پاکستان کا سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم، خوش آئند قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر ہیگ میں مستقل ثالثی عدالت (پی سی اے) کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے بھارت سے فوری اور دیانتدارانہ عملدرآمد کا مطالبہ کر دیا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے ثالثی عدالت کے حالیہ ضمنی فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، جس میں عدالت نے اپنا دائرہ اختیار برقرار رکھا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عدالت نے بھارت کی یکطرفہ کارروائی کو مسترد کرتے ہوئے منصفانہ اور مؤثر کارروائی جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ثالثی عدالت کے فیصلے سے پاکستان کا مؤقف درست ثابت ہوا ہے اور یہ واضح ہو گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ مؤثر اور فعال ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت کو اس معاہدے پر عملدرآمد کا کوئی یکطرفہ اختیار حاصل نہیں، پاکستان نے بھارت سے فوری اور دیانتدارانہ عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشن گنگا اور رتلے منصوبوں پر پاکستان کا مقدمہ مضبوط ہے، جسے عدالت نے تسلیم کیا ہے۔
یاد رہے کہ پی سی اے کے قواعد کے مطابق تکمیلی فیصلہ عدالت یا ٹربیونل کی طرف سے پہلے دیے گئے فیصلے کے بعد جاری کیا جانے والا اضافی فیصلہ ہوتا ہے، جو عموماً کسی ایسے مخصوص مسئلے کو حل کرنے کے لیے دیا جاتا ہے جو مکمل طور پر حل نہ ہو پایا ہو۔
اپریل میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا تھا، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، نئی دلی نے بغیر کسی ثبوت کے اس واقعے کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا تھا۔
تاہم، پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو ’جنگی اقدام‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق موجود نہیں، بعد ازاں پاکستان نے 1969 کے ویانا کنونشن آن دی لا آف ٹریٹیز کی خلاف ورزی کو بنیاد بنا کر عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو پاور منصوبوں کے تنازع پر ثالثی کرنے والی عدالت نے 27 جون 2025 کو جاری ہونے والے تکمیلی فیصلے میں قرار دیا تھا کہ اس کا دائرہ اختیار برقرار ہے اور اس پر لازم ہے کہ وہ ان کارروائیوں کو بروقت، مؤثر اور منصفانہ طریقے سے آگے بڑھائے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ عدالت نے بھارت کی طرف سے انڈس واٹر ٹریٹی کو غیر قانونی اور یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے اعلان کے پیش نظر یہ تکمیلی فیصلہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ ’پاکستان کے مؤقف کو درست ثابت کرتا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ بدستور مؤثر اور فعال ہے اور بھارت کو اسے یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا کوئی حق نہیں ہے‘۔
دفتر خارجہ نے بھارت پر زور دیا کہ وہ ’فوری طور پر انڈس واٹر ٹریٹی کی معمول کی فعالیت بحال کرے اور اپنے معاہداتی فرائض کو مکمل طور پر اور دیانتداری سے پورا کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے ثالثی عدالت پاکستان نے دفتر خارجہ اس معاہدے نے بھارت عدالت نے دیا تھا
پڑھیں:
۔ 26ویں آئینی ترمیم‘ مصطفی نواز کھوکھر کی عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251003-08-12
اسلام آباد( آن لائن ) تحریک تحفظ آئین پاکستان (ٹی ٹی اے پی) کے وائس چیئرمین اور سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے عدالت عظمیٰ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی فل کورٹ کے ذریعے سماعت کے مطالبے پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو چیلنج کرتے ہوئے چیمبر اپیل دائر کر دی ہے۔یہ اپیل ایڈووکیٹ شاہد جمیل خان کے ذریعے دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ رجسٹرار آفس کو کسی پٹیشن کی قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں، یہ صرف عدالت کا دائرہ اختیار ہے۔ اپیل میں استدعا کی کہ رجسٹرار کے 19 ستمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر پٹیشن کو سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔