فی الحال بجلی کا ریٹ اتنا ہی رہنے کا امکان ہے: چیئرمین نیپرا
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین نے کہا ہے کہ فی الحال بجلی کا ریٹ اتنا ہی رہنے کا امکان ہے۔
چیئرمین محمد ادریس کی زیر صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی پاور کے ہونے والے اجلاس میں بجلی ٹیرف اور ڈسکوز کی کارکردگی پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے رانا محمد حیات نے کہا کہ کیا آئندہ مالی سال بجلی ٹیرف میں مزید کمی ہو گی، صنعتی شعبے کو 30 فیصد ریلیف دیا گیا ہے، زرعی شعبے کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا؟
سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ صنعتی شعبے کو ریلیف کراس سبسڈی ختم کرنے کے باعث حاصل ہوا، بجلی شعبے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
راجہ قمر الاسلام نے کہا کہ اجلاس پاور کمیٹی کا ہے مگر مجھے پیٹرولیم ڈویژن کے منٹس ملے ہیں۔
کام یہ نہیں کرتے اور گالیاں ہم کھاتے ہیں: جنید اکبرجنید اکبر نے کہا کہ میں نے چار ماہ قبل آفر کی تھی کہ میں کنڈا اتروانے کے لیے خود جاؤں گا، ہم تعاون کرتے ہیں مگر ان سے لائن لاسز کم نہیں ہو رہے، ان سے لائن لاسز کم نہیں ہوتے اور صارف کو آٹھ آٹھ گھنٹے بجلی نہیں ملتی، کام یہ نہیں کرتے اور گالیاں ہم کھاتے ہیں۔
وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ ایک سال میں صنعتی شعبے کا ٹیرف 30 فیصد کم کیا ہے، کوشش ہے پاور ٹیرف میں پائیدار بنیاد پر کمی کی جائے۔
سی ای او پیسکو نے کہا کہ ان کے علاقے میں ان کے تعاون سے آئندہ ماہ سے بہتری آئی ہے، ہم ریلیف مالی سال کی بنیاد پر دیتے ہیں۔
وفاقی وزیرِ بجلی اویس لغاری نے کہا کہ ریلیف ماہانہ بنیاد پر دیا جائے، متعلقہ ایس ڈی او کی ڈیوٹی لگائیں اور ریلیف ماہانہ بنیادوں پر فراہم کریں۔
سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ سابقہ فاٹا میں 2008ء سے گھریلو صارفین کی بلنگ نہیں ہو رہی، اگر بجلی فراہم کریں تو 20 سے 30 ارب روپے سالانہ کا نقصان ہوتا ہے، بجلی تو دستیاب ہے مگر پیسے ملیں گے تو دیں گے، ابھی سابقہ فاٹا کو صرف بنیادی ضروریات کے لیے کچھ گھنٹے بجلی دی جاتی ہے، فاٹا کے گھریلو صارفین کے واجبات وفاقی حکومت ادا کرتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: صنعتی شعبے نے کہا کہ
پڑھیں:
چینی امپورٹ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، ہم تو فیصلے کے پابند ہیں: چیئرمین ایف بی آر
---فائل فوٹوچیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ فوڈ کی امپورٹ یا ایکسپورٹ کے معاملات فوڈ منسٹری دیکھتی ہے، چینی کی امپورٹ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، ہم تو فیصلے کے پابند ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیرِ صدارات اجلاس کے دوران چینی کی امپورٹ پر گفتگو کی گئی۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے استفسار کیا کہ چیئرمین ایف بی آر صاحب یہ کیا ڈرامہ ہے، جب عوام کا مسئلہ آئے تب آپ کہتے ہیں آئی ایم ایف نہیں مان رہا، سرمایہ کاروں کی بات آئی تو آئی ایم ایف کی بھی نہیں سنی جاتی، چند سرمایہ کار ہیں جو کسی کی نہیں سنتے، ان کو نوازا جا رہا ہے، یہ کیا ڈرامہ ہے، گالیاں ہمیں پڑتی ہیں۔
اس دوران ممبر پی اے سی خواجہ شیراز نے استفسار کیا کہ 7.5 لاکھ ٹن کس میکانزم کے تحت ایکسپورٹ کی گئی؟
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایا کہ فوڈ کی امپورٹ یا ایکسپورٹ کے معاملات فوڈ منسٹری دیکھتی ہے، کابینہ نے فیصلہ کیا ہم تو فیصلے کے پابند ہیں، ہمیں حکم دیا گیا کہ امپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی 20 فیصد ختم کر دیں، سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 0.25 فیصد کیا گیا، ایڈوانس 5.5 فیصد ہوتا ہے اسے ہم نے اعشاریہ 25 فیصد کیا ہے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ کیا اس پر آئی ایم ایف کچھ نہیں کہے گا؟ اس پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ آئی ایم ایف کیوں نہیں کہے گا، ضرور کہے گا۔
ممبر کمیٹی نوید قمر نے اجلاس کے دوران کہا کہ حکومت چینی کی قیمت متعین نہ کرسکتی ہے نہ اسے کرنی چاہیے، کارٹلز کو کس نے اجازت دی کہ چند لوگ مل کر مارکیٹ پر قبضہ کرلیں، مسابقتی کمیشن کیا کر رہا ہے، اس نے شوگر کارٹلز کو کیوں نہیں دیکھا۔
ممبر کمیٹی معین عامر پیرزادہ کا کہنا تھا کہ کیا مراد علی شاہ کی طاقت ہے کہ وہ سندھ کی شوگر ملز کے خلاف ایکشن لیں، مریم نواز کی بھی پنجاب میں شوگر ملز کے خلاف ایکشن کی طاقت نہیں، شوگرملز کے لیے لائسنس اوپن کیا جائے، کوئی بھی مل لگا سکے۔
ممبر کمیٹی معین عامر پیرزادہ نے استفسار کیا کہ کیا کنزیومرز کا بھی کوئی نمائندہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں ہے؟
اس کے جواب میں سیکریٹری فوڈ نے بتایا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تمام متعلقہ شراکت دار موجود ہوتے ہیں۔