معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کے برعکس ملک میں بڑی صنعتوں کی پیداوار مزید کمی
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 مئی2025ء) معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کے برعکس ملک میں بڑی صنعتوں کی پیداوار مزید کمی، رواں مالی سال کے 9 ماہ جولائی تا مارچ کے دوران لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں 1.47 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ نے ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں نئے بجٹ سے قبل ہی مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جبکہ رواں ماہ مہنگائی کی شرح ڈیڑھ سے دو فیصد رہنے کا امکان ہے اور اگلے ماہ مہنگائی بڑھ کر تین سے چار فیصد تک جا سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اپریل میں مہنگائی کی سالانہ شرح 0.3 فیصد تھی، برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافے کا رجحان برقرار رہے گا جبکہ لارج اسکیل مینو فیکچرنگ میں بتدریج بہتری آنے کا امکان ہے۔
(جاری ہے)
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گاڑیوں کی پیداوار اور خام مال کی درآمد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ جولائی تا مارچ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں 1.47 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور سازگار موسمی حالات اور اضافی پانی سے زرعی پیداوار میں بہتری متوقع ہے اور اس کے نتیجے میں مجموعی معاشی شرح نمو میں بہتری کا امکان ہے۔
مزید بتایا گیا کہ 10 ماہ میں ترسیلات زر میں 30.9 فیصد اضافہ ہوا ہے اور حجم 31.21 ارب ڈالر رہا جبکہ جولائی تا اپریل برآمدات میں 6.8 فیصد اضافہ ہوا اور 27 ارب 27 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ ایک ارب 88 کروڑ ڈالر سرپلس رہا اور اس دوران درآمدات 11.8 فیصد اضافے سے 48.61 فیصد تک پہنچ گئی ہیں۔ وفاقی وزارت خزانہ کے مطابق براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 2.8 فیصد کمی ہوئی اور حجم ایک ارب 78 کروڑ ڈالر رہا جبکہ 10 ماہ میں اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 11.4 ارب ڈالر رہے۔ ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ میں بتایا گیا کہ جولائی تا اپریل ٹیکس ریونیو میں 26.3 فیصد اضافہ ہوا اور 9300 ارب روپے وصول کیے گئے، نان ٹیکس ریونیو 69.9 فیصد اضافے سے 4 ہزار 99 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہے اور
پڑھیں:
ایم ڈی کیٹ رزلٹ میں کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، 41 بچے ٹاپ 10 میں شامل
آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے تحت ہونے والے ایم ڈی کیٹ 2025 کے امتحان میں کراچی کے طلبہ نے سندھ بھر میں سبقت حاصل کرلی۔آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے ایم ڈی کیٹ 2025 کے ٹیسٹ میں پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام رہیں جبکہ ٹاپ ٹین میں شامل 124 امیدواروں میں سے 41 امیدواروں کا تعلق کراچی سے ہے۔ایم ڈی کیٹ کے ابتدائی نتائج کے مطابق سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز سے اے ون اور اے گریڈ لانے والے طلبہ کی اکثریت یعنی 56 فیصد امیدوار ایم بی بی ایس کے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں فیل ہو گئے جبکہ بی ڈی ایس کے 48 فیصد امیدوار ٹیسٹ میں ناکام ہو گئے۔نتائج کے مطابق 14300 امیدوار 55 فیصد (99) یا اس سے زائد نمبر لا کر کامیاب ہو سکے جبکہ بی ڈی ایس کے لیے 17123 امیدوار 50 فیصد (90) یا اس سے زائد نمبر لا کر کامیاب ہوئے، اس طرح 56 فیصد امیدوار ایم بی بی ایس کے ٹیسٹ میں ناکام ہوگئے جبکہ بی ڈی ایس میں 48 فیصد امیدوار ناکام ہو گئے۔ایم ڈی کیٹ نتائج کے مطابق سید محمود خان ولد عدالت خان کراچی ضلع غربی نے ایم ڈی کیٹ میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے، انہوں نے 180 میں سے 175 نمبر حاصل کیے، کراچی کورنگی کے فیصل اشرف خان ولد نوید اشرف خان اورضلع قمبر شہداد کوٹ کے شیراز حسین ولد نیاز حسین مغیری 174 نمبر لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔کراچی شرقی کے محمد ریان ہمایوں ولد ہمایوں فاروق، کورنگی کی ماہ نور شاہنواز بنت سید شاہنواز حسین اور حیدرآباد کی حرا عابد ولد عابد علی سیہتو 173 نمبر لا کر تیسرے نمبر پر رہے، 124 امیدوار ٹاپ ٹین میں شامل رہے جن میں سے 41 امیدواروں کا تعلق کراچی سے ہے۔