دفاعی ٹارگٹ بنیان مرصوص کامیابی سے مکمل ہوا، اب معاشی ٹارگٹ پورے کرنے ہیں: رانا مشہود
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
وزیراعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خان—فائل فوٹو
وزیراعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خان نے کہا ہے کہ دفاعی ٹارگٹ بنیان مرصوص کامیابی سے مکمل ہوا، ہمیں اب معاشی ٹارگٹ پورے کرنے ہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنیان مرصوص آپریشن کامیابی سے مکمل ہوا، پاکستان کا دفاع بنیان مرصوص آپریشن تھا، بنیان مرصوص آپریشن میں اللّٰہ نے پاکستان کو عزت دی۔
رانا مشہود احمد خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملک ترقی کر رہا ہے، پاکستان کا ترقی یافتہ اور امن کا چہرہ دنیا کے سامنے ابھر کر آیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت انڈسٹریز میں ترقی کے لیے کوشاں ہے، آج ایکسپو سینٹر میں فوڈ نمائش کا انعقاد کیا جا رہا ہے، 30 سے زائد کمپنیاں نمائش میں حصہ لے رہی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بنیان مرصوص رانا مشہود
پڑھیں:
کراچی: ’ٹارگٹ کلنگ‘ کےالگ الگ واقعات ،2 نوجوان قتل
کراچی (نیوز ڈیسک) بظاہر ٹارگٹ کلنگ کے الگ الگ واقعات میں دو نوجوانوں کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔
پولیس کے مطابق پیر کی صبح سویرے مین یونیورسٹی روڈ پر موٹر سائیکل پر سوار مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے 20 سالہ نوجوان کو قتل کر دیا۔
مبینہ ٹاؤن تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمد نواز نے بتایا کہ مقتول عبداللہ پنہور اپنے دوست آصف علی چنا کے ساتھ گلشن اقبال کے علاقے نیپا کے قریب ایک ہوٹل پر چائے پینے کے بعد اسکیم 33 کے مخدوم بلاول گاؤں میں واقع اپنے گھر واپس جا رہے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جب وہ دونوں موٹر سائیکل پر مین یونیورسٹی روڈ پر پی ایس او پٹرول پمپ کے قریب پہنچے تو مسلح موٹر سائیکل سواروں نے ان پر فائرنگ کر دی۔
عبداللہ پنہور کو دائیں کان کے قریب ایک گولی لگی جس کے باعث وہ شدید خون بہنے سے موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔
ابتدائی طور پر اسے ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے پہنچتے ہی مردہ قرار دے دیا، بعد ازاں قانونی کارروائی کے لیے لاش کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ایس ایچ او کے مطابق اصل ہدف آصف علی چنا تھا جو اس حملے میں محفوظ رہا، مگر اس کا دوست عبداللہ پنہور مارا گیا۔
پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے، جس میں ایک نامزد ملزم سجاد خاصخیلی اور ایک نامعلوم حملہ آور کو نامزد کیا گیا ہے، یہ مقدمہ آصف علی چنا کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
مدعی کے مطابق سجاد خاصخیلی کا ان کے والد کے ساتھ لین دین کا تنازع چل رہا تھا، ملزم نے ان کے والد سے رقم قرض لی تھی لیکن واپس نہیں کر رہ تھے۔
جب ان کے والد نے اپنا پیسہ واپس مانگا تو سجاد خاصخیلی نے انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں، اسی بنا پر مدعی کے اہلِ خانہ نے پہلے ہی سچل تھانے میں اس کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا تھا۔
ایف آئی آر میں مدعی نے دعویٰ کیا کہ حملے کے وقت سجاد خاصخیلی نامعلوم حملہ آور کی موٹر سائیکل پر پچھلی نشست پر سوار تھے، یہ واقعہ صبح تقریباً 2 بج کر 30 منٹ پر پیش آیا۔
بلدیہ ٹاؤن میں 18 سالہ نوجوان کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا
 ادھر، ایک اور واقعے میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب بلدیہ ٹاؤن میں 18 سالہ نوجوان کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔
ابتدائی طور پر پولیس کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ خان (18 سالہ) کو نواب کالونی میں 20 نمبر بس اسٹاپ کے قریب ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔
تاہم، اتحاد ٹاؤن پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او راؤ شبیر نے وضاحت کی کہ یہ واقعہ ڈکیتی نہیں بلکہ ٹارگٹ کلنگ کا لگتا ہے۔
ان کے مطابق نوجوان اس علاقے سے گزر رہا تھا جب نامعلوم حملہ آوروں نے اس پر فائرنگ کی۔
ایس ایچ او نے بتایا کہ واقعہ ایک پہاڑی علاقے میں پیش آیا اور اس وقت اندھیرا تھا، متاثرہ نوجوان گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا اور اسے سول ہسپتال کراچی منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اسے پہنچتے ہی مردہ قرار دے دیا۔
پولیس نے قتل کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف متوفی کے والد سعیداللہ کی مدعیت میں درج کر لیا۔