پنجاب میں بارش کا رواں اسپیل کب تک جاری رہے گا؟ پی ڈی ایم اے نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
پنجاب میں بارش کا رواں اسپیل کب تک جاری رہے گا؟ پی ڈی ایم اے نے بتا دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 6 July, 2025 سب نیوز
لاہور:پی ڈی ایم اے پنجاب نے مختلف اضلاع میں 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی۔
ترجمان پی ڈی ایم اے نے کہا کہ شدید بارش میں مخدوش و بوسیدہ مکانات گرنے کے باعث نقصانات رپورٹ ہوئے، مختلف حادثات میں 2 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوئے، راولپنڈی اور گجرانوالہ میں مخدوش و بوسیدہ عمارات گرنے سے 2 شہری جانبحق ہوئے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے نے کہا کہ جانبحق افراد میں 1 خاتون اور ایک بچی شامل ہیں، مون سون بارشوں کے باعث 2 مخدوش و کچے مکانات متاثر ہوئے، ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایات کی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب کی ہدایات کے مطابق شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا، جانبحق افراد کے لواحقین کی بھی حکومتی پالیسی کے تحت امداد یقینی بنائی جائے گی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ مون سون بارشوں کا دوسرا سلسلہ 10 جولائی تک جاری رہے گا، شہریوں سے گزارش ہے کہ خراب موسم کی صورتحال میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ کچے بوسیدہ اور خستہ حال مکانات میں ہرگز رہائش نہ رکھیں، خراب موسم کی صورتحال میں محفوظ مقامات پر رہیں غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت میں رائٹرز کے ’ایکس اکاؤنٹس‘ بلاک کر دیئے گئے سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے نئے ضوابط 2025ء کا اجرا یہ وقت خاموشی کا نہیں،بیداری کا ہے،نئے پاکستان کے لیے آواز اٹھائیں،محمد عارف کراچی: لیاری میں عمارت گرنےکے بعد ریسکیو آپریشن تیسرے روز بھی جاری، جاں بحق افرادکی تعداد 27 ہوگئی اسلام آباد میں شدید بارش و ژالہ باری کے بعد ایمرجنسی آپریشن شروع آج غزہ کے اندر بھی ایک کربلا بنا ہوا ہے: خواجہ آصف کنگ سلمان ریلیف سینٹر نے پاکستان میں فوڈ سکیورٹی سپورٹ پروجیکٹ کے تیسرے مرحلے کا آغاز کر دیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے نے نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت میں سیلاب سے ساٹھ سے زائد افراد ہلاک، درجنوں لاپتہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جولائی 2025ء) بھارتی ریاست ہماچل پردیش میں کئی روز سے ہونے والی بارشوں کے دوران بادل پھٹنے، سیلاب آنے اور زمین کے تودے کھسکنے کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 63 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتہ ہیں۔
ادھر حکام نے آئندہ سات جولائی تک ریاست کے تمام اضلاع میں زبردست بارش کا الرٹ بھی جاری کیا ہے۔
ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیوں کے ساتھ لاپتہ افراد کی تلاش کا کام بھی جاری ہیں اور سیلاب کے سبب منڈی ضلع سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
ریاست کے وزیر اعلی سکھویندر سنگھ سکھو نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ بتایا کہ "خطے میں موسلادھار بارش، بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے، منڈی ضلع کے تھوناگ اور جنجھیلی سمیت کئی علاقوں میں روزمرہ کی زندگی درہم برہم ہو گئی ہے۔
(جاری ہے)
ان علاقوں میں راحت اور بحالی کی کوششیں تیز رفتاری سے جاری ہیں۔"ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے خصوصی سیکریٹری ڈی سی رانا، نے کہا، "ہم نے اب تک 400 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ریکارڈ کیا ہے۔ لیکن اصل نقصان اس سے کہیں زیادہ ہے۔ اب ہماری توجہ تلاش، امدادی کاموں اور بحالی پر مرکوز ہے۔"
مون سون سیزن، بھارت میں لینڈ سلائیڈنگ سے پانچ افراد ہلاک
بارش جاری رہنے کی پیش گوئیریاستی دارالحکومت شملہ سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ تنوجا ٹھاکر نے بھارتی خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا، "زبردست بارش ہو رہی ہے۔
ہمارے کلاس رومز میں پانی داخل ہو رہا ہے، ہمارے کپڑے اور کتابیں بھیگی ہوئی ہیں۔ ہمارے اساتذہ ہمیں بتا رہے ہیں کہ گھر میں رہنا بہتر ہے۔"بھارت کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اسی طرح کے حالات برقرار رہنے کی توقع ہے اور اس نے ریاست کے لیے سات جولائی تک بارش کا الرٹ جاری کیا ہے۔
ریاست بھر میں کئی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں اور بجلی اور پانی کی سپلائی متاثر ہوئی ہے۔
رانا نے کہا، "یہ واقعات گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہیں۔ ہماچل ان اثرات سے اچھوتا نہیں ہے۔"
بھارت اور بنگلہ دیش میں طوفانوں اور سیلاب سے 20 افراد ہلا ک
اس بار 20 جون کو مونسون ہماچل پردیش میں پہنچا اور ماضی کی طرح اس بار بھی اس نے ریاست بھر میں تباہی مچا دی۔ تازہ ترین معلومات سے پتہ چلا ہے کہ منڈی ضلع میں 17 لوگ ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ کانگڑا میں 13، چمبا میں چھ اور شملہ میں پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
بلاس پور، حمیر پور، کنور، کلو، لاہول سپتی، سرمور، سولن اور اونا اضلاع سے بھی اموات کی اطلاعات ہیں۔ ریاست بھر میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں اور صرف منڈی سے کم از کم 40 افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے۔
مکانات اور پل تباہحکام کے مطابق اب سینکڑوں مکانات کے تباہ ہونے کی اطلاع ہے جبکہ 14 پل بہہ گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 300 کے قریب مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔
کشمیر میں تباہ کن سیلاب کی دسویں برسی تک کیا کچھ تبدیل ہوا؟
ریاست بھر میں، 500 سے زیادہ سڑکیں بند کر دی گئی ہیں اور 500 سے زیادہ بجلی کے ٹرانسفارمر غیر فعال ہیں، جس کی وجہ سے دسیوں ہزار لوگ روشنی کے بغیر ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں پانی اور خوراک کی کمی کو ایک انسانی آفت کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے جو ویڈیوز آن لائن شیئر کی جا رہی ہیں، اس میں خوفناک مناظر سامنے آئے ہیں۔
بعض مقامی ندیوں میں کیچڑ والے پانی کی طغیانی دیکھی گئی، جو پوری طاقت سے دیہی علاقوں کی جانب پھیل رہی تھیں اور تباہی پھیلانے کے ساتھ ہی مکانات کو اپنے ساتھ بہا کر لے جا رہی تھیں۔بھارت کا ہمالیہ کے پہاڑوں پر سیلاب سے متعلق وارننگ سسٹم نصب کرنے کا منصوبہ
بعض دیگر ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قصبات اور دیہات تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جہاں کے باشندے ملبے سے بھری پہاڑیوں سے نکلنے کے لیے اپنا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔
ادارت: جاوید اختر