مظفرآباد (اوصاف نیوز) آزاد کشمیر کے ضلع جہلم ویلی میں منگل کی علی الصبح 4 بجے شدید بارش کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آگئی، جس سے یونین کونسل گوہر آباد شرقی اور غربی کے کئی علاقے متاثر ہوئے ۔

مقامی افراد اور شاہدین کے مطابق یہ صورتحال کلاؤڈ برسٹ جیسی لگتی ہے، جس نے کئی گھروں، گاڑیوں اور دکانوں کو جزوی طور پر نقصان پہنچایا ہے۔
سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (SDMA) کے مطابق تقریباً صبح 4 بجے گوہر آباد کے ملحقہ نالوں میں شدید طغیانی آئی، جس کے نتیجے میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ گوہر آباد غربی کی لنک روڈ پر ملبہ آ گیا جس کے باعث یہ اہم راستہ مکمل طور پر بند ہو چکا ہے۔
گوہر آباد شرقی میں نقصانات کی تفصیل:
مسعود مغل کی ٹوڈی کار جزوی متاثر
وارث مغل کی آلٹو کار کو نقصان
شکور مغل کی مہران کار کو نقصان
فضائل مغل کی دکان کو جزوی تباہی کا سامنا
عمیر مشتاق کی موٹر سائیکل بہہ گیا
گوہر آباد غربی میں نقصانات:
بیوہ ساجدہ زوجہ محمد صادق کا مکان جزوی تباہ
چوہدری نظام دین ،چوہدری کامران عرف تلا گٹ کا مکان متاثر،مزید مکانات اور املاک کے متاثر ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، جن کی مکمل تفصیلات انتظامیہ حاصل کر رہی ہے۔ تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

ضلعی انتظامیہ، ریسکیو ٹیمیں اور امدادی ادارے علاقے میں سرگرم ہیں اور سڑک کی بحالی سمیت دیگر امدادی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے اور ندی نالوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاحوں اور مسافروں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ٹک ٹاک اکاؤنٹ ڈلیٹ نہ کرنے پر باپ نے بیٹی کو قتل کردیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: گوہر ا باد مغل کی

پڑھیں:

لاہور میں کچرا اٹھانے والی 28 ہزار گاڑیاں آلودگی کا باعث بن گئیں

لاہور:

پنجاب کا دارالحکومت پہلے ہی فضائی آلودگی کے شدید بحران سے دوچار ہے مگر حیران کن طور پر شہر کی صفائی کے لیے چلنے والا ’’ستھرا پنجاب پروگرام‘‘ خود اس آلودگی میں اضافہ کر رہا ہے۔

اس منصوبے کے تحت لاہور کی گلیوں، محلوں اور شاہراہوں سے کوڑا اٹھانے کے لیے 28 ہزار سے زائد گاڑیاں استعمال کی جارہی ہیں جو زمین کو تو صاف کرتی ہیں مگر فضا کو مزید آلودہ بنا رہی ہیں۔ اربن یونٹ کی 2023 کی رپورٹ کے مطابق لاہور کی فضائی آلودگی میں سب سے بڑا حصہ ٹرانسپورٹ سیکٹر کا ہے جو مجموعی آلودگی کا تقریباً 39 فیصد بنتا ہے۔ 

حکومت ایک طرف دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے اور گاڑیوں کے امیشن ٹیسٹ لازمی قرار دیے گئے ہیں مگر دوسری طرف صفائی ستھرائی کے لیے ہزاروں پٹرول اور ڈیزل گاڑیاں روزانہ کی بنیاد پر شہر میں دوڑ رہی ہیں۔

لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (ایل ڈبلیو ایم سی) کے مطابق شہر میں 28 ہزار 69 چھوٹی بڑی گاڑیاں  جن میں لوڈر رکشے، پک اپ ویگنیں، اور بڑی کلیکشن ٹرک شامل ہیں جو روزانہ صفائی کے عمل میں مصروف رہتی ہیں۔ ان گاڑیوں کی سرگرمیاں صبح کے اوقات میں بڑھ جاتی ہیں جب شہر کا فضائی معیار پہلے ہی کمزور ہوتا ہے۔

پنجاب کے ائیر کوالٹی انڈیکس (اے کیوآئی) کے ریئل ٹائم ڈیٹا کے مطابق صبح 6 سے 9 بجے کے درمیان لاہور میں فضائی آلودگی نمایاں طور پر بڑھ جاتی ہے، یہ وہی وقت جب صفائی کی گاڑیاں متحرک ہوتی ہیں۔ رواں ماہ کے دوران ان اوقات میں لاہور کا اے کیو آئی مسلسل خطرناک سطح پر رہا۔ 12 اکتوبر کو 180–185، 14 اکتوبر کو 264–313، 15 اکتوبر کو 237–323، 16 اکتوبر کو 277–339، 17 اکتوبر کو 279–324 اور 18 اکتوبر کو 255–295 تک ریکارڈ کیا گیا۔

محکمہ تحفظ ماحولیات لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر علی اعجاز تسلیم کرتے ہیں کہ صفائی کی اس بڑی مہم سے آلودگی میں اضافہ ضرور ہوتا ہے مگر ان کے مطابق کوڑا نہ اٹھانے کی صورت میں بھی ماحول کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ان کے بقول اگر کچرا پڑا رہے تو میتھین گیس پیدا ہوتی ہے جو گاڑیوں کے دھوئیں سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ ایل ڈبلیو ایم سی سمیت تمام سرکاری محکموں کی گاڑیوں کے امیشن ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے استعمال کی اجازت نہیں۔  محکمے کے مطابق اب تک دو لاکھ 60 ہزار گاڑیوں کے امیشن ٹیسٹ ہو چکے ہیں جبکہ 20 اکتوبر سے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

ماحولیاتی تحفظ کے لئے سرگرم کوڈ فار پاکستان کی کمیونٹی مینیجر خنسہ خاور کہتی ہیں کہ شہر کی صفائی کے لیے گاڑیوں کا استعمال بظاہر ضروری ہے مگر اس کے ماحولیاتی نتائج کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے مطابق ایک مسئلہ حل کرنے کی کوشش میں ہم اکثر دوسرے مسئلے کو بڑھا دیتے ہیں۔ زمین کی صفائی کے ساتھ صاف ہوا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ نئی گاڑیاں خریدنے کے بجائے پہلے سے موجود گاڑیوں میں امیشن کنٹرول سسٹم لازمی قرار دیا جائے تاکہ ایندھن کے اخراج کو کم کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام نہ صرف اخراج کم کرے گا بلکہ سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ بھی گھٹے گا۔
ماہر ماحولیات اور ائیر کوالٹی انیشیٹو کی رکن مریم شاہ کے مطابق صفائی کے عمل میں استعمال ہونے والی گاڑیوں سے امیشن کا اخراج فطری ہے، تاہم حکومت کو عملی حقائق کے مطابق قدم اٹھانا ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا، سب سے بہتر آپشن تو زیرو امیشن گاڑیاں ہیں، مگر ہمیں وسائل اور موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے وہی راستہ اپنانا پڑتا ہے جو ممکن ہو۔

ماہر ماحولیات ڈاکٹر سعدیہ خالد نے تجویز دی ہے کہ لاہور جیسے شہروں میں گلی محلوں سے کوڑا جمع کرنے کے لیے پٹرول رکشوں کے بجائے الیکٹرک رکشے یا سائیکل ریڑھیاں استعمال کی جائیں۔انہوں نے کہا، ان گاڑیوں کو تیز رفتاری کی ضرورت نہیں ہوتی، اس لیے انہیں بجلی سے چلنے والے ماڈلز میں تبدیل کرنا ممکن اور مؤثر ہے۔ اس سے آلودگی میں نمایاں کمی آئے گی۔

لاہور کا فضائی معیار گزشتہ کئی برسوں سے تشویش ناک سطح پر ہے اور مختلف عالمی اداروں کے مطابق یہ دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں شامل ہے۔ ایسے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی صفائی اور فضا کی حفاظت ایک دوسرے کے مخالف نہیں بلکہ ایک ہی ماحولیات پالیسی کے دو پہلو ہیں اور اگر حکومت اس توازن کو برقرار نہ رکھ سکی توستھرا پنجاب زمین کے لیے تو فائدہ مند ہوگا، مگر ہوا کے لیے خطرناک ہوجائیگا۔

متعلقہ مضامین

  • غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کیلئے طورخم سرحد کھول دی گئی
  • جہلم ویلی، امتحانی نتائج میں فیل ہونے پر طالب علم کی خودکشی
  • لاہور میں کچرا اٹھانے والی 28 ہزار گاڑیاں آلودگی کا باعث بن گئیں
  • غیر قانونی مقیم افغانوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد جزوی بحال، تجارت اور عام آمدورفت بدستور معطل
  • افغانستان کا معاملہ پیچیدہ، پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان
  • کراچی: پانچ روز کے دوران آتشزدگی کے متعدد واقعات، اربوں کا نقصان اور دو افراد جان سے گئے
  • حکومت پنجاب نے وزیر اعظم کے پروٹوکول کیلئے گاڑیاں فراہم کر دیں
  • کراچی، پانچ دنوں میں آتشزدگی کے متعدد واقعات، اربوں روپے کا نقصان، دو افراد جاں بحق
  • جہلم: گائے کو کلہاڑی سے شدید زخمی کرنے پر 2 افراد گرفتار
  • دھند سے فلائٹ آپریشن متاثر، متعدد پروازیں منسوخ و تاخیر کا شکار