راولپنڈی میں 250 بوسیدہ عمارتیں خطرناک قرار، میٹرو پولیٹن کا فوری انخلا کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 5 July, 2025 سب نیوز

راولپنڈی(سب نیوز )کراچی کی طرح راولپنڈی میں 250 بوسیدہ عمارات خطرناک قرار دے دی گئیں، میٹرو پولیٹن نے فوری انخلا کا حکم دے دیا، میٹرو پولیٹن کارپوریشن نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 کے تحت مالکان کو نوٹس جاری کر دیے جبکہ عدم تعمیل پر مکینوں اور مالکان کے خلاف قانونی کارروائی کا انتباہ بھی کیا گیا ہے۔راولپنڈی میٹروپولیٹن کارپوریشن نے راجہ بازار اور قریبی علاقوں میں موجود 250 بوسیدہ عمارتوں کو انسانی جانوں کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے فوری انخلا کا حکم دے دیا۔

میٹرو پولیٹن کارپوریشن حکام نے خطرناک عمارتوں کے مالکان کو نوٹس جاری کردیے۔راولپنڈی کے اندرون شہر میں واقع ان پرانی عمارتوں میں سے 188 عمارتیں انتہائی خستہ حالی کا شکار ہیں، جنہیں شدید خطرناک قرار دیا گیا ہے، متاثرہ علاقوں میں راجہ بازار، بھابڑا بازار، موتی مسجد گلی اور ڈنگی کھوئی شامل ہیں۔

میٹروپولیٹن حکام کے مطابق متعدد عمارتیں رہائشی اور کمرشل دونوں مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں، جس سے خطرات میں مزید اضافہ ہو چکا ہے، مکین متبادل رہائش نہ ہونے کے باعث گھروں سے نکلنے کو تیار نہیں جبکہ مسلسل بارشوں اور ممکنہ زلزلے کی صورت میں ان عمارتوں کے منہدم ہونے کا خدشہ ہے۔

میٹروپولیٹن کارپوریشن نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 کے تحت نوٹس جاری کرتے ہوئے مکینوں کو مرمت یا انہدام کی ہدایت کی ہے جبکہ عدم تعمیل پر مکینوں اور مالکان کے خلاف قانونی کارروائی کا انتباہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت اور عدالتی احکامات کے باوجود خطرناک عمارتوں کے خلاف مثر کارروائی نہ ہونے کے سبب شہریوں کی جانیں 2 دہائیوں سے خطرے میں ہیں۔ مکینوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر متبادل رہائش کا بندوبست کیا جائے تاکہ وہ محفوظ مقام پر منتقل ہو سکیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمحکمہ وائلڈ لائف پنجاب کاکریک ڈان، 24 گھنٹوں میں 13 شیر برآمد، 5 افراد گرفتار محکمہ وائلڈ لائف پنجاب کاکریک ڈان، 24 گھنٹوں میں 13 شیر برآمد، 5 افراد گرفتار امریکی ریاست ٹیکساس میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، 24 افراد ہلاک خیبرپختونخوا میں حکومت تبدیلی کی کوشش ہوسکتی ہے, خواجہ آصف نے عندیہ دے دیا مائیکروسافٹ کے پاکستان میں آفس کے حوالے سے وزارت آئی ٹی کا مقف سامنے آگیا کنگ سلمان ریلیف سینٹر نے پاکستان میں فوڈ سکیورٹی سپورٹ پروجیکٹ کے تیسرے مرحلے کا آغاز کر دیا وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور اہم شرط پوری کردی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: فوری انخلا کا حکم خطرناک قرار

پڑھیں:

منہدم ہوتی عمارتیں کراچی کی انفرااسٹرکچر کی خستہ حالی کا ثبوت ہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (خصوصی تحقیقاتی رپورٹ \ محمد علی فاروق ) 5 سال میں 55 سے زاید ہلاکتیں اور درجنوں زخمی۔ یہ کراچی میں منہدم ہوتی عمارتوں کی المناک کہانی ہے، جو نہ صرف شہری انفرااسٹرکچر کی خستہ حالی کو ظاہر کرتی ہے بلکہ متعلقہ سرکاری اداروں کی مجرمانہ غفلت اور کرپشن کی بھیانک تصویر پیش کرتی ہے۔ جمعہ 4 جولائی کولیاری میں ایک اور عمارت گرنے سے 9 قیمتی جانوں کے ضیاع نے ایک بار پھر اس دیرینہ مسئلے کو نمایاں کر دیا ہے، جس پر ماضی میں کوئی توجہ نہیں دی گئی۔اعداد و شمار چیخ چیخ کر سوال کر رہے ہیں،گزشتہ 5 برس کے دوران کراچی کے مختلف علاقوں، خاص طور پر لیاری، میں 4 بڑ ی عمارتیں گرنے کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، سال 2020 سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوا، جب عمارتیں منہدم ہونے کے 3 بڑے واقعات رپورٹ ہوئے۔مارچ 2020 میں ایک منزلہ عمارت بارشوں کے باعث گر گئی، جس میں 2 افراد جاں بحق اور5 زخمی ہوئے جبکہ جون 2020 میں ایک 5 منزلہ عمارت زمین بوس ہوئی، جس کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک ہوئے جبکہ جون 2020 ہی میں خداداد مارکیٹ، لیاری میں ایک اور5 منزلہ عمارت گرنے سے 25 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ان واقعات کے علاوہ، پانچ سال کے دوران عمارتوں کے چھجے اور چھتیں گرنے کے متعدد واقعات بھی سامنے آئے، جن میں55 سے زاید افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ عمارتوں کے کمزور حصوں کے گرنے کے واقعات نے بھی قیمتی جانوں کا زیاں کیا۔بار بار کے ان المناک واقعات کے باوجود، یہ بات واضح ہے کہ متعلقہ سرکاری اداروں کی جانب سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے۔ کراچی میں ہزاروں پرانی اور خستہ حال عمارتیں موجود ہیں جو کسی بھی وقت بڑے سانحے کا سبب بن سکتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان عمارتوں میں اکثر قانونی تقاضوں کو نظرانداز کرتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں یا ان کی مرمت اور دیکھ بھال پر توجہ نہیں دی گئی ہے۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، جو تعمیراتی قواعد و ضوابط کی پاسداری اور عمارتوں کے معائنے کی ذمے دار ہے، ان حادثات کی بنیادی ذمے دار ہے۔ یہ ادارے بھاری رشوت لے کر غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دیتے ہیں، پرانی اور خستہ حال عمارتوں کو ’خطرناک‘ قرار دینے اور انہیں خالی کرانے میں ناکام رہتے ہیں، اور مبینہ طور پر غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کے بجائے ان سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔مقامی حکومتوں کا کردار بھی سوالیہ نشان ہے۔ ان کا کام بھی ایسے علاقوں کی نشاندہی کرنا ہے جہاں عمارتیں خستہ حال ہو چکی ہیں۔ ان تمام واقعات کے باوجود کسی بھی ذمے دار افسر یا اہلکار کے خلاف کوئی بڑی کارروائی یا احتساب نظر نہیں آیا۔ یہ صورتحال اداروں میں کرپشن اور نااہلی کو مزید تقویت دیتی ہے۔لیاری کے حالیہ واقعے نے ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کیا ہے کہ جب تک اداروں میں شفافیت، احتساب اور فرض شناسی کو یقینی نہیں بنایا جائے گا، تب تک شہری اسی طرح خستہ حال ڈھانچوں تلے دب کر اپنی جانیں گنواتے رہیں گے۔ یہ وقت ہے کہ حکومت فوری طور پر ایک جامع حکمت عملی وضع کرے، جس میں پرانی عمارتوں کا سروے، غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سخت کارروائی، اور متعلقہ اداروں میں اصلاحات شامل ہوں۔ بصورت دیگر، کراچی میں منہدم ہوتی عمارتوں کا یہ سلسلہ یونہی جاری رہے گا اور ہر حادثہ ایک نیا نوحہ رقم کرتا رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • مخدوش عمارتوں کے متاثرین کو متبادل رہائش دینا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے: کھیئل داس کوہستانی
  • کراچی: لیاری میں 107 مخدوش عمارتیں، 22 انتہائی حساس قرار، ڈپٹی کمشنر ساؤتھ
  • کراچی میں عمارت گرنے کا واقعہ، ڈی سی ساؤتھ نے مکینوں کو مزید خطرے سے آگاہ کردیا
  • شہر میں 578 عمارتیں مخدوش ہیں،ایس بی سی اے
  • منہدم ہوتی عمارتیں کراچی کی انفرااسٹرکچر کی خستہ حالی کا ثبوت ہیں
  • حکومت فوری طور پر مخدوش عمارتوں کا سروے کرے‘ آباد
  • کراچی لیاری سانحہ: چیئرمین آباد کا اظہار افسوس، خستہ حال عمارتوں پر فوری کارروائی کا مطالبہ
  • بغدادی میں گرنے والی عمارت کے مکینوں کو بلڈنگ کی خستہ حالت کا بتایا گیا تھا لیکن ان کا یہی کہنا تھا کہ ہم کہاں جائیں گے، سندھ حکومت
  • لیاری میں 107 عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے، ایس بی سی اے