UrduPoint:
2025-06-02@00:23:20 GMT
الیکشن کمیشن میں عمر ایوب کیخلاف نااہلی کا کیس4جون کو سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 31 مئی ۔2025 )قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف اورتحریک انصاف کے راہنما عمر ایوب کے خلاف آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہلی کا کیس سماعت کیلئے مقرر کر دیا گیا ہے عمر ایوب کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت الیکشن کمیشن میں 4 جون 2025 کو ہوگی جس کیلئے رکن قومی اسمبلی کو نوٹس بھی جاری کر دیا گیا.
(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار صادق نے ایوان زیریں میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کی نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوا دیا ہے یہ ریفرنس سابق ایم این اے بابر نواز خان کی جانب سے دائر درخواست پر مبنی ہے، جو 2024 کے عام انتخابات میں این اے 18 (ہری پور) سے عمر ایوب خان سے 82 ہزار ووٹوں کے فرق سے ہار گئے تھے. قبل ازیں19اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے این اے 18 ہری پور میں دھاندلی کی تحقیقات کے خلاف جولائی 2024 سے جاری حکم امتناع ختم کرتے ہوئے عمر ایوب کی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا . قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے 8 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ عمر ایوب کی درخواست اس عدالت کے سامنے قابل سماعت نہیں، کیس کے میرٹ پر کوئی فائنڈنگ نہیں دے رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن فریقین کو سن کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے، این اے 18 ہری پور میں دھاندلی تحقیقات کے خلاف جولائی 2024 سے جاری حکم امتناع ختم کیا جاتا ہے. فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عدالت کی رائے ہے الیکشن کمیشن کو اس کا فیصلہ کرنا ہے اگر درخواست گزار فیصلے سے متاثرہ ہوں تو اپیل سپریم کورٹ دائر کر سکتے ہیں فریقین کو سماعت کا مکمل حق دیں قانون کے مطابق فیصلہ کریں . عمر ایوب نے دھاندلی کی تحقیقات کیلئے الیکشن کمیشن کا 10 جولائی کا آرڈر چیلنج کیا تھا جبکہ عدالت نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی کارروائی روک دی تھی عمر ایوب کا موقف ہے الیکشن کمیشن نے درخواست پر 60 دنوں میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے، درخواست گزار کے مطابق 60 دن گزرنے کے بعد الیکشن کمیشن کی کارروائی غیر قانونی ہے. الیکشن کمیشن نے فوری طور پر ریفرنس کی پہلی سماعت 4 جون کو مقرر کردی اور عمر ایوب اور بابر نواز دونوں کو نوٹسز جاری کر دئیے گئے اسی روز الیکشن کمیشن 11 مئی 2024 کو بابر نواز کی طرف سے اپنے حلقے میں مبینہ دھاندلی پر کارروائی کی درخواست پر دوبارہ سماعت شروع کرے گا. انہوں نے مبینہ دھاندلی کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا تھا اپنی درخواست میں سابق ایم این اے نے الزام لگایا تھا کہ عمر ایوب مالی بدعنوانی اور الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے حلف نامے میں غلط بیانی کے مجرم ہیں. بابر نواز کی جانب سے کیے گئے دلچسپ دعووں میں سے ایک یہ تھا کہ پی ٹی آئی کے رہنما نے خود 9 فروری کو انتخابات میں دھاندلی کی شکایت کی تھی تاہم پی ٹی آئی کے ایک ذریعے نے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ پارٹی نے 82 ہزار ووٹوں کے مارجن سے اپنی ہی جیت کی شکایت کرتے ہوئے ڈی آر او کو خط لکھا تھا. انہوں نے کہا کہ جعلی خط پی ٹی آئی نے کبھی نہیں لکھا اور نہ ہی سرکاری ریکارڈ میں ہے انہوں نے کہا کہ متعلقہ ڈی آر او نے بھی ایسا خط موصول ہونے سے انکار کیا ہے انہوں نے کہا کہ بابر نواز نے ایکس اور فیس بک سمیت سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹس میں اپنی شکست کو کھلے دل سے قبول کیا تھا اور عمر ایوب کو مبارکباد دی تھی. ذرائع نے کہا کہ بابر نواز نے درخواست دائر کرنے کی آخری تاریخ ( 17 اپریل) کی میعاد ختم ہونے کے 24 دن بعد 11 مئی 2024 کو اپنی درخواست دائر کی انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی مشینری اور ای سی پی ایک بار پھر تحریک انصاف کو ان نشستوں سے محروم کرنے کے آلے کے طور پر متحرک ہو گئے ہیں جنہیں وہ انتخابات کے بعد چرانے میں کامیاب نہیں ہو سکے. یادرہے کہ18 اپریل کو، اسلام آباد ہائی کورٹ نے این اے 18 ہری پور میں مبینہ دھاندلی پر الیکشن کمیشن کی تحقیقات کو روکنے کا حکم امتناعی ختم کر دیا تھا اور انتخابی ادارے کو تمام متعلقہ فریقین کو سننے کے بعد کیس کو آگے بڑھانے کی ہدایت کی تھی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے الیکشن کمیشن دھاندلی کی اسلام آباد بابر نواز کے مطابق عمر ایوب انہوں نے کے خلاف کیا تھا ہری پور کر دیا
پڑھیں:
پی پی 52 ضمنی انتخابات میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جماعتیں اور امیدوار 30 مئی کی شب 12 بجے کے بعد سیاسی سرگرمی کے انعقاد سے گریز کریں، الیکشن کمیشن
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 مئی2025ء) الیکشن کمیشن نے یکم جون 2025 ء کو منعقد ہونے والے پی پی 52 کے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں سے کہا ہے کہ الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 182 کے مطابق 30 مئی کی شب 12 بجے کے بعد کوئی بھی شخص کسی بھی جلسے، جلوس، کارنر میٹنگ یا اس نوعیت کی سیاسی سرگرمی کا انعقاد کرنے سے گریز کرے۔(جاری ہے)
یہاں جاری بیان کے مطابق کوئی بھی شخص جو قانون کی مذکورہ بالا شق کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ مذکورہ بالا وقت کے بعد سیاسی مہم ، اشتہارات و دیگر تحریری مواد جس سے کسی خاص سیاسی جماعت یا امید وار کی حمایت یا مخالفت کا شبہ ہو، کی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر تشہیر پر پابندی ہے۔ میڈیا پولنگ کے اختتام کے ایک گھنٹہ گزرنے کے بعد انتخابی نتائج نشر کر سکتا ہے جس میں واضح طور پر بتایا جائے گا کہ یہ غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج ہیں۔