یورپی یونین اور برٹش کونسل نے پاکستان میں خواتین کے ڈیجیٹل مہارتوں کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم تجزیاتی رپورٹ جاری کردی ہے۔

یورپی یونین کے پاکستان کے لیے نمائندہ دفتر اور برٹش کونسل نے مشترکہ طور پر ایک اہم رپورٹ ‘مہارتوں کا خلا اور مارکیٹ کی ضروریات کا تجزیہ’ جاری کی ہے جسے یورپی یونین کے فنڈ سے چلنے والے ٹیکنیکل اور ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ سیکٹر سپورٹ پروگرام (مرحلہ IV) کے تحت تیار کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان کی صحافی خواتین: ہمت، جدوجہد اور تبدیلی کی کہانی

یہ تحقیقاتی رپورٹ اسپوس پاکستان نے ترتیب دی ہے۔ یہ مطالعہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اعلیٰ ٹیکنیکل اور ڈیجیٹل ہنر کے اہم خلاؤں کی نشاندہی کرتا ہے اور اس کے لیے 2 بین الاقوامی تصدیق شدہ سینٹر آف ایکسیلنس کے قیام کی بنیاد فراہم کرتا ہے، جن کا مقصد خواتین کو مستقبل کے تقاضوں کے مطابق ہنر سے لیس کرنا ہے۔

رپورٹ کا اجرا وفاقی تعلیم و تربیت کی وزیر مملکت محترمہ وجیہہ کامر کے زیرِ سرپرستی ہوا۔ اس میں مارکیٹ کی طلب، صنعت کے مطابق تربیت کے لیے ایک حکمت عملی کا خاکہ اور شامل ہیں تاکہ شامل، صنعت کے مطابق تربیتی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔

رپورٹ کے اہم نتائج:

پاکستان کا تیزی سے بڑھتا ہوا انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (ICT) شعبہ برآمدات 2024 میں 3.

2 ارب ڈالرز تک پہنچ گیا ہے اور 2029 تک اس کی آمدنی میں 7.3% اضافہ متوقع ہے مگر اس شعبے میں خواتین کا کردار صرف 16% ہے۔

یہ بھی پڑھیے: آزاد کشمیر: خواتین کے لیے منفرد سرکاری ٹریننگ پروگرام

مطالعہ میں 42 کورسز کی فہرست تیار کی گئی ہے جن میں طلب زیادہ ہے مگر ان کے لیے درکار مہارتوں کا پاکستان میں فقدان ہے۔ ان شعبوں میں مصنوعی ذہانت، ڈیٹا اینالٹیکس، کلاؤڈ سکیورٹی اور دیگر 20 ہائی ٹیک شعبے شامل ہیں۔

اس کے علاوہ اس وقت صرف 10% سے بھی کم ٹیکنیکل اور ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ ادارے جدید ٹیکنالوجیز میں مہارت فراہم کرنے والے اعلیٰ سطح کے تربیتی پروگرامز پیش کرتے ہیں۔

اس موقع پر وزیر مملکت محترمہ وجیہہ کامر نے کہا یہ رپورٹ ہمیں اس بات کا ثبوت فراہم کرتی ہے کہ ہمیں ٹیکنالوجی میں خواتین کا فرق کم کرنے اور پاکستان کی خواتین اور لڑکیوں کو ڈیجیٹل معیشت میں قیادت کرنے کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب میں با اختیار خواتین کی کامیابیوں کی متاثر کن کہانیاں

یورپی یونین کے تعاون کے نمائندہ جیرون ولیمز کا کہنا تھا کہ یورپی یونین پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کی جانب سفر کی حمایت کرتے ہوئے فخر محسوس کرتا ہے۔ خواتین کی مہارتوں میں سرمایہ کاری دراصل ملک کی خوشحالی میں سرمایہ کاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ٹی شعبہ اسکلز باہنر خواتین پاکستان خواتین کا کردار

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آئی ٹی شعبہ اسکلز باہنر خواتین پاکستان خواتین کا کردار یورپی یونین میں خواتین خواتین کا کے لیے

پڑھیں:

پاکستانی شہری حکومتی کارکردگی اور معاشی سمت پر کتنا اعتماد کرتے ہیں؟؛ رپورٹ

اسلام آباد:

پاکستانی شہری حکومتی کارکردگی اور معاشی سمت پر کس حد تک اعتماد کرتے ہیں، اس حوالے سے اعداد و شمار سامنے آ گئے۔

پاکستان میں حکومتی پالیسیوں پر عوامی اعتماد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو گزشتہ 6 برس کے دوران اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔

بین الاقوامی سروے ادارے ’’اپسوس پاکستان‘‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی شہریوں کی بڑی تعداد اب نہ صرف ملک کی مجموعی سمت کو درست سمجھتی ہے بلکہ معاشی صورتحال میں بہتری کی بھی اُمید ظاہر کر رہی ہے۔

سروے نتائج کے مطابق 42 فیصد پاکستانیوں نے کہا کہ ملک صحیح سمت میں جا رہا ہے، جو کہ گزشتہ برسوں کی نسبت ایک بڑا اضافہ ہے۔ اس کے برعکس  58 فیصد افراد نے اب بھی ملک کے راستے کو غلط قرار دیا، تاہم یہ شرح گزشتہ سروے کی نسبت 21 فیصد کم ہوئی ہے، جو ایک مثبت پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا وہ صوبہ رہا جہاں سب سے زیادہ لوگ  یعنی 48 فیصد  ملک کی سمت پر اعتماد ظاہر کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ معیشت کو مضبوط قرار دینے والے افراد کی شرح بھی بڑھ کر 29 فیصد تک جا پہنچی، جو پچھلے سروے کے مقابلے میں 9 فیصد کا اضافہ ہے۔

سب سے اہم پیش رفت یہ دیکھی گئی کہ پہلی بار معیشت کے مستقبل سے پُرامید افراد کی تعداد ان لوگوں سے بڑھ گئی جو حالات سے مایوس تھے۔ یہ تبدیلی عوامی سوچ میں ایک مثبت موڑ کی عکاسی کرتی ہے۔

سروے میں یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ مہنگائی، بیروزگاری اور غربت جیسے مسائل پر عوام کی تشویش میں معمولی کمی آئی ہے،تاہم بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور ٹیکسوں میں اضافے جیسے امور پر شہریوں کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے، جو اب بھی فوری توجہ کے متقاضی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ عوامی اعتماد میں اضافہ اگرچہ خوش آئند ہے، لیکن اس اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت کو بنیادی مسائل ،خاص طور پر توانائی اور مالیاتی بوجھ کے حل پر فوری اور مستقل اقدامات کرنا ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • دنیا کے امیر ترین افراد ایک عمارت میں سونا کیوں جمع کر رہے ہیں؟ مالیت بھی سامنے آگئی
  • پاکستان میں کھیلوں کا لامحدود ٹیلنٹ موجود ہیں، گورنرخیبرپختونخوا میں کھیلوں کی ترقی کیلئے مثبت تجاویز کا خیر مقدم کرینگے، فیصل کریم کنڈی
  • بابراعظم مداحوں سے کیوں الجھ پڑے؟ وجہ سامنے آگئی
  • پاکستانی شہری حکومتی کارکردگی اور معاشی سمت پر کتنا اعتماد کرتے ہیں؟؛ رپورٹ
  • آج کا پاکستان ایک نیا میدان جنگ ہے، دشمن اب صرف سرحدوں تک محدود نہیں، عشرت العباد
  • وفاقی وزیر رانا تنویر حسین سے ڈائریکٹر جنرل ایس آئی ایف سی کی ملاقات، کسانوں کو ریلیف فراہم کرنے اور پیداواری صلاحیت میں بہتری پر تبادلہ خیال
  • فنی تعلیم اور صلاحیت کے فروغ میں نیوٹک کا کردار ملک کی معاشی آسودگی میں مثالی نتائج فراہم کرے گا، فیصل کریم کنڈی
  • فلسطینیوں کی نسل کشی؛ ترک کنگ فو چیمپئین نے اپنا میڈل پھینک دیا
  • جرمنی میں اعلیٰ معیاری تعلیم کے 10 پرکشش شعبے کون سے ہیں؟