Express News:
2025-11-05@02:26:46 GMT

سرکاری مراعات کے حقیقی حقدار

اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT

سینیٹ کے اجلاس میں یہ مطالبہ سامنے آیا کہ دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا جائے اور ملک کے لیے جو ترقیاتی بجٹ مختص کیا جاتا ہے، اس میں کمی کرکے دفاعی بجٹ بڑھایا جائے کیونکہ پاکستان کا دفاعی بجٹ ملک کے موجودہ حالات، جنگی صورت حال اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بہت ہی کم ہے اور ایک لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستان سے 6 گنا بڑے دہشت گرد ملک بھارت کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے اور پاکستان بھارتی سرحدوں سے ہی نہیں افغانستان اور ایران کی سرحدوں سے بھی غیر محفوظ ہے اور بھارت ہماری ان سرحدی صورت حال سے بھی بھرپور فائدہ اٹھا رہا ہے اور ٹی ٹی پی اور بی ایل اے سمیت افغان حکومت کو بھی بھاری سرمایہ فراہم کر رہا ہے جس کے نتیجے میں دو صوبے کے پی کے اور بلوچستان مسلسل دہشت گردی کا شکار چلے آ رہے ہیں جس کی تفصیلات ڈی جی آئی ایس پی آر اور وفاقی سیکریٹری داخلہ نے حالیہ پریس کانفرنس میں بتائیں اور گزشتہ بیس سال سے بھارت کی طرف سے ہونے والی دہشت گردی کی بھارتی پالیسی کی مکمل اور ثبوت ہونے والی تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کیا اور بتایا گیا کہ فتنہ الہندوستان کے خلاف اب ضرب عضب جیسے آپریشن کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ بھارت اپنی حالیہ شکست سے بھی باز نہیں آیا اور اس نے خضدار میں دہشت گردی کرائی اور اسکول بس کو نشانہ بنوایا جس میں معصوم طالبات شہید اور زخمی ہوئیں۔

پریس کانفرنس میں بھارت کو متنبہ کیا گیا کہ وہ دوبارہ ہمیں آزمانا چاہتا ہے تو آزما لے پاک فوج بھارت کے دہشت گردی کے حملوں کا بھرپور جواب دے گی اور علاقائی صورت حال میں دہشت گرد حملوں کے نتائج خطرناک ثابت ہوں گے اور بھارت کے مذموم عزائم فوج ناکام بنا دے گی۔

 وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت سے حالیہ جنگ میں بھارت کو تاریخی شکست دینے کے بعد اب ہم معاشی میدان میں فتح کے لیے پرعزم ہیں۔ پاکستان معرکہ حق میں کامیابی کے بعد اب ہم ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لیے سرگرم ہیں اور جنگی شکست کے بعد اب ہم بھارت کو معاشی میدان میں بھی شکست دیں گے۔

پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد پی ڈی ایم حکومت کے 16 مہینوں، پھر 6 ماہ کی نگران حکومت اور اب تقریباً سوا سال کی حکومت میں عوام یہی دیکھتے آ رہے ہیں کہ تینوں حکومتوں میں ملک کی بدتر معاشی صورت حال کے باوجود وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے اخراجات میں کمی کی بجائے مسلسل اضافہ ہی ہوا۔ وزیر اعظم نے جتنے غیر ملکی دورے کیے ان میں ملک کو امداد کم اور قرضے زیادہ ملے جس سے ملک کی معاشی صورت حال میں بہتری آئی اور ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا۔ معاشی صورت حال میں جو بہتری آئی اس میں ملک اور عوام مزید مقروض ہوئے اور معاشی بہتری کا سب سے زیادہ فائدہ ارکان پارلیمنٹ، ججز، ارکان اسمبلی، بیورو کریسی اور وفاقی و صوبائی وزیروں نے بھرپور طور پر اٹھایا۔

ملک ڈیفالٹ سے بچا تو ملکی قرضوں اور اپنے اخراجات میں اضافے و مہنگائی سے عوام مزید مقروض ہوئے مگر موجودہ حکومت نے ملک کے مفاد کی بجائے اپنے سیاسی مفاد کے لیے جن جن کی تنخواہیں اور مراعات میں شاہانہ اضافہ کیا ان میں کوئی بھی حقیقی ضرورت مند نہیں تھا۔

سب پہلے سے ہی لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ، شاہانہ مراعات اور حکومتی سہولیات کے حامل تھے۔ انھیں سرکاری گاڑیاں، سرکاری پٹرول و رہائش خدمت کے لیے سرکاری عملہ، مفت کی گیس، بجلی و پانی سمیت تمام سہولتیں مل رہی تھیں اور کسی نے بھی عوام اور ملازمین کی طرح تنخواہیں اور مراعات بڑھانے کا مطالبہ بھی نہیں کیا تھا۔ سب پہلے ہی خوشحال و شاندار زندگی گزار رہے تھے اور سرکاری وسائل پر عیش کر رہے تھے مگر حکومت نے غیر ضروری طور پر ان کی تنخواہوں اور مراعات میں شاہانہ اضافہ کرکے قومی خزانے پر ماہانہ کروڑوں اور سالانہ اربوں روپے کا غیر حقیقی اضافہ کیا اور جو حقیقی طور پر ان مراعات کے مستحق تھے انھیں حکومت نے اس قابل ہی نہیں سمجھا کہ چھوٹے ملازمین کی تنخواہیں، ریٹائرڈ افراد کی پنشن میں اضافہ اور یہی لوگ جو بجلی، گیس اور پانی کے بل باقاعدہ ادا کرتے ہیں۔ ان کے لیے پٹرول، بجلی و گیس کی قیمتیں کم کرتی، سیاسی حکومت نے سیاسی مفاد کے لیے اپنوں کی تنخواہیں اور مراعات بڑھائیں مگر ملک کے دفاعی بجٹ اور ملک کے لیے جانیں قربان کرنے والوں کا خیال کسی کو نہ آیا۔

 سندھ میں 17 گریڈ کے اسسٹنٹ کمشنروں کو سفر کے لیے ایک کروڑ سے زیادہ مہنگی گاڑیاں فراہم کرنے، کے پی میں پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں پر سرکاری نوازشات اور مالی امداد بجٹ پر ایک بوجھ ہیں۔ لاکھوں مقدمات زیر التوا رکھنے والے چھٹیوں میں مکمل آزاد ہیں اور فوری ضرورت اور قومی مفاد کے فوری فیصلوں کی اگر ملک کو اشد ضرورت ہو تو کہا جاتا ہے کہ عدالتی چھٹیوں کے بعد دیکھا جائے گا۔

پاک فوج ملک کا واحد ادارہ ہے جس میں شمولیت اختیار کرنے والوں کے لیے پیشگی شرط ملک کے لیے اپنی جان قربان کرنا ہے جس میں وہ تاخیر یا انکار کا سوچ بھی نہیں سکتے جب کہ باقی کسی سرکاری ادارے میں ایسی کوئی شرط ہے نہ کوئی پابندی وہ مرضی کے مکمل مالک ہوتے ہیں اور نہ انھیں ملک کے لیے جان دینے کے لیے تیار رہنا پڑتا ہے۔ جان قربان کرنے والوں کا صرف ایک ہی ادارہ ہے جو تمام شرائط کا پابند ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اور مراعات ملک کے لیے دفاعی بجٹ حکومت نے صورت حال ہیں اور ہے اور کے بعد

پڑھیں:

غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر

غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس )ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہل کاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟۔
سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، ہماری طالبان گروپوں کے ساتھ لڑائی ہے، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی۔ڈرون کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں، ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم کی جانب سے کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی، امریکا کے کوئی ڈرون پاکستان سے نہیں جاتے، وزارت اطلاعات نے اس کی کئی بار وضاحت بھی کی ہے، ہمارا کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہے کہ ڈرون پاکستان سے افغانستان جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان رجیم دہشت گردوں کی سہولت کاری کرتی ہے، استنبول میں طالبان کو واضح بتایا ہے کہ دہشت گردی آپ کو کنٹرول کرنی ہے اور یہ کیسے کرنی ہے یہ آپ کا کام ہے، یہ ہمارے لوگ تھے جب یہاں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا یہ بھاگ کر افغانستان چلے گئے، ان کو ہمارے حوالے کردیں ہم ان کو آئین اور قانون کے مطابق ڈیل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی، جرائم پیشہ افراد اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ ہے، یہ لوگ افیون کاشت کرتے ہیں اور 18 سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ پیداوار حاصل کرتے ہیں، پوری آباد ی ان لوگوں کے ساتھ مل جاتی ہے، وار لارڈز ان کے ساتھ مل جاتے ہیں، یہ حصہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور وار لارڈز کو جاتا ہے، دہشت گردی، چرس، اسمگلنگ یہ سب کام یہ لوگ مل کر کر کرتے ہیں اور پیسے بناتے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر کوئی عہدہ کریئیٹ ہونا ہے تو یہ حکومت کا اختیار ہے ہمارا نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ فوج نے وادی تیرہ میں کوئی آپریشن کیا، اگر ہم آپریشن کریں گے تو بتائیں گے، ہم نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے ہیں جن میں 200 کے قریب ہمارے جوان اور افسر شہید ہوئے، ہماری چوکیوں پر جو قافلے رسد لے کرجاتے ہیں ان پر حملے ہوتے ہیں۔گورنر راج کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہماری نہیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملے کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ استنبول میں جو کانفرنس ہونی ہے ہمارا موقف بالکل کلیئر ہے، دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے، مداخلت نہیں ہونی چاہیے، افغان سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے، سیزفائر معاہدہ ہماری طاقت سے ہوا، افغان طالبان ہمارے دوست ممالک کے پاس چلے گئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اخلاقیات نہ سکھائے اور ہم کسی کی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر منت سماجت نہیں کررہے، ہم اپنی مسلح افواج اور لوگوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔غزہ میں فوج بھیجنے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہمارا نہیں حکومت کامعاملہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کی سرحد 26 سو کلومیٹر طویل ہے جس میں پہاڑ اور دریا بھی شامل ہیں، ہر 25 سے 40 کلو میٹر پر ایک چوکی بنتی ہے ہر جگہ نہیں بن سکتی، دنیا بھر میں سرحدی گارڈز دونوں طرف ہوتے ہیں یہاں ہمیں صرف یہ اکیلے کرنا پڑتاہے،ان کے گارڈز دہشت گردوں کو سرحد پار کرانے کے لئے ہماری فوج پر فائرنگ کرتے ہیں، ہم تو ان کا جواب دیتے ہیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معرکہ حق میں حکومت پاکستان، کابینہ، فوج اور سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلے کیے، کے پی کے حکومت اگر دہشت گردوں سے بات چیت کا کہتی ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا اس سے کفیوژن پھیلتی ہے، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجعلی اکاونٹس کیس،عدالتی حکم پر جج احتساب عدالت نے نیب دائرہ اختیار پر فیصلہ نہ سنانے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ جمع کروادی جعلی اکاونٹس کیس،عدالتی حکم پر جج احتساب عدالت نے نیب دائرہ اختیار پر فیصلہ نہ سنانے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ جمع کروادی ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، وزیر دفاع گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے انسداد دہشت گردی عدالت سے علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • تعلیم ریاست کی ذمے داری
  • پنجاب میں عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • صادق خان کی حکومت سے ’حقیقی‘ لیبر بجٹ لانے کی اپیل
  • فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
  • سرکاری افسروں کی ترقی کے لیے لازمی مڈکیرئیر مینجمنٹ کورس کے شرکا کی فہرست تبدیل ؛7 افسروں کے نام واپس 54 نئے افسروں کی منظوری
  • بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطاء اللہ تارڑ
  • بھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطا اللہ تارڑ
  • غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی:ڈی جی آئی ایس پی آر
  • غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • میکسیکو: مقامی میئرکے قتل کے بعد پرتشدد مظاہرے، مشتعل افراد کا سرکاری عمارت پر دھاوا