ای سی پی نے سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں تحریری گزارشات جمع کروادیں
12 جولائی فیصلے میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے کا حکم دیا گیا، الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں تحریری گزارشات جمع کروادیں۔ای سی پی نے تحریری گزارشات میں کہا کہ پی ٹی آئی نے کبھی مخصوص نشستوں کی استدعا نہیں کی، اس نے کسی فور م پر مخصوص نشستیں نہیں مانگیں۔تحریری گزارشات میں کہا گیا کہ 12 جولائی کے فیصلہ میں سنی اتحاد کونسل کو تحریک انصاف سے بدل دیا گیا، مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن پروگرام کے مطابق پولنگ سے قبل جمع ہوتی ہے۔ای سی پی نے گزارشات میں مزید کہا کہ 12 جولائی فیصلے میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے کا حکم دیا گیا، الیکشن کے بعد مخصوص نشستیں جمع کرانے کا حکم قانون کے منافی ہے۔الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا کہ 39 ارکان کو قانونی طریقے کے برعکس تحریک انصاف کا قرار دیا گیا۔ای سی پی نے تحریری گزارشات میں جسٹس منصور علی شاہ کے ماضی کے آرٹیکل 187 فیصلے اور جسٹس منیب اختر کے آرٹیکل 184/3پر فیصلے کا بھی حوالہ دیا ہے۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 94 کو کالعدم قرار دینے پر الیکشن کمیشن کو سنا نہیں گیا، اکثریتی ججز نے 14 ستمبر اور 18 اکتوبر کی وضاحت پر نوٹس نہیں کیا۔ای سی پی تحریری گزارشات میں کہا گیا کہ دونوں وضاحتوں سے قبل کیس 13رکنی بینچ کے سامنے نہیں لگایا گیا، اکثریتی فیصلے سے آرٹیکل 10 اے اور آرٹیکل 4 کی خلاف ورزی ہوئی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: تحریری گزارشات میں مخصوص نشستوں کی الیکشن کمیشن سی پی نے پی ٹی ا ئی دیا گیا ا رٹیکل کہا کہ

پڑھیں:

الیکشن کمیشن میں عمر ایوب کیخلاف نااہلی کا کیس4جون کو سماعت کیلئے مقرر

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 31 مئی ۔2025 )قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف اورتحریک انصاف کے راہنما عمر ایوب کے خلاف آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہلی کا کیس سماعت کیلئے مقرر کر دیا گیا ہے عمر ایوب کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت الیکشن کمیشن میں 4 جون 2025 کو ہوگی جس کیلئے رکن قومی اسمبلی کو نوٹس بھی جاری کر دیا گیا.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار صادق نے ایوان زیریں میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کی نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوا دیا ہے یہ ریفرنس سابق ایم این اے بابر نواز خان کی جانب سے دائر درخواست پر مبنی ہے، جو 2024 کے عام انتخابات میں این اے 18 (ہری پور) سے عمر ایوب خان سے 82 ہزار ووٹوں کے فرق سے ہار گئے تھے. قبل ازیں19اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے این اے 18 ہری پور میں دھاندلی کی تحقیقات کے خلاف جولائی 2024 سے جاری حکم امتناع ختم کرتے ہوئے عمر ایوب کی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا .

قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے 8 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ عمر ایوب کی درخواست اس عدالت کے سامنے قابل سماعت نہیں، کیس کے میرٹ پر کوئی فائنڈنگ نہیں دے رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن فریقین کو سن کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے، این اے 18 ہری پور میں دھاندلی تحقیقات کے خلاف جولائی 2024 سے جاری حکم امتناع ختم کیا جاتا ہے.

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عدالت کی رائے ہے الیکشن کمیشن کو اس کا فیصلہ کرنا ہے اگر درخواست گزار فیصلے سے متاثرہ ہوں تو اپیل سپریم کورٹ دائر کر سکتے ہیں فریقین کو سماعت کا مکمل حق دیں قانون کے مطابق فیصلہ کریں . عمر ایوب نے دھاندلی کی تحقیقات کیلئے الیکشن کمیشن کا 10 جولائی کا آرڈر چیلنج کیا تھا جبکہ عدالت نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی کارروائی روک دی تھی عمر ایوب کا موقف ہے الیکشن کمیشن نے درخواست پر 60 دنوں میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے، درخواست گزار کے مطابق 60 دن گزرنے کے بعد الیکشن کمیشن کی کارروائی غیر قانونی ہے.

الیکشن کمیشن نے فوری طور پر ریفرنس کی پہلی سماعت 4 جون کو مقرر کردی اور عمر ایوب اور بابر نواز دونوں کو نوٹسز جاری کر دئیے گئے اسی روز الیکشن کمیشن 11 مئی 2024 کو بابر نواز کی طرف سے اپنے حلقے میں مبینہ دھاندلی پر کارروائی کی درخواست پر دوبارہ سماعت شروع کرے گا. انہوں نے مبینہ دھاندلی کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا تھا اپنی درخواست میں سابق ایم این اے نے الزام لگایا تھا کہ عمر ایوب مالی بدعنوانی اور الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے حلف نامے میں غلط بیانی کے مجرم ہیں.

بابر نواز کی جانب سے کیے گئے دلچسپ دعووں میں سے ایک یہ تھا کہ پی ٹی آئی کے رہنما نے خود 9 فروری کو انتخابات میں دھاندلی کی شکایت کی تھی تاہم پی ٹی آئی کے ایک ذریعے نے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ پارٹی نے 82 ہزار ووٹوں کے مارجن سے اپنی ہی جیت کی شکایت کرتے ہوئے ڈی آر او کو خط لکھا تھا. انہوں نے کہا کہ جعلی خط پی ٹی آئی نے کبھی نہیں لکھا اور نہ ہی سرکاری ریکارڈ میں ہے انہوں نے کہا کہ متعلقہ ڈی آر او نے بھی ایسا خط موصول ہونے سے انکار کیا ہے انہوں نے کہا کہ بابر نواز نے ایکس اور فیس بک سمیت سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹس میں اپنی شکست کو کھلے دل سے قبول کیا تھا اور عمر ایوب کو مبارکباد دی تھی.

ذرائع نے کہا کہ بابر نواز نے درخواست دائر کرنے کی آخری تاریخ ( 17 اپریل) کی میعاد ختم ہونے کے 24 دن بعد 11 مئی 2024 کو اپنی درخواست دائر کی انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی مشینری اور ای سی پی ایک بار پھر تحریک انصاف کو ان نشستوں سے محروم کرنے کے آلے کے طور پر متحرک ہو گئے ہیں جنہیں وہ انتخابات کے بعد چرانے میں کامیاب نہیں ہو سکے. یادرہے کہ18 اپریل کو، اسلام آباد ہائی کورٹ نے این اے 18 ہری پور میں مبینہ دھاندلی پر الیکشن کمیشن کی تحقیقات کو روکنے کا حکم امتناعی ختم کر دیا تھا اور انتخابی ادارے کو تمام متعلقہ فریقین کو سننے کے بعد کیس کو آگے بڑھانے کی ہدایت کی تھی. 

متعلقہ مضامین

  • عمر ایوب کے خلاف اثاثے چھپانے کا الزام، نااہلی ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال
  • عمر ایوب کیخلاف نااہلی ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال
  • عمر ایوب کی نااہلی کیخلاف الیکشن کمیشن کو بھیجا گیا ریفرنس سماعت کیلئے مقرر
  • عمر ایوب کی نااہلی کیخلاف الیکشن کمیشن کو بھیجا گیا ریفرنس سماعت کیلیے مقرر
  • مسلم لیگ ن سرکاری مشینری کے بغیر کبھی الیکشن نہیں جیت سکتی: حسن مرتضیٰ
  • الیکشن کمیشن میں عمر ایوب کیخلاف نااہلی کا کیس4جون کو سماعت کیلئے مقرر
  • الیکشن کے بعد مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے کا حکم قانون کے خلاف ہے، الیکشن کمیشن
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس، الیکشن کمیشن نے تحریری گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں
  • پی ٹی آئی نے کبھی مخصوص نشستوں کی استدعا نہیں کی، الیکشن کمیشن کا سپریم کورٹ میں جواب