data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر ہیگ میں مستقل ثالثی عدالت (پی سی اے) کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے بھارت سے فوری اور دیانتدارانہ عملدرآمد کا مطالبہ کر دیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے ثالثی عدالت کے حالیہ ضمنی فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، جس میں عدالت نے اپنا دائرہ اختیار برقرار رکھا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عدالت نے بھارت کی یکطرفہ کارروائی کو مسترد کرتے ہوئے منصفانہ اور مؤثر کارروائی جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ثالثی عدالت کے فیصلے سے پاکستان کا مؤقف درست ثابت ہوا ہے اور یہ واضح ہو گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ مؤثر اور فعال ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت کو اس معاہدے پر عملدرآمد کا کوئی یکطرفہ اختیار حاصل نہیں، پاکستان نے بھارت سے فوری اور دیانتدارانہ عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشن گنگا اور رتلے منصوبوں پر پاکستان کا مقدمہ مضبوط ہے، جسے عدالت نے تسلیم کیا ہے۔

یاد رہے کہ پی سی اے کے قواعد کے مطابق تکمیلی فیصلہ عدالت یا ٹربیونل کی طرف سے پہلے دیے گئے فیصلے کے بعد جاری کیا جانے والا اضافی فیصلہ ہوتا ہے، جو عموماً کسی ایسے مخصوص مسئلے کو حل کرنے کے لیے دیا جاتا ہے جو مکمل طور پر حل نہ ہو پایا ہو۔

اپریل میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا تھا، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، نئی دلی نے بغیر کسی ثبوت کے اس واقعے کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا تھا۔

تاہم، پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو ’جنگی اقدام‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق موجود نہیں، بعد ازاں پاکستان نے 1969 کے ویانا کنونشن آن دی لا آف ٹریٹیز کی خلاف ورزی کو بنیاد بنا کر عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو پاور منصوبوں کے تنازع پر ثالثی کرنے والی عدالت نے 27 جون 2025 کو جاری ہونے والے تکمیلی فیصلے میں قرار دیا تھا کہ اس کا دائرہ اختیار برقرار ہے اور اس پر لازم ہے کہ وہ ان کارروائیوں کو بروقت، مؤثر اور منصفانہ طریقے سے آگے بڑھائے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ عدالت نے بھارت کی طرف سے انڈس واٹر ٹریٹی کو غیر قانونی اور یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے اعلان کے پیش نظر یہ تکمیلی فیصلہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ ’پاکستان کے مؤقف کو درست ثابت کرتا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ بدستور مؤثر اور فعال ہے اور بھارت کو اسے یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا کوئی حق نہیں ہے‘۔

دفتر خارجہ نے بھارت پر زور دیا کہ وہ ’فوری طور پر انڈس واٹر ٹریٹی کی معمول کی فعالیت بحال کرے اور اپنے معاہداتی فرائض کو مکمل طور پر اور دیانتداری سے پورا کرے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے ثالثی عدالت پاکستان نے دفتر خارجہ اس معاہدے نے بھارت عدالت نے دیا تھا

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا بھارتی اقدام غیرقانونی قرار، پاکستان کا خیرمقدم

پرمننٹ کورٹ آف آربیٹریشن نے اپنے فیصلے میں بھارت کے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنے اور ثالثی عدالت کے کردار کو محدود کرنے کے اقدام کو ناقابلِ قبول اور غیرقانونی قرار دیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق عدالت کا کہنا ہے کہ معاہدے میں کسی بھی فریق کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ یکطرفہ طور پر ثالثی کارروائی کو روک دے یا عدالت کے دائرہ کار کو محدود کرے۔

فیصلے کے مطابق سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ معطلی سے متعلق کوئی شق موجود نہیں، اور اس معاہدے کا اطلاق صرف دونوں ممالک کی باہمی رضا مندی سے ہی ختم یا معطل کیا جا سکتا ہے۔

عدالت نے واضح کیا کہ اگر ایک فریق معاہدہ معطل کرنے کی کوشش بھی کرے تو بھی عدالت کی کارروائی اور فیصلہ سازی پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ معاہدے کی شقیں تنازعات کے حل کے لیے ثالثی عدالت کو لازمی اور فعال کردار سونپتی ہیں۔ کسی ایک فریق کی طرف سے ثالثی کو روکنے کی کوشش معاہدے کی روح کے منافی ہے۔

عدالت سندھ طاس معاہدے پر فیصلہ سازی جاری رکھے گی اور منصفانہ، مؤثر اور ذمہ دارانہ طریقے سے کردار ادا کرتی رہے گی۔

دوسری جانب حکومت پاکستان نے ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے خوش آئند قرار دیا ہے۔ سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کا بھارتی اقدام کو غیرقانونی کہنا پاکستان کے مؤقف کی تائید ہے۔

حکومت پاکستان کے مطابق سندھ طاس معاہدے سے متعلق عدالت کا کردار نہایت اہم ہے، اور وزیراعظم شہباز شریف کا مؤقف ہے کہ پاکستان تمام تصفیہ طلب امور، بشمول مقبوضہ کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی، پر بھارت سے بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

عدالتی فیصلے کے بعد یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ بھارت کو نہ صرف ثالثی کارروائی روکنے کا اختیار حاصل نہیں بلکہ مستقبل میں بھی وہ معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔

عدالت کا یہ فیصلہ پاکستان کی 2016 میں رتلے اور کشن گنگا منصوبوں پر دائر کی گئی شکایت کے تناظر میں آیا ہے، جس میں بھارت کی طرف سے ورلڈ بینک کے ذریعے کارروائی روکنے کی کوشش کی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • سندھ طاس معاہدہ ثالثی عدالت کے فیصلے کے بعد
  • پاکستان کاکشن گنگا اور رتلے پن بجلی منصوبوں پر ثالثی عدالت کے ضمنی فیصلے کا خیرمقدم
  • پاکستان کا سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم، بھارت سے فوری عملدرآمد کا مطالبہ
  • سندھ طاس معاہدہ: پاکستان نے ثالثی عدالت کے فیصلے کو تاریخی پیشرفت قرار دیدیا
  • پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت کے فیصلے کو خوش آئند قرار دے دیا
  • کشن گنگا اور رتلے منصوبوں پر ثالثی عدالت کا ضمنی فیصلہ، پاکستان کا خیرمقدم
  • وزیراعظم کا مستقل ثالثی عدالت کے سندھ طاس معاہدے پر ضمنی ایوارڈ کا خیرمقدم
  • سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا بھارتی اقدام غیرقانونی قرار، پاکستان کا خیرمقدم
  • بھارت کو دھچکا ۔۔۔سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کر دی