سیلاب کا خطرہ؟ ڈیموں میں ذخیرہ، دریاؤں میں پانی سب کچھ تسلی بخش؛ تسلی رکھیئے!
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
سٹی42: پاکستان کے دو بڑے ڈیم منگلا، تربیلا اور چشمہ بیراج سمیت تمام ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اس وقت اپنی صلاحیت کے مطابق بجلی کی پوری پیداوار دے رہے ہیں اور تینوں ریزروائر پلان کے مطابق پانی سے بھر رہے ہیں۔ دریاؤں میں پانی کی آمد کی صورتحال تسلی بخش ہے اور کوئی غیر معمولی خطرہ درپیش نہیں۔
اپریل، مئی اور جون کے دوران گرمی کی زیادہ حدت اور اس کے ساتھ اللہ کی رحمت سے برسات معمول سے کچھ پہلے شروع ہونے کے نتیجہ میں اس سال پانی کے تمام ذخائر کے مکمل بھر جانے کا یقین ہے۔ سیلاب کی پاکستان میٹیریلوجیل ڈیپارٹمنٹ بار بار پیشین گوئی کر رہا ہے لیکن بڑے ذخائر کی دانشمندانہ مینیجمنٹ سے کسی بڑے سیلاب کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
انارکلی : مکان کی چھت گر نے سےملبےتلےدب کر5افراد زخمی
آج 30 جون کو تربیلا ڈیم کے ریزروائر میں مزید 52 فٹ پانی بھرنے کی گنجائش موجود ہے اور منگلا ڈیم کے ریزروائر میں مزید 66 فٹ پانی جمع کرنے کی گنجائش باقی ہے۔ چشمہ بیراج اپنی تقریباً مکمل کیپیسیٹی تک بھر ا ہوا ہے۔
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے جمع کئے ڈیٹا کے مطابق آج صبح چھ بجے تک تربیلا ریزروائر میں پانی کی سطح 1498.
ایڈیشنل آئی جی مرزا فاران بیگ کا تبادلہ، نوٹیفکیشن جاری
منگلا ریزروائر میں آج پانی کی سطح 1176.00 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 28 لاکھ 91 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
چشمہ ریزروائر میں آج پانی کی سطح 648.50 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 2 لاکھ 85 ہزار ایکڑ فٹ ہے.
تربیلا،منگلااورچشمہ ریزوائر میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیر ہ 62 لاکھ 29 ہزار ایکڑ فٹ ہے.
تربیلا ریزروائر
تربیلا ڈیم کے 50 میل (81 کلومیٹر) طویل ذخائر میں زیادہ سے زیادہ جھیل کی بلندی 1550 فٹ (472 میٹر) تک پانی بھرنے کی گنجائش ہے۔ اس میں 11.6 ملین ایکڑ فٹ ذخیرہ ہو سکتا ہے۔
باٹا پور:خاتون اور اس کے بچوں کو ہراساں کرنیوالا ملزم گرفتار
تربیلا ڈیم کی ڈیڈ اسٹوریج کے حساب سے اس کی خالص قابل استعمال صلاحیت 9.7 MAF ہے۔
منگلا ریزروائر
منگلا ڈیم، جہلم کے قریب دریائے جہلم پر پشتہ بنا کر تعمیر کیا گیا ڈیم ہے جو 1967 میں مکمل ہوا تھا اور اس میں کئی بار توسیع کی گئی۔ یہ انڈس بیسن پروجیکٹ (دوسرا تربیلا ڈیم) کے اہم ڈھانچے میں سے ایک ڈیم ہے۔
فٹبالر لیونل میسی کی ٹیم فیفا کلب ورلڈ کپ سے باہر
ابتدا میں مکمل ہونے پر، ڈیم کا ڈھانچہ سطح زمین سے 453 فٹ (138 میٹر) بلند تھا، اس کی چوٹی پر تقریباً 10,300 فٹ (3,140 میٹر) چوڑا تھا، اور اس کا حجم 85.5 ملین کیوبک گز (65.4 ملین کیوبک میٹر) تھا۔ اس کے تین چھوٹے ذیلی ڈیموں کے ساتھ، اس میں کم از کم 600 میگاواٹ کی ابتدائی نصب شدہ بجلی کی گنجائش تھی، جسے 1990 کی دہائی کے وسط میں بڑھا کر 1,000 میگا واٹ کر دیا گیا۔ اگرچہ اس کے اوریجنل ذخائر میں اصل میں تقریباً 5.9 ملین ایکڑ فٹ (تقریباً 7.3 بلین کیوبک میٹر) کی مجموعی گنجائش تھی، لیکن سلٹنگ کی وجہ سے پانی کی گنجائش آہستہ آہستہ کم ہوتی گئی۔ 2009 میں مکمل ہونے والے پانچ سالہ منصوبے نے ڈیم کی اونچائی کو 30 فٹ (9 میٹر) بڑھا دیا، جس سے اس کی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 7.4 ملین ایکڑ فٹ (9.13 بلین کیوبک میٹر) ہو گئی۔
معروف بھارتی اداکارہ کی اچانک موت کی وجہ کیا بنی؟بڑا انکشاف
منگلا ڈیم کی زیادہ سے زیادہ کنزرویشن لیول 1242 فٹ اور ذخیرہ کرنے کی گنجائش 7.25 ملین ایکڑ فٹ (5,879,139 ایکڑ⋅ فٹ) ہے۔ ڈیم کی اونچائی 30 فٹ تک بڑھا دینے سے اس کی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں اضافہ ہوا۔ اس منصوبے نے پانی کی زیادہ سے زیادہ بچت کی سطح کو 1202 فٹ سے بڑھا کر 1242 فٹ کر دیا۔
آج 30 جون کو منگال ریزروائر میں پانی جمع کرنے کی گنجائش 66 فٹ باقی ہے۔
چشمہ بیراج
چشمہ بیراج دریائے سندھ پر بنایا گیا ایک بیراج ہے جو ضلع میانوالی میں واقع ہے۔ یہ آبپاشی، سیلاب پر قابو پانے اور بجلی پیدا کرنے کے لیے ایک اہم ڈھانچہ ہے، اور کوہ سلیمان پہاڑی سلسلے کے قریب واقع ہے۔
چشمہ بیراج کی ڈیزائن کردہ ابتدائی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 0.87 ملین ایکڑ فٹ (MAF) ہے، لیکن اس کی موجودہ قابل استعمال صلاحیت 0.3482 MAF ہے۔ بیراج میں زیادہ سے زیادہ ذخیرہ کرنے کی سطح 649 فٹ ہے اور یہ زیادہ سے زیادہ 950,000 کیوسک کے سیلاب کو برداشت کر سکتا ہے۔ آج تیس جون کو اس بیراج میں پانی کا لیول 648.50 فیت ہے۔
دریاؤں میں پانی کی آمد کی رفتار
آج 30 جون کو پاکستان کے طول و عرض میں بہنے والے بڑے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ ان دنوں بہنے والے پانی کے ریکارڈ کے عین مطابق ہے۔ آنے والے دنوں میں جب انڈیا میں کشمیر، اتراکھنڈ اور ہماچل کے علاقوں میں زیادہ بارش ہو گی تو جہلم، چناب مین پانی کی مقدار قدرے بڑھ جائے گی اور اس کے ساتھ ستلج اور ویاس میں بھی پانی آئے گا۔ دریائے سندھ میں پانی کی مقدار بڑھنے کا انحصار پاکستان کے انتہائی شمالی علاقوں میں برف پگھلنے کی رفتار، کیچمنٹ ایریا میں مسلسل بارش اور دریائے کابل کے کیچمنٹ ایریا میں غیر معمولی بارش پر ہو گا۔
دریا سندھ
تربیلا کے مقام پردریائے سندھ میں پانی کی آمد 2 لاکھ 93 ہزار کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 50 ہزار کیوسک ہے۔ پانی کا کچھ حصہ ریزروائر میں رکھا جا رہا ہے بیشتر پانی بجلی بنانے اور سسٹم میں استعمال کرنے کے لئے چھوڑا جا رہا ہے۔
دریائے جہلم
منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 24 ہزار 100 کیوسک اور اخراج 10 ہزار کیوسک ہے۔ پانی کا نصف سے زیادہ حصہ ڈیم کے ریزروائر مین جمع کیا جا رہا ہے۔ اس سے ریزروائر کی سطح اوسطاً دو فیٹ روزانہ برھ رہی ہے۔
چشمہ بیراج
چشمہ بیراج میں دریائے سندھ کے پانی کی آمد 2 لاکھ 54 ہزار 400 کیوسک اوراخراج 2 لاکھ 13 ہزار 800 کیوسک ہے۔ اس بیراج میں پانی کا ذخیر میکسیمم کے قریب تر ہے۔
چناب
ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد 76 ہزار 100 کیوسک اور اخراج 43 ہزار 600 کیوسک ہے۔ مرالہ سے چناک کا کچھ پانی کئی بڑی نروں مین ڈائیورٹ کیا جاتا ہے۔ اس وقت تمام نہرین میکسیمم لیول پر بہہ رہی ہیں۔
دریائے کابل
نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کی آمد 55 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 55 ہزار 200 کیوسک ہے۔
سیلاب کا خطرہ؟
میٹیریلوجیکل ڈیپارٹمنٹ کی سیلاب کی فورکاسٹ کی بنیاد یہ سادہ قیاس آرائی ہے کہ اس سال بارشیں کچھ زیادہ ہوں گی۔
بارشیوں کے کچھ زیادہ ہونے کی ایک ممکنہ صورت یہ ہے کہ بارشیں وقت سے پہلے شروع ہو چکی ہیں۔ دوسری واقعتاً خطرناک صورت جولائی، اگست کے دوران پاکستان کے بالائی علاقوں میں زیادہ بارش زیادہ وقت تک جاری رہنے اور انڈیا کی شمالی ریاستوں، مقبوضہ کشمیر، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ میں سیلاب آنا ہے، اس سیلاب کا پانی پاکستان میں آ کر کچھ علاقوں کو متاثر کر سکتا ہے اور دریائے سندھ مین جمع ہو کر سندھ کے علاقوں مین سیلاب لانے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔ اب تک دریاؤں کی صورتحال میں کچھ غیر معمولی نہیں اور جولائی مین مونسون ایکٹیویٹی بڑھنے کے بعد بھی اگر بارشوں کے سپیل مناسب وقفے کے ساتھ آتے رہے تو ہمارے دریاؤں کا نظام ان بارشوں کے پانی کو سہار کر سندھ میں ٹھٹھہ کے ڈیلٹائی علاقہ تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بارشیں زیادہ ہوئیں لیکن وقفہ مناسب ہوا تو اس سال پاکستان کے مینگروو کے جنگلوں میں ایکو سسٹم خوب پھلے پھولے گا۔ سیلاب کا خطرہ بالائی خیبر پختونخوا، کشمیر اور بھارت کی شمالی ریاستوں میں صرف مسلسل کئی روز تک ہونے والی بارشوں سے ہو گا۔ اس خطرے کوٹالنے کے لئے بڑے ریزروائرز میں سیلابی پانی کی گنجائش رکھنے کے ساتھ دعا ہمارا وسیلہ ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ذخیرہ کرنے کی گنجائش کیوسک اور اخراج زیادہ سے زیادہ سیلاب کا خطرہ ریزروائر میں دریائے سندھ میں پانی کی پانی کی آمد پاکستان کے کے مقام پر منگلا ڈیم کیوسک ہے کے ساتھ سکتا ہے نے والے پانی کا اور اس ڈیم کی ہے اور رہا ہے ڈیم کے کی سطح فٹ اور جون کو
پڑھیں:
کراچی میں بارش کے جمع پانی سے ڈینگی کا خطرہ، محکمہ صحت کی ایڈوائزری جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: کراچی کی شاہراہوں اور گلیوں میں بارش کے بعد جمع پانی نے ڈینگی کا خدشہ پیدا کردیا، محکمہ صحت سندھ نے بھی ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے اقدامات کی ہدایت کردی۔
ذرائع کے مطابق کراچی میں دور وز کی بارش کے بعد سڑکوں پر جابجا جمع پانی نے ڈینگی کے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے،گارڈن، لسبیلہ، جمشید روڈ، اولڈ سٹی ایریا اور رنچھوڑ لائن سمیت متعدد علاقوں کی شاہراہوں اور گھروں کے اطراف بارش کا جمع پانی اب بیماریوں کو دعوت دینے لگا ہے۔
واضح رہے کہ 60 فیصد نمی اور 26 سے 29 ڈگری درجہ حرارت میں ڈینگی کیسز میں اضافہ ہوتا ہے۔
ڈینگی کے خدشے کے پیش نظر ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز کی جانب سے سندھ کے تمام ڈپٹی کمشنرز، میئرز ، ڈسٹرکٹ چیئرمینز، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کو جاری مراسلے میں ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔
ڈی جی ہیلتھ سروسز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے محفوظ کچرا تلفی اور صفائی کو ترجیح دی جائے۔
محکمہ صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بارش کے بعد جمع پانی اور کچرے میں مچھر افزائش پاتے ہیں، پرانے ٹائروں، گملوں اور کھلے کنٹینرز کو بھی ہٹایا جائے اور رہائشی، تجارتی علاقوں، پارکس اور نرسریوں کی باقاعدہ انسپیکشن کی جائے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ڈینگی اور ملیریا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی اقدامات ناگزیر ہیں، جبکہ متعلقہ اداروں سے تعاون اور کوآرڈینیشن کی بھی درخواست کی گئی ہے۔
دوسری جانب ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ صفائی کے اقدامات میں تاخیر ڈینگی کے خطرے کو بڑھاسکتی ہے۔