار پر کاروائی کی ہدایت کردی۔
سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ غلط اعدادوشمار دینے والے ملازمین کو نوکریوں سے نکالیں کمیٹی چیئرمین نے مزید کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ ہم نے قرض لے کر ملک چلانا ہے۔
آئندہ مالی سال 22 ارب ڈالر قرض لیا جائے گا، یہ سن کر مجھے تو دو دن سے رات کو نیند ہی نہیں آئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیف اللہ ابڑو
پڑھیں:
مسابقتی کمیشن کی اسٹیل سیکٹر کو درپیش چیلنجز اور پالیسی خلا کی نشاندہی
—فائل فوٹومسابقتی کمیشن نے اسٹیل سیکٹر میں کمپٹیشن کی صورتِ حال پر رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ میں اسٹیل سیکٹر کو درپیش مسابقتی چیلنجز اور پالیسی خلا کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قومی اسٹیل پالیسی نہ ہونے سے صنعت غیریقینی اور بےضابطگیوں کا شکار ہے۔
مسابقتی کمیشن کی رپورٹ میں چین اور بھارت کی طرز پر اسٹیل کی علیحدہ وزارت بنانے کی بھی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیل اسکریپ کی درآمد 2.7 ملین میٹرک ٹن، مقامی پیداوار 8.4 ملین میٹرک ٹن رہی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل 2015 سے غیرفعال ہے اور 400 ارب روپے کے واجبات کا بوجھ ہے، اسٹیل کی 60 فیصد پیداوار غیرمعیاری ہے۔ سابق فاٹا/پاٹا سے بغیر ٹیکس اسٹیل کی منتقلی سے 40 ارب کا نقصان ہوا۔
مسابقتی کمیشن کی رپورٹ میں ٹیکس اصلاحات، معیار کے نفاذ، گرین ٹیکنالوجی اپنانے کی سفارش اور اسٹیل سیکٹر میں شفاف اور پائیدار اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔