26 نومبراحتجاج سے متعلق درج مقدمات، پی ٹی آئی قیادت اور وکلا نے ورکرز کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنان کیخلاف 26 نومبراحتجاج پر درج مقدمات کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی قیادت اور وکلاء نے ورکرز کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کیجانب سے کوئی بھی وکیل ورکرز کے کیسز میں پیش نہ ہوا، عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے 2 مقدمات میں اسٹیٹ کونسل مقرر کردیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل نے کیس پر سماعت کی، عدالت نے کہا کہ اگر کوئی وکیل پیش ہوتا ہے تو اسکی جانب سے جرح ہی نہیں کی جاتی۔
سوراب میں دہشت گردوں کا بینک اوررہائش گاہوں پر حملے؛ اے ڈی سی ریونیو شہید
احتجاج کے مقدمہ نمبر 976 میں کفایت اُللٰہ ایڈووکیٹ اسٹیٹ کونسل مقرر کردیے گئے، اسٹیٹ کونسل نے استغاثہ کے 6 گواہان پر جرح مکمل کر لی۔
کیس کی اگلی سماعت پر تفتیشی افسر اور اسسٹنٹ کمشنر پر جرح ہوگی، مقدمہ میں نامزد ملزم عثمان علی کی بریت کی درخواست خارج کردی گئی۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر محمد عثمان رانا نے سرکار کی نمائندگی کی اور مؤقف اپنایا کہ ملزم سے ریکوری بھی ہوئی ہے اور ملزم عثمان علی کی درست طور پر شناخت پریڈ بھی ہوئی، ملزم کی درخواست خارج کی جائے۔
دوسرا ٹی 20 ؛ پاکستان کا جیت کے لیے 202 رنز کا ہدف
عدالت نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ملزم عثمان علی کی درخواست خارج کر دی۔
عدالت نے کہا کہ ملزم اگلی تاریخ پر ہر صورت جرح کرے، عدالت نے دونوں کیسز کی سماعت 2 جون تک ملتوی کردی۔
پی ٹی آئی کارکنان کیخلاف تھانہ رمنا میں 2 مقدمات درج ہیں، پی ٹی آئی کارکنان کیخلاف دونوں مقدمات پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آڈر ایکٹ کے تحت درج ہیں۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی
لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پولیس پنجاب کو سی سی ڈی کے مبینہ پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے بیٹے عنصر اسلم کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پیش ہوئے اور رپورٹ پیش کی۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب جعلی پولیس مقابلے ہو رہے ہیں، اس کو روکیں، پولیس کی موجودگی میں ملزموں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
جس پر ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ درخواستگزار کے دو بیٹے ہیں، ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا، دوسرا جیل میں ہے، دوسرے بیٹے کو پولیس مقابلے میں قتل کرنے کا خدشہ بلاجواز ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب یہ بھی درست ہے کہ پولیس بہت کچھ کرتی ہے۔
عدالت نے رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا، تاہم تشویش ظاہر کی کہ مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک دن میں 50، 50 درخواستیں آرہی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے ہدایت دی کہ آئی جی پنجاب پولیس افسروں کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایات سامنے نہ آئیں۔