پاک بھارت کشیدگی کے باعث ایشیا کپ بھارت کے بجائے دبئی میں ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایشیا کی سب سے بڑی کرکٹ جنگ اب ایک بار پھر نیوٹرل میدان پر ہونے جا رہی ہے، کیونکہ پاک بھارت کشیدگی کے باعث ایشیا کپ 2025 کے تمام میچز بھارت کے بجائے متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں کرانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ اگرچہ ایونٹ کی رسمی میزبانی بھارت کے پاس ہی رہے گی، لیکن عملی طور پر پورا ٹورنامنٹ ایک بار پھر کسی تیسرے ملک میں منعقد ہوگا۔
ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) نے حالیہ دنوں میں اس حوالے سے مشاورت مکمل کر لی ہے اور ستمبر 2025 میں ہونے والے ایشیا کپ کو متحدہ عرب امارات منتقل کرنے کا باضابطہ فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ یہ ایونٹ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں کھیلا جائے گا تاکہ یہ رواں برس کے آخر میں ہونے والے آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کی تیاریوں کا حصہ بن سکے۔
اس فیصلے کے پیچھے سب سے بڑی وجہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری سیاسی کشیدگی ہے، جو کرکٹ میدانوں تک بھی اثر انداز ہو چکی ہے۔ دونوں ممالک کی حکومتیں ایک دوسرے کی سرزمین پر کھیلنے کے حوالے سے راضی نہیں ہیں، جس کی مثال گزشتہ برس 2023 کے ایشیا کپ میں بھی دیکھنے کو ملی، جہاں بھارت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان آ کر کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔
اس وقت بھارتی ٹیم کے میچز سری لنکا میں رکھے گئے تھے جب کہ رواں برس چیمپئنز ٹرافی میں بھی بھارت نے پاکستان آنے کے بجائے اپنے میچز دبئی میں کھیلنے پر زور دیا۔
اسی تناظر میں 2025 کا ایشیا کپ بھی کسی ممکنہ تنازع یا بائیکاٹ سے بچانے کے لیے ابتدائی طور پر ہی نیوٹرل وینیو پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ دبئی، جہاں عالمی معیار کے اسٹیڈیمز اور سہولیات دستیاب ہیں، ماضی میں بھی کئی اہم ٹورنامنٹس کی میزبانی کر چکا ہے، اس لیے یہ مقام ایک بار پھر ایشیائی ٹیموں کا مرکز بنے گا۔
ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے بھارت اور پاکستان کے درمیان متوقع ہائی وولٹیج مقابلہ بغیر کسی رکاوٹ کے ممکن ہو سکے گا۔ شائقین کرکٹ بھی اس فیصلے کو ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے میچز نہ صرف کرکٹ کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے مقابلے ہوتے ہیں، بلکہ ان سے ٹورنامنٹ کو عالمی شہرت بھی ملتی ہے۔
اب تک اے سی سی یا بی سی سی آئی کی طرف سے اس فیصلے کی باقاعدہ پریس ریلیز جاری نہیں کی گئی، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایونٹ کی تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا ہے اور جلد مکمل شیڈول، مقامات، ٹیموں کی شرکت اور ٹکٹنگ کے حوالے سے تفصیلات منظرِ عام پر لائی جائیں گی۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات کرکٹ کے لیے ایک محفوظ اور منظم وینیو کے طور پر اپنا مقام بنا چکا ہے۔ یہاں انفرا اسٹرکچر، سیکورٹی اور بین الاقوامی معیار کی سہولیات میسر ہونے کے باعث گزشتہ کئی برسوں میں آئی پی ایل، پی ایس ایل، اور مختلف آئی سی سی ایونٹس یہاں کامیابی سے منعقد ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بھارت کے ایشیا کپ حوالے سے اس فیصلے گیا ہے
پڑھیں:
عمان: یمن میں جنگ بندی کے لیے یو این مذاکراتی عمل مکمل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 اگست 2025ء) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے دفتر نے ملک میں جاری کشیدگی کو کم کرنے اور ممکنہ جنگ بندی کے حوالے سے عمان میں تکنیکی اجلاس مکمل کر لیے ہیں جن میں ملک کو درپیش سلامتی کے مسائل حل کرنے کے طریقوں پر بات چیت ہوئی۔
خصوصی نمائندے کے دفتر نے بتایا ہے کہ ان اجلاسوں میں یمن کی حکومت کے نمائندوں اور اقوام متحدہ کی سہولت سے کام کرنے والی عسکری رابطہ کمیٹی کی مشترکہ کمان نے شرکت کی۔
ان مواقع پر جامع سیاسی عمل کی بحالی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ Tweet URLیہ اجلاس خصوصی نمائندے کے دفتر کی جانب سے یمن اور خطے میں سلامتی سے متعلق اہم کرداروں کے ساتھ متواتر رابطوں کی عکاسی کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
اس سلسلے میں گزشتہ ہفتے ہونے والی بات چیت کے دوران دسمبر 2024 اور جنوری 2025 میں منعقدہ اجلاسوں کی پیش رفت کو آگے بڑھایا گیا۔جامع جنگ بندی کی کوششخصوصی نمائندے کے عسکری مشیر انتھونی ہیوارڈ نے کہا ہے کہ عسکری رابطہ کمیٹی کا فریقین کے مابین اعتماد قائم کرنے اور کشیدگی کو کم کرنے میں اہم کردار ہے۔ علاوہ ازیں، پائیدار جنگ بندی کے لیے حالات سازگار بنانے میں بھی اس کمیٹی کا کام خاص اہمیت رکھتا ہے۔
بات چیت میں سلامتی سے متعلق ترجیحی معاملات بشمول کشیدگی کو کم کرنے کے طریقہ کار، کشیدہ واقعات سے نمٹنے اور سلامتی کی ضمانتوں کے حوالے سے ممکنہ انتخاب بطور خاص زیربحث آئے۔اجلاسوں کے شرکا نے وسیع تر سیاسی معاہدے کے تحت زمین، فضا اور سمندر میں جامع جنگ بندی پر عملدرآمد کے طریقوں پر بھی بات چیت کی اور اہم تنصیبات بشمول توانائی کے مراکز کو تحفظ دینے کا معاملہ بھی زیربحث آیا۔
خصوصی نمائندے کے دفتر نے کہا ہے کہ وہ عسکری رابطہ کمیٹی کے ذریعے بات چیت اور تعاون کے لیے پلیٹ فارم مہیا کرتا رہے گا جس کا مقصد کشیدگی کو کم کرنا اور تنازع کا پرامن حل نکالنا ہے۔