یہ دورہ ایسے وقت کیا جا رہا ہے، جب سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان فلسطینی ریاست کو عالمی سطح پر تسلیم کرائے جانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے سعودی عرب سمیت عرب وزرائے خارجہ کو رام اللّٰہ جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک اہلکار نے اسرائیلی اخبار کو بتایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی عرب وزراء خارجہ کی رام اللّٰہ میں میزبانی کی خواہش رکھتی ہے، تاکہ فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔ اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے ایسی ریاست قبول نہیں کی جائے گی۔ خبر ایجنسی کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کو اس دورے میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کرنا ہے۔

اسی طرح مصر، اردن، قطر، متحدہ عرب امارات اور ترکیہ کے وزراء بھی ممکنہ طور پر انکے ساتھ مغربی کنارے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ دورہ ایسے وقت کیا جا رہا ہے، جب سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان فلسطینی ریاست کو عالمی سطح پر تسلیم کرائے جانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب حماس کو غیر مسلح کرنے کی تجویز پر فرانس کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ یہ دورہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب اسرائیلی وزیر دفاع نے مغربی کنارے کو یہودی ریاست بنانے کا بیان دیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جانے کی

پڑھیں:

سعودی وزیر خارجہ مقبوضہ مغربی کنارے کا غیر معمولی دورہ کرینگے

فلسطین میں سعودی عرب کے سفیر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ بن فرحان ایک وزارتی وفد کی قیادت کریں گے، جس میں اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک کے وزرائے خارجہ شامل ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان اس ہفتے کے آخر میں مقبوضہ مغربی کنارے کا دورہ کریں گے، جس سے وہ تقریباً 60 برسوں میں اس خطے کا دورہ کرنے والے سب سے اعلیٰ سطح کے سعودی عہدیدار بن جائیں گے۔ یہ انکشاف فلسطینی اتھارٹی (پی اے) نے جمعہ کے روز کیا۔ فلسطین میں سعودی عرب کے سفیر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ بن فرحان ایک وزارتی وفد کی قیادت کریں گے، جس میں اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک کے وزرائے خارجہ شامل ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دورے کا مقصد عربوں اور مسلمانوں کے لیے مسئلہ فلسطین کی مرکزی حیثیت کو اجاگر کرنا ہے۔ یہ اقدام اس دورے سے مشابہت رکھتا ہے جو بن فرحان نے اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے ابتدائی مہینوں میں واشنگٹن کا کیا تھا، جس کا مقصد جنگ بندی کے لیے عرب ممالک کے متحدہ مؤقف کو پیش کرنا تھا۔ رپورٹ کے مطابق یہ دورہ شاید اس کوشش کا حصہ بھی ہو کہ حماس کے مقابلے میں فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کے لیے ایک قابلِ قبول متبادل کے طور پر پیش کیا جائے، حالانکہ فلسطینی عوام میں پی اے کی مقبولیت میں شدید کمی آئی ہے۔ یہ دورہ نہایت غیر معمولی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے عرب وزرائے خارجہ کو مغربی کنارے کا دورہ کرنے سے روک دیا
  • فرانسیسی صدر یہودی ریاست کیخلاف صلیبی جنگ میں مصروف ہیں، اسرائیلی وزارت خارجہ
  • اسرائیل نے سعودیہ سمیت 5 عرب وزرائے خارجہ کو مغربی کنارے کے دورے سے روک دیا
  • اسرائیل نے سعودیہ سمیت 5 عرب وزرائے خارجہ کو مغربی کنارے کے دورے سے روکدیا
  • فرانسیسی صدر یہودی ریاست کیخلاف صلیبی جنگ میں مصروف ہیں: اسرائیلی وزارت خارجہ
  • سعودی وزیر خارجہ مقبوضہ مغربی کنارے کا غیر معمولی دورہ کرینگے
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کی اجازت دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • اسرائیل کا سعودی عرب سمیت عرب وزرائے خارجہ کو رام اللہ جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ
  • فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کی اجازت دینے کا فیصلہ چیلنج