سعودی عرب نے پاکستان سمیت 14 ممالک کیلیے "ورک ویزا" معطل کر دیئے
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 مئی2025ء) سعودی عرب نے پاکستان سمیت 14 ممالک کیلیے "ورک ویزا" معطل کر دیئے ، پابندی کا سامنا کرنے والے زیادہ تر اسلامی ممالک ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان سمیت 14 ممالک کے شہریوں کے لیے "بلاک ورک ویزا کوٹہ" کا اجرا جون 2025 تک کے لیے معطل کر دیا ہے۔ متاثرہ ممالک میں پاکستان، بھارت، مصر، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، عراق، نائیجیریا سمیت دیگر شامل ہیں۔
یہ فیصلہ حج سیزن سے قبل امیگریشن کنٹرول، رش کی روک تھام اور غیر قانونی حج کو روکنے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔ سعودی وزارتِ افرادی قوت کے مطابق جن ممالک کے لیے بلاک ورک ویزے بند کیے گئے ہیں، وہ درج ذیل ہیں: پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، مصر، انڈونیشیا، عراق، نائیجیریا، اردن، الجزائر، سوڈان، ایتھوپیا، تیونس، یمن، مراکش۔(جاری ہے)
بلاک ورک ویزا ایک ایسا کوٹہ ہوتا ہے جو سعودی کمپنیاں پہلے سے منظور کروا کر مخصوص ممالک سے ورکرز منگوا سکتی ہیں۔
اس پابندی کے بعد نئی درخواستیں قبول نہیں کی جائیں گی۔ پرانی درخواستوں میں تاخیر یا رد ہو سکتا ہے۔ جن افراد کو ویزا ملا لیکن سعودی عرب داخل نہیں ہوئے، وہ داخلے میں دقت کا سامنا کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سعودی عرب نے عمرہ، فیملی وزٹ، بزنس، اور ٹورسٹ ویزے بھی کئی ممالک کے لیے عارضی طور پر روک دیے ہیں۔ یہ پابندیاں جون 2025 کے اختتام تک جاری رہیں گی، اور امکان ہے کہ حج سیزن کے بعد نرمی کی جائے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ورک ویزا کے لیے
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔
تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔