آئندہ مالی سال ترقیاتی بجٹ کیلئے ایک ہزار ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
آئندہ مالی سال ترقیاتی بجٹ کیلئے ایک ہزار ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان WhatsAppFacebookTwitter 0 30 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)آئندہ مالی سال وفاقی ترقیاتی بجٹ کے لیے ایک ہزار ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، بجٹ میں میں این ایچ اے کے لیے 170 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے آبی وسائل کے منصوبوں کے لیے 140 رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مالی سال 2025-26 کے وفاقی ترقیاتی بجٹ کے لیے ایک ہزار ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، مختلف شعبوں میں اہم ترقیاتی منصوبوں کے لیے خطیر رقوم مختص کرنے کی تجاویز زیر غور ہیں، جنہیں آئندہ ہفتے باقاعدہ منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے)کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 170 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ آبی وسائل سے متعلق منصوبوں کے لیے 140 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔ توانائی کے شعبے میں بہتری کے لیے پاور ڈویژن کو 105 ارب روپے فراہم کیے جانے کی تجویز شامل ہے۔
اعلی تعلیم کے فروغ کے لیے 50 ارب روپے خرچ کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 4 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔صنعت و پیداوار اور اطلاعات کے شعبوں کے لیے بالترتیب 3،3 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ میری ٹائم امور کے لیے 3.
وفاقی ترقیاتی بجٹ کے مجوزہ پلان کی منظوری ایگزیگٹو کمیٹی آف دی نیشنل اکنامک کونسل 2 جون کو دے گی، اس کے بعد قومی اقتصادی کونسل 6 جون کو اجلاس میں ان تجاویز کی توثیق کرے گی اور میکرو اکنامک اہداف سمیت پورے ترقیاتی پلان کی حتمی منظوری دے گی۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق آئندہ مالی سال کا ترقیاتی بجٹ ملکی معیشت کی بحالی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسٹیبلشمنٹ یا حکومت کی کوئی مجبوری نہیں کہ وہ عمران خان سے بات کریں، فیصل چوہدری نے پی ٹی آئی کی اندرونی کمزوریوں کا پول کھول دیا اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کی کوئی مجبوری نہیں کہ وہ عمران خان سے بات کریں، فیصل چوہدری نے پی ٹی آئی کی اندرونی کمزوریوں کا... مودی نے خود کو پہلے چائے والا، پھر چوکیدار کہا اور اب سندور بیچ رہے ہیں، ممتا بینرجی سعودی عرب میں 4مئی سے اب تک 5پاکستانی عازمین حج انتقال کرگئے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر آئینی بینچ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر پاکستان اور امریکہ کے درمیان باہمی ٹیرف پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا فوج کا کام ملک کا دفاع ہے نہ کہ عدلیہ کے فرائض سر انجام دینا، 2ججزکا اختلافی نوٹCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی تجویز دی گئی ہے جانے کا امکان ہے آئندہ مالی سال منصوبوں کے لیے ترقیاتی بجٹ کرنے کی ہے جبکہ
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔