پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی ٹیرف پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی ٹیرف پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا جہاں وفاقی وزیرخزانہ اور امریکی تجارتی نمائندے نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات چیت کی۔
وفاقی وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکا کے تجارتی نمائندے ایمبیسیڈر جیمیسن گریئر کے درمیان ٹیلی فون اور ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات چیت ہوئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے تعمیری ماحول میں اپنے نکتہ نظر کا تبادلہ کیا اور آئندہ چند ہفتوں میں تکنیکی سطح پر تفصیلی مذاکرات پر اتفاق کیا ہے۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ فریقین نے مذاکرات کو جلد از جلد کامیابی سے مکمل کیے جانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وفاقی بجٹ پیش کیے جانے کی باضابطہ تاریخ کا اعلان کر دیا گیا
وفاقی بجٹ برائے سال 26-2025 پہلے 2 جون کو پیش کیا جانا تھا تاہم آئی ایم ایف سے پیش رفت کے بعد اس کی حتمی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
مشیر برائے وزارت خزانہ خرم شہزاد نے بجٹ سے متعلق اپنے بیان میں کہا ہے کہ وفاقی بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا۔ اس سے ایک روز قبل 9 جون کو اقتصادی سروے پیش کیا جائے گا۔
بجٹ پیش کیے جانے سے قبل وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وزیراعظم شہباز شریف کو آئندہ مالی سال کے بجٹ سے متعلق بریفنگ دیں گے اور بجٹ کے خدوخال پیش کریں گے۔واضح رہے کہ بجٹ کی تیاری کے لیے آئی ایم ایف کے ایک مشن نے نتھن پورٹر کی سربراہی میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ دورے کی تکمیل کے بعد اعلامیہ جاری کرتے ہوئے نتھن پورٹر نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن میں اضافہ چاہتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیے جانے کا امکان ہے۔ذرائع نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ کو ریلیف کیلیے 3 تجاویز تیار کی گئی ، جس میں ماہانہ 50 ہزار سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں کو ٹیکس چھوٹ دی جائے اور ماہانہ 50 سے زائد والے پہلے سلیب میں سالانہ آمدن کی شرح بڑھائی جائے گی۔
دوسری جانب حکومت کو مختلف طبقات کی جانب سے بجٹ سے متعلق تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں۔ایک نجی ٹیکس فرم تولہ ایسوسی ایٹس نے وفاقی حکومت کو آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے تجاویز پیش کرتے ہوئے تاجر دوست اسکیم ختم کرنے، تمام تاجروں پر ایک فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے اور کیش ٹرانزیکشن کی حد 10 ہزار روپے کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔