data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

اسلام آباد: پاکستان میں دل کے امراض وبائی شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں، حالیہ تحقیق کے مطابق ملک میں بیماریوں کے باعث ہونے والی اموات میں 55 فیصد ہارٹ اٹیک اور دل کی دیگر پیچیدگیوں کے سبب ہو رہی ہیں۔

ڈریپ کے سی ای او ڈاکٹر عبیداللہ نے عوامی تشویش کو کم کرتے ہوئے واضح کیا کہ کورونا ویکسین کا ہارٹ اٹیک کی شرح میں اضافے سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ معمولی بیماریوں کو بھی نظر انداز نہ کیا جائے کیونکہ بعض عارضے خاموش قاتل ثابت ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسی بیماریاں ابتدا میں واضح علامات نہیں دیتیں، لیکن یہ جگر اور گردے سمیت جسم کے دیگر اعضاء کو شدید متاثر کر دیتی ہیں۔ اکثر یہ اس وقت سامنے آتی ہیں جب اعضا 90 فیصد تک ناکارہ ہو چکے ہوتے ہیں، اور یہی عوامل بالآخر دل کے دورے کا باعث بنتے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں ایک پروفیسر کے کلاس کے دوران گرنے کے واقعے کو کووِڈ ویکسین سے جوڑنے کی قیاس آرائیوں کو بھی بے بنیاد قرار دیا۔

ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر اختر بندیشہ نے وضاحت کی کہ دل کے دورے دو طرح کے ہو سکتے ہیں۔ پہلا وہ جب مریض کو سینے میں شدید تکلیف ہوتی ہے اور فوری طور پر اسپتال پہنچانا پڑتا ہے، جبکہ دوسرا وہ جب دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو کر رکنے لگتی ہے، جس سے بلڈ پریشر گر جاتا ہے اور مریض زمین پر گر پڑتا ہے۔ ایسے کیسز میں فوری طور پر دل کو جھٹکا دے کر (ڈیفبریلیٹر یا ہاتھوں کے ذریعے) دوبارہ دھڑکن بحال کرنا پڑتی ہے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ مرغن اور چکنی غذاؤں سے پرہیز، تمباکو نوشی ترک کرنے اور باقاعدہ ورزش کو معمول کا حصہ بنا کر دل کے دورے کے خطرے کو نمایاں حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

 

 

 

 

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے پنجاب کا فضائی معیار خطرناک حد تک گرا دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بھارت سے مشرقی جانب سے داخل ہونے والی آلودہ ہواؤں نے پنجاب کے وسطی علاقوں میں فضائی آلودگی کو تشویشناک حد تک بڑھا دیا ہے۔

محکمہ ماحولیات پنجاب کے مطابق لاہور سمیت وسطی پنجاب اس وقت شدید فضائی آلودگی کی لپیٹ میں ہے جس کے باعث ہوا میں مضر ذرات کی مقدار حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔

محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ بھارتی سرحدی علاقوں سے آنے والی آلودہ ہوائیں لاہور میں ایئر کوالٹی کو مسلسل متاثر کر رہی ہیں اور شہر کا اوسط اے کیو آئی 320 سے 360 کے درمیان رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

پاکستان کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور تیسرے نمبر پر ریکارڈ ہوا جب کہ شہر کے مختلف مقامات پر ائیر کوالٹی انڈیکس 450 تک پہنچ گیا۔ محکمے کے مطابق فضا میں آلودگی کی سطح انتہائی بلند ضرور ہے تاہم فی الوقت صورتحال قابو سے باہر نہیں ہوئی، دوپہر ایک بجے سے شام پانچ بجے تک فضائی معیار میں کچھ بہتری آنے کی توقع ہے۔

بین الاقوامی فضائی نگرانی ویب سائٹ کے مطابق لاہور کے سیکرٹریٹ میں 1018، ساندہ روڈ پر 997 اور راوی روڈ پر 820 پارٹیکولیٹ میٹر ریکارڈ کیے گئے جبکہ برکی روڈ، شاہدرہ اور جی ٹی روڈ سمیت متعدد مقامات پر اے کیو آئی 500 درج ہوئی۔

پنجاب بھر میں اس وقت متعدد شہر شدید فضائی آلودگی کے زون میں داخل ہو چکے ہیں جن میں ڈیرہ غازی خان اور قصور بھی شامل ہیں جہاں ائیر کوالٹی انڈیکس 500 ریکارڈ کیا گیا۔ مختلف علاقوں میں 286 سے 601 تک کے پارٹیکولیٹ میٹر ریکارڈ سامنے آئے جنہیں ماہرین نے مضر صحت قرار دیتے ہوئے شہریوں کو ماسک کے استعمال اور غیر ضروری سرگرمیوں سے گریز کی ہدایات جاری کی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • زہریلا کھانسی سیرپ
  • شاہد خاقان عباسی کو  دل کا دورہ‘ سٹنٹ ڈالے گئے
  • مٹیاری: شہر بھرمیں کیمیکل ملے دودھ کی چائے فروخت ہونے لگی
  • سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ہارٹ اٹیک کے باعث اسپتال منتقل
  • پاکستان: ذہنی امراض میں اضافے کی خطرناک شرح، ایک سال میں ایک ہزار خودکشیاں
  • بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے پنجاب کا فضائی معیار خطرناک حد تک گرا دیا
  • پنجاب میں ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گیا، شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے
  • ہارٹ اٹیک کیوں ہوا؟ اداکارہ صبا قمر نے اپنی بیماری کی وجہ بتادی
  • عام زکام یا فلو بھی ہارٹ اٹیک کے خطرے میں اضافہ کر سکتے ہیں، طبی تحقیق
  • عمومی وائرل انفیکشن بھی ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں